اورنج لائن منصوبے کی تعمیر کے دوران حفاظتی انتظامات اور حادثات کی تفصیلات طلب
لاہورہائیکورٹ نے اورنج لائن ٹرین كو اقتصادی راہداری كے حصہ ہونے كی درخواست پر بھی جواب طلب كرلیا۔
ہائیكورٹ نے میٹرو اورنج لائن ٹرین كی تعمیر كے دوران حفاظتی انتظامات اور حادثات كی تفصیلات طلب كرلیں جب کہ عدالت نے میٹرو اورنج لائن ٹرین كو اقتصادی راہداری كے حصہ ہونے كی درخواست پر بھی جواب طلب كرلیا۔
فاضل بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی سماعت ملتوی كرنے كی حكومتی استدعا پر برہمی كا اظہاركرتے ہوئے قراردیا كہ اگركیس كواسی طرح لٹكایا جائے گا توعدالت پورے پراجیكٹ پر حكم امتناعی جاری كرسكتی ہے، پراجیكٹ پرتعمیرات جاری ہیں لہٰذا كیس پر بحث مكمل كی جائے۔ سول سوسائٹی كی طرف سے محمد اظہر صدیق ایڈووكیٹ نے عدالت كو بتایاكہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شروع میں كہا كہ میٹرو اورنج لائن منصوبہ اقتصادی راہداری كاحصہ ہے بعد میں جھوٹ بولا كہ یہ اس كا حصہ نہیں ہے جب كہ كمشنر لاہور عبداللہ سنبل نے ایك كالم میں لكھا كہ یہ اقتصادی راہداری كا حصہ ہے۔
عدالت میں بحث كے دوران حكومت پنجاب كے وكیل نے اس منصوبے كو اقتصادی راہداری كا حصہ قرار دے دیا۔ بعد ازاں حكومت پنجاب كے ترجمان نے پریس ریلیز كے ذریعے انكاركردیاكہ میٹرواورنج ٹرین اقتصادی راہداری كاحصہ نہیں ہے۔ جب عدالت نے حكومت چائنہ اورحكومت پاكستان سے معاہدہ طلب كیا تواس میں یہ بات ثابت ہوگئی كہ میٹرو اورنج لائن ٹرین پراجیكٹ غیرقانونی طور پر اقتصادی راہداری كا حصہ بنایا گیا ہے یہ وفاقی اورصوبائی حكومت نے قوم كے ساتھ فراڈ كھیلا، میٹرو اورنج ٹرین اقتصادی راہداری كا حصہ نہیں ہوسكتی اس كا كوئی تعلق اقتصادی راہداری كے ساتھ نہیں ہے اگر یہ اقتصادی راہداری كا حصہ ہے تو میٹرواورنج لائن ٹرین باقی شہروں اور صوبوں میں كیوں نہیں ہے یہ عوام كا استحصال ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریماركس دئیے كہ یہ اقتصادی راہداری کا حصہ ہے یا نہیں اس سے كوئی فرق نہیں پڑتا عدالت كیس كا میرٹ پر فیصلہ كرے گی۔ عدالت نے اس درخواست پر نوٹس جاری كرتے ہوئے جواب طلب كرلیا ہے۔
دوسری متفرق درخواست میں عدالت كو بتایاگیا كہ میٹرو اورنج لائن ٹرین كی تعمیر كے دوران 28 افراد كی اموات ہوچكی ہیں، جان و مال كا كوئی تحفظ فراہم نہیں كیا جارہا، عوام بیمار ہوگئے ہیں۔ محمد اظہر صدیق ایڈووكیٹ نے عدالت كومزید بتایا كہ آج میٹرو اورنج لائن ٹرین پر كام كرنے والے 5 مزدور دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے، حفاظتی انتظامات نہ ہونے كے برابرہیں۔
