اصغرخان کیس وفاق کی نظرثانی کیلیے درخواست دوبارہ دائر

صدرکاآفس سروس آف پاکستان میں نہیں آتا، غیرضروری حکم جاری کیاگیا،وفاق کاموقف

انتخاب سیاسی عمل کے ذریعے ہوتا ہے وہ پارٹیوں اوررہنمائوں سے رابطہ رکھ سکتے ہیں فوٹو: ثناء

وفاق کی جانب سے سپریم کورٹ میں اصغرخان کیس کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست دوبارہ دائر کردی گئی ہے جس میں صدر کے حوالے سے ریمارکس حذف کرنے کی استدعاکی گئی ہے۔


عدالت عظمیٰ نے دوروزقبل عدالتی فیس جمع نہ کرانے پردرخواست اعتراض لگاکرواپس کردی تھی ۔ وفاق کی جانب سے اصغرخان کیس کے فیصلے پردوبارہ نظرثانی کی درخواست ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمدعلی زئی نے دائرکی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے صدرکے حوالے سے غیرضروری حکم جاری کیا،فیصلے میں آرٹیکل260کومدنظرنہ رکھ کر عدالت نے کچھ ریمارکس دیے جن کوحذف کرنے کی ضرورت ہے۔ فیصلے کے پیراگراف تین کی آبزرویشن درست نہیں،صدرکے موجودہ دفترکامعاملہ اس میں نہیں آتا،موجودہ صدرنے ایوان صدرمیں کوئی سیاسی یاالیکشن سیل نہیں چلایا،عدالت کے سامنے1990کے معاملات تھے،موجودہ صدرنے 2008 میں عہدہ سنبھالا،عدالت کوفرضی سوالات میں نہیں الجھنا چاہیے تھا۔

درخواست کے مطابق صدرکاآفس سروس آف پاکستان میں نہیں آتا،صدرکونوٹس دے کر امتیازی سلوک کیاگیا، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صدرکے اختیارات علامتی ہیں، صدرکاانتخاب سیاسی عمل کے ذریعے ہوتا ہے اورصدراپنی ذمے داریاں نبھاتے ہوئے سیاسی پارٹیوں اوران کے رہنمائوں سے ریاست کے امور پر رابطہ رکھ سکتے ہیں ، صدرکے دفترکوبرطانیہ کی ملکہ کے آفس سے تشبہیہ دے کرسیاسی آفس نہیں کہاجاسکتا، اس حوالے سے فیصلے میں غلطی کی گئی جسے نظرثانی اپیل میں درست کرنے کی استدعاکی گئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story