پاناما لیکس حکومت اوراپوزیشن کے درمیان ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک برقرار
اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان اپنی جانب سے پیش کردہ تمام ٹی او آرز قبول کرانے پر زور دیتے رہے۔
پاناما لیکس کی تحقیقات کے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے کے لئے قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ٹی او آرز کمیٹی کا ایک مرتبہ پھر اجلاس ہوا جس میں متفقہ طورپر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آرز بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پراپوزیشن ارکان کی جانب سے ٹی او آرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام شامل کرنے پر زور دیتے رہے تاہم حکومتی ارکان نے وزیراعظم کا نام شامل کرنے کی مخالفت کی۔ اجلاس کے دوران اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر حکومتی ارکان وزیراعظم کا نام نکالنے پر زور دیتے ہیں تو بہتر ہے کہ ٹی او آرز میں حسین نواز کے والد کا نام شامل کرلیا جائے۔
پاناما لیکس کمیٹی برائے ٹی اوآرز کے اجلاس کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ اعلامیئے کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کا شق وارجواب اپوزیشن اراکین کو پیش کردیا، اپوزیشن سوال نمبر 12 اور 13 سے دستبردارہوگئی ہے اورحکومتی اراکین نے بقیہ 13 سوالوں پرتحفظات ظاہرکئے ہیں۔ اعلامیئے کے مطابق کمیٹی کا آئندہ اجلاس پیر کے روز شام 4 بجے ہوگا جس میں حکومت ٹی او آرز سے متعلق بات چیت جاری رکھے گی جب کہ وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف کی جگہ کمیٹی میں حکومت کی جانب سے وزیرقانون زاہد حامد کو شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں کہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے خاندان سےہو، ہم چاہتےہیں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کی جائیداد اور ٹیکس سے متعلق تفصیلات سامنےلائی جائیں۔ ہمارے ٹی او آرز میں سب کے لئے یکساں انصاف ہے، ہمارے سوال بنیادی ہیں جن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہےتو 15 نکاتی ٹی او آرز میں اضافہ کرسکتی ہے، مریم اور حسین نواز کا نام پاناما پیپرزمیں ہے، گزشتہ روز ہم نے تجویز دی تھی کہ 15 سوال میں سے 2 سوال نکال بھی سکتے ہیں لیکن ہم نے وزیراعظم کا نام انکوائری سے نکالنے کی تجویز نہیں دی، اگر وزیراعظم نواز شریف کا نام نکال بھی دیں تو حسن اور حسین کے والد اور مریم نواز کے سرپرست کے طور پر بھی ان کا نام آئے گا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت صرف کمیشن بنا کر حجت تمام کرنا چاہتی ہے، حکومت سمجھتی ہے لفاظی سے معاملہ نمٹ جائے گا، پیشرفت ہوگی تو مکمل ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، اپوزیشن نے گزشتہ روز فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابتدائیے پر اتفاق کیا تھا، ہم نیک نیتی سے آگے بڑھے اب حکومت کا کام ہے، اگر حکومت نے ہمارے اگر 15 سوال نہ مانے تو متفق ابتدائیے کو بھی ختم سمجھیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ٹی او آرز کمیٹی کا ایک مرتبہ پھر اجلاس ہوا جس میں متفقہ طورپر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آرز بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پراپوزیشن ارکان کی جانب سے ٹی او آرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام شامل کرنے پر زور دیتے رہے تاہم حکومتی ارکان نے وزیراعظم کا نام شامل کرنے کی مخالفت کی۔ اجلاس کے دوران اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر حکومتی ارکان وزیراعظم کا نام نکالنے پر زور دیتے ہیں تو بہتر ہے کہ ٹی او آرز میں حسین نواز کے والد کا نام شامل کرلیا جائے۔
پاناما لیکس کمیٹی برائے ٹی اوآرز کے اجلاس کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ اعلامیئے کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کا شق وارجواب اپوزیشن اراکین کو پیش کردیا، اپوزیشن سوال نمبر 12 اور 13 سے دستبردارہوگئی ہے اورحکومتی اراکین نے بقیہ 13 سوالوں پرتحفظات ظاہرکئے ہیں۔ اعلامیئے کے مطابق کمیٹی کا آئندہ اجلاس پیر کے روز شام 4 بجے ہوگا جس میں حکومت ٹی او آرز سے متعلق بات چیت جاری رکھے گی جب کہ وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف کی جگہ کمیٹی میں حکومت کی جانب سے وزیرقانون زاہد حامد کو شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں کہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے خاندان سےہو، ہم چاہتےہیں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کی جائیداد اور ٹیکس سے متعلق تفصیلات سامنےلائی جائیں۔ ہمارے ٹی او آرز میں سب کے لئے یکساں انصاف ہے، ہمارے سوال بنیادی ہیں جن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہےتو 15 نکاتی ٹی او آرز میں اضافہ کرسکتی ہے، مریم اور حسین نواز کا نام پاناما پیپرزمیں ہے، گزشتہ روز ہم نے تجویز دی تھی کہ 15 سوال میں سے 2 سوال نکال بھی سکتے ہیں لیکن ہم نے وزیراعظم کا نام انکوائری سے نکالنے کی تجویز نہیں دی، اگر وزیراعظم نواز شریف کا نام نکال بھی دیں تو حسن اور حسین کے والد اور مریم نواز کے سرپرست کے طور پر بھی ان کا نام آئے گا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت صرف کمیشن بنا کر حجت تمام کرنا چاہتی ہے، حکومت سمجھتی ہے لفاظی سے معاملہ نمٹ جائے گا، پیشرفت ہوگی تو مکمل ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، اپوزیشن نے گزشتہ روز فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابتدائیے پر اتفاق کیا تھا، ہم نیک نیتی سے آگے بڑھے اب حکومت کا کام ہے، اگر حکومت نے ہمارے اگر 15 سوال نہ مانے تو متفق ابتدائیے کو بھی ختم سمجھیں۔