اسسٹنٹ ایڈووكیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا كہ آج ایڈووكیٹ جنرل پنجاب بیمار ہیں، كیس كی سماعت ملتوی كردی جائے جس پر جسٹس شاہد كریم نے ریماركس دئیے كہ اگر كیس كو اسی طرح لٹكایا جائے گا تو عدالت پورے پراجیكٹ پر حكم امتناعی جاری كرسكتی ہے، پراجیكٹ پر تعمیرات جاری ہیں اس طرح كیس پر بحث مكمل كی جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔
فاضل بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی سماعت ملتوی كرنے كی حكومتی استدعا پر برہمی كا اظہاركرتے ہوئے قراردیا كہ اگركیس كواسی طرح لٹكایا جائے گا توعدالت پورے پراجیكٹ پر حكم امتناعی جاری كرسكتی ہے، پراجیكٹ پرتعمیرات جاری ہیں لہٰذا كیس پر بحث مكمل كی جائے۔ سول سوسائٹی كی طرف سے محمد اظہر صدیق ایڈووكیٹ نے عدالت كو بتایاكہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شروع میں كہا كہ میٹرو اورنج لائن منصوبہ اقتصادی راہداری كاحصہ ہے بعد میں جھوٹ بولا كہ یہ اس كا حصہ نہیں ہے جب كہ كمشنر لاہور عبداللہ سنبل نے ایك كالم میں لكھا كہ یہ اقتصادی راہداری كا حصہ ہے۔
عدالت میں بحث كے دوران حكومت پنجاب كے وكیل نے اس منصوبے كو اقتصادی راہداری كا حصہ قرار دے دیا۔ بعد ازاں حكومت پنجاب كے ترجمان نے پریس ریلیز كے ذریعے انكاركردیاكہ میٹرواورنج ٹرین اقتصادی راہداری كاحصہ نہیں ہے۔ جب عدالت نے حكومت چائنہ اورحكومت پاكستان سے معاہدہ طلب كیا تواس میں یہ بات ثابت ہوگئی كہ میٹرو اورنج لائن ٹرین پراجیكٹ غیرقانونی طور پر اقتصادی راہداری كا حصہ بنایا گیا ہے یہ وفاقی اورصوبائی حكومت نے قوم كے ساتھ فراڈ كھیلا، میٹرو اورنج ٹرین اقتصادی راہداری كا حصہ نہیں ہوسكتی اس كا كوئی تعلق اقتصادی راہداری كے ساتھ نہیں ہے اگر یہ اقتصادی راہداری كا حصہ ہے تو میٹرواورنج لائن ٹرین باقی شہروں اور صوبوں میں كیوں نہیں ہے یہ عوام كا استحصال ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریماركس دئیے كہ یہ اقتصادی راہداری کا حصہ ہے یا نہیں اس سے كوئی فرق نہیں پڑتا عدالت كیس كا میرٹ پر فیصلہ كرے گی۔ عدالت نے اس درخواست پر نوٹس جاری كرتے ہوئے جواب طلب كرلیا ہے۔
دوسری متفرق درخواست میں عدالت كو بتایاگیا كہ میٹرو اورنج لائن ٹرین كی تعمیر كے دوران 28 افراد كی اموات ہوچكی ہیں، جان و مال كا كوئی تحفظ فراہم نہیں كیا جارہا، عوام بیمار ہوگئے ہیں۔ محمد اظہر صدیق ایڈووكیٹ نے عدالت كومزید بتایا كہ آج میٹرو اورنج لائن ٹرین پر كام كرنے والے 5 مزدور دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے، حفاظتی انتظامات نہ ہونے كے برابرہیں۔
اسسٹنٹ ایڈووكیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا كہ آج ایڈووكیٹ جنرل پنجاب بیمار ہیں، كیس كی سماعت ملتوی كردی جائے جس پر جسٹس شاہد كریم نے ریماركس دئیے كہ اگر كیس كو اسی طرح لٹكایا جائے گا تو عدالت پورے پراجیكٹ پر حكم امتناعی جاری كرسكتی ہے، پراجیكٹ پر تعمیرات جاری ہیں اس طرح كیس پر بحث مكمل كی جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