نیشنل ایکشن پلان کے تحت سرچ آپریشنز جاری
2 غیر ملکی طلباء سمیت 326 افراد گرفتار، سرچ آپریشنز شہریوں میں احساس تحفظ پیدا ہوا، انچارج جوائنٹ ٹاسک ٹیم
KARACHI:
خواتین ہمارے ملک کی آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔
محکمہ پولیس میں بھی خدمات سرانجام دینے والی بعض خواتین نے یہ ثابت کیا کہ وہ مردوں سے بہتر قانون کا نفاذ کر سکتی ہیں اور ان ہی میں سے ملتان کی سب انسپکٹر شبانہ سیف ہیں۔ حکومت پنجاب نے اہم مقدمات اور سنگین جرائم کے خلاف انسدادی کارروائیوں کے لئے ہر ضلع میں جوائنٹ ٹاسک ٹیم بنانے کی ہدایت کی تو ملتان میں سب انسپکٹر شبانہ سیف کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں جوائنٹ ٹاسک ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ذمہ داری جوائنٹ ٹاسک ٹیم کو سونپی گئی۔ اس ٹیم نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت جرائم پیشہ اور کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت رواں سال شہر بھر میں 201 سرچ آپریشن کئے گئے اور بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔ سرچ آپریشنز میں پولیس نے شراب تیار کرنے کی فیکٹریاں بھی پکڑیں۔ جے ٹی ٹی نے مختلف علاقوں کی ناکہ بندی کرکے 112 سرچ آپریشنز کئے جبکہ 89 آپریشنز خفیہ معلومات کی بنیاد پر کئے گئے۔ ان آپریشنز کے دوران 2غیر ملکی طلباء سمیت 326 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بغیر اجازت رہائشی مکان کرائے پر دینے والے 130 افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے۔ سرچ آپریشنز کے دوران شہریوں کو مشکوک افراد' کالعدم تنظیموں اور جرائم پیشہ افراد کے بارے میں آگاہی بھی دی گئی۔
جوائنٹ ٹاسک ٹیم نے زیادہ تر آپریشنز ملتان ایئرپورٹ سے ملحقہ علاقوں اور نشتر ہسپتال' زکریا ٹاؤن' سمیجہ آباد' مخدوم رشید' بستی ملوک' رام کلی اور ڈیرہ محمدی میں کئے۔ ان آپریشنز کے خوف سے بہت سے جرائم پیشہ افراد نے بارودی مواد اور اسلحہ نہروں میں پھینک دیا جوکہ پولیس نے قبضہ میں لے لیا۔ جے ٹی ٹی کی انچارج شبانہ سیف نے بتایا کہ سرچ آپریشنز سے انہیں نمایاں کامیابیاں ملی ہیں، بھاری تعداد میں اسلحہ اور مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا، جس سے شہریوں میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا۔
سرچ آپریشنز سے پہلے انہوں نے شہر بھر کا سروے کروایا، رہائشیوں کے کوائف اکٹھے کئے گئے۔ آگاہی مہم کی وجہ سے بھی بہت سے لوگوں نے اپنا غیر قانونی اسلحہ پولیس کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشنز کی وجہ سے بستی مانک الپہ کے جرائم پیشہ افراد نے اپنا اسلحہ نہر میں پھینک دیا تھا، جب نہر خشک ہوئی تو اس میں سے اسلحہ برآمد ہوا۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران انہیں عام جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھی بہت سی معلومات ملیں، ان معلومات کی بنیاد پر ان افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت مساجد اور مدارس کی انتظامیہ کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی گئیں۔ انہیں بتایا گیا کہ مساجد میں غیر متعلقہ افراد بلاوجہ نہ بیٹھیں۔ آگاہی مہم کے لئے آئمہ کرام کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ انچارج جوائنٹ ٹاسک ٹیم نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں کی انتظامیہ کو پابند کیا گیا کہ وہ بغیر تصدیق کسی شخص کو رہائش نہ دیں، اس کے علاوہ مہمانوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کروایا گیا ہے، جس تک پولیس کو رسائی حاصل ہے۔
جے ٹی ٹی نے پیر کالونی میں ایک مدرسے پر چھاپہ مار کر دو ایرانی طلباء کو بھی گرفتار کیا۔ یہ اس ٹیم کی اہم کامیابی تھی۔ گرفتار ہونے والے ایرانی طلباء غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔ ایک طالب علم نے تو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی بنوا رکھا تھا۔ اس نے عبدالماجد کے نام سے یہ شناختی کارڈ بنوایا تھا جبکہ ایران میں اس کا اصل نام علی رضا ہے۔ ملزم علی رضا نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ شناختی کارڈ بنوانے کے لئے انہوں نے ایک پاکستانی فیملی کی خدمات حاصل کیں۔
اس خاندان نے اسے اپنا فیملی ممبر ظاہر کیا جس کے بعد اسے شناختی کارڈ جاری کر دیا گیا۔ ملزم علی رضا نے اپنے دیگر ساتھیوں کی بھی نشاندہی کی جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے اور انہوں نے بھی قومی شناختی کارڈ بنوا رکھے تھے۔ جعلی شناختی کارڈ کے انکشاف پر مختلف قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ گئے اور انہوں نے اعلیٰ سطح پر واقعہ کی تحقیقات شروع کر دیں۔
