حکومتی ارکان ان ٹی او آرز پر اصرار کررہے ہیں جسے چیف جسٹس مسترد کرچکے ہیں اعتزاز احسن
ہم کھلے ذہن اور دل کے ساتھ حکومت کے سامنے بیٹھے ہیں لیکن ان کی جانب سے ایسا رویہ نظر نہیں آیا، رہنما پیپلزپارٹی
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آر کمیٹی کے رکن اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان ان ٹی او آرز پر اصرار کررہے ہیں جسے چیف جسٹس مسترد کرچکے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آر بنانے والی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بیرسٹر اعزاز احسن نے دیگر اپوزیشن ارکان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑے کھلے ذہن اور دل کے ساتھ حکومت کے سامنے بیٹھے ہیں لیکن ان کی جانب سے یہ رویہ نظر نہیں آیا۔ حکومت کی جانب سے بدستور یہ اصرار کیا جاتا رہا کہ حکومتی ٹی او آرز کو تسلیم کیا جائے جب کہ اپوزیشن کا موقف تھا کہ جن ٹی او آرز کو چیف جسٹس آف پاکستان نے مسترد کردیا ہے۔ اس لئےان پر بات نہ کی جائے۔ حکومت نے اپوزیشن کے 15 سوالات پر اعتراض کیا کہ وزیراعظم کا نام نہ لیا جائے جس پر ہم نے ان دو سوالوں سے بھی دستبرداری کا عندیہ دے دیا لیکن دیگر 13 سوالات بنیادی نوعیت ہیں۔ اجلاس میں کمیٹی نے 4 نکاتی ابتدایئے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ جمعے کو ٹی او آر کا شق وار جائزہ لیا جائے گا۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے 15 سوالات بے معنی نہیں، ہر سوال کے پیچھے ایک قانون شکنی پوشیدہ ہے، ٹی او آر کا شق وار جائزہ شروع ہوچکا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ کمیٹی کا کوئی نتیجہ نہ نکلے، پاناما لیکس پر اس قدر گرد اچھلے کہ قوم کو اس پر کچھ نظر نہ آئے لیکن ہم اہم معاملات پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آر بنانے والی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بیرسٹر اعزاز احسن نے دیگر اپوزیشن ارکان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑے کھلے ذہن اور دل کے ساتھ حکومت کے سامنے بیٹھے ہیں لیکن ان کی جانب سے یہ رویہ نظر نہیں آیا۔ حکومت کی جانب سے بدستور یہ اصرار کیا جاتا رہا کہ حکومتی ٹی او آرز کو تسلیم کیا جائے جب کہ اپوزیشن کا موقف تھا کہ جن ٹی او آرز کو چیف جسٹس آف پاکستان نے مسترد کردیا ہے۔ اس لئےان پر بات نہ کی جائے۔ حکومت نے اپوزیشن کے 15 سوالات پر اعتراض کیا کہ وزیراعظم کا نام نہ لیا جائے جس پر ہم نے ان دو سوالوں سے بھی دستبرداری کا عندیہ دے دیا لیکن دیگر 13 سوالات بنیادی نوعیت ہیں۔ اجلاس میں کمیٹی نے 4 نکاتی ابتدایئے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ جمعے کو ٹی او آر کا شق وار جائزہ لیا جائے گا۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے 15 سوالات بے معنی نہیں، ہر سوال کے پیچھے ایک قانون شکنی پوشیدہ ہے، ٹی او آر کا شق وار جائزہ شروع ہوچکا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ کمیٹی کا کوئی نتیجہ نہ نکلے، پاناما لیکس پر اس قدر گرد اچھلے کہ قوم کو اس پر کچھ نظر نہ آئے لیکن ہم اہم معاملات پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