خواتین ہمارے ملک کی آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔
محکمہ پولیس میں بھی خدمات سرانجام دینے والی بعض خواتین نے یہ ثابت کیا کہ وہ مردوں سے بہتر قانون کا نفاذ کر سکتی ہیں اور ان ہی میں سے ملتان کی سب انسپکٹر شبانہ سیف ہیں۔ حکومت پنجاب نے اہم مقدمات اور سنگین جرائم کے خلاف انسدادی کارروائیوں کے لئے ہر ضلع میں جوائنٹ ٹاسک ٹیم بنانے کی ہدایت کی تو ملتان میں سب انسپکٹر شبانہ سیف کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں جوائنٹ ٹاسک ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ذمہ داری جوائنٹ ٹاسک ٹیم کو سونپی گئی۔ اس ٹیم نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت جرائم پیشہ اور کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت رواں سال شہر بھر میں 201 سرچ آپریشن کئے گئے اور بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔ سرچ آپریشنز میں پولیس نے شراب تیار کرنے کی فیکٹریاں بھی پکڑیں۔ جے ٹی ٹی نے مختلف علاقوں کی ناکہ بندی کرکے 112 سرچ آپریشنز کئے جبکہ 89 آپریشنز خفیہ معلومات کی بنیاد پر کئے گئے۔ ان آپریشنز کے دوران 2غیر ملکی طلباء سمیت 326 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بغیر اجازت رہائشی مکان کرائے پر دینے والے 130 افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے۔ سرچ آپریشنز کے دوران شہریوں کو مشکوک افراد' کالعدم تنظیموں اور جرائم پیشہ افراد کے بارے میں آگاہی بھی دی گئی۔
جوائنٹ ٹاسک ٹیم نے زیادہ تر آپریشنز ملتان ایئرپورٹ سے ملحقہ علاقوں اور نشتر ہسپتال' زکریا ٹاؤن' سمیجہ آباد' مخدوم رشید' بستی ملوک' رام کلی اور ڈیرہ محمدی میں کئے۔ ان آپریشنز کے خوف سے بہت سے جرائم پیشہ افراد نے بارودی مواد اور اسلحہ نہروں میں پھینک دیا جوکہ پولیس نے قبضہ میں لے لیا۔ جے ٹی ٹی کی انچارج شبانہ سیف نے بتایا کہ سرچ آپریشنز سے انہیں نمایاں کامیابیاں ملی ہیں، بھاری تعداد میں اسلحہ اور مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا، جس سے شہریوں میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا۔
سرچ آپریشنز سے پہلے انہوں نے شہر بھر کا سروے کروایا، رہائشیوں کے کوائف اکٹھے کئے گئے۔ آگاہی مہم کی وجہ سے بھی بہت سے لوگوں نے اپنا غیر قانونی اسلحہ پولیس کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشنز کی وجہ سے بستی مانک الپہ کے جرائم پیشہ افراد نے اپنا اسلحہ نہر میں پھینک دیا تھا، جب نہر خشک ہوئی تو اس میں سے اسلحہ برآمد ہوا۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران انہیں عام جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھی بہت سی معلومات ملیں، ان معلومات کی بنیاد پر ان افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت مساجد اور مدارس کی انتظامیہ کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی گئیں۔ انہیں بتایا گیا کہ مساجد میں غیر متعلقہ افراد بلاوجہ نہ بیٹھیں۔ آگاہی مہم کے لئے آئمہ کرام کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ انچارج جوائنٹ ٹاسک ٹیم نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں کی انتظامیہ کو پابند کیا گیا کہ وہ بغیر تصدیق کسی شخص کو رہائش نہ دیں، اس کے علاوہ مہمانوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کروایا گیا ہے، جس تک پولیس کو رسائی حاصل ہے۔
جے ٹی ٹی نے پیر کالونی میں ایک مدرسے پر چھاپہ مار کر دو ایرانی طلباء کو بھی گرفتار کیا۔ یہ اس ٹیم کی اہم کامیابی تھی۔ گرفتار ہونے والے ایرانی طلباء غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔ ایک طالب علم نے تو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی بنوا رکھا تھا۔ اس نے عبدالماجد کے نام سے یہ شناختی کارڈ بنوایا تھا جبکہ ایران میں اس کا اصل نام علی رضا ہے۔ ملزم علی رضا نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ شناختی کارڈ بنوانے کے لئے انہوں نے ایک پاکستانی فیملی کی خدمات حاصل کیں۔
اس خاندان نے اسے اپنا فیملی ممبر ظاہر کیا جس کے بعد اسے شناختی کارڈ جاری کر دیا گیا۔ ملزم علی رضا نے اپنے دیگر ساتھیوں کی بھی نشاندہی کی جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے اور انہوں نے بھی قومی شناختی کارڈ بنوا رکھے تھے۔ جعلی شناختی کارڈ کے انکشاف پر مختلف قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ گئے اور انہوں نے اعلیٰ سطح پر واقعہ کی تحقیقات شروع کر دیں۔