سندھ ہائی کورٹ 9اور 10محرم کو موٹر سائیکل پر محدود پابندی کی اجازت
حکومت کوپہلے پابندی والے علاقوں کی نشاندہی کرکے ان کی مناسب تشہیر کرناہوگی
سندھ ہائیکورٹ نے موٹر سائیکل چلانے پر پابندی کو تعطیلات سے مشروط کرتے ہوئے حکومت سندھ کوہدایت کی ہے کہ وہ 9اور 10محرم کو مخصوص علاقوں میں پابندی عائد کرسکتی ہے۔
تاہم ان علاقوں کو پہلے سے نوٹیفائی کرنا ہوگا اور عوام کی آگہی کے لیے اس کی مناسب تشہیرکرناہوگی، چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مزید شرط عائد کی کہ موٹر سائیکل /ڈبل سواری پر پابندی تخریب کاری کی مصدقہ اطلاع اور ایمرجنسی کی صورت میں چھٹی والے دن انتہائی اورآخری اقدام کے طور پرکیا جائے گا، شہر کے مخصوص علاقوں میں موٹرسائیکل پر پابندی لگانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حساس مقامات پر سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں،عام دنوں میں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی نہیں لگ سکتی۔
سندھ ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے کہاکہ پیش نظر حالات میں اگر حکومت کی تجویز کردہ تمام پابندیاں عائد کرنا ضروری ہیں تو یہ عام تعطیل کے روز عائد کی جائیں کیونکہ یہ مضافات سے آنیوالوں اور 15لاکھ موٹر سائیکل سواروں کو ان کے روزگار سے محروم کرنے کے مترادف ہے جو یومیہ بنیاد پراپنی روزی روٹی کیلیے آتے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موٹر سائیکل چلانے پر پابندی کے خلاف عدالتی احکامات پر نظرثانی کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جس میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ حساس اداروں کی اطلاعات ہیں کہ رواں ہفتے میں جلوسوں، مجالس اور اہم شخصیات پر حملے کیے جاسکتے ہیں۔
درخواست میں بتایا گیا کہ عباس ٹائون میں موٹرسائیکل استعمال کرکے بم دھماکا کیا گیا اس لیے عدالتی فیصلے پرنظرثانی کرتے ہوئے محرم الحرام میں موٹرسائیکل چلانے پر پابندی لگانے کی اجازت دی جائے۔ درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد، ایڈووکیٹ جنرل سندھ فتح ملک، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ عدنان کریم ، سابق سیکریٹری سندھ ہائیکورٹ بار شہاب سرکی نے اپنے دلائل دیے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے حکومت سندھ کی جانب سے 19نومبر کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت عائد کردہ پابندی کا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کیا۔
جس کے مطابق امام بارگاہوں مساجد اور نجی مقامات پر مجالس محرم کے اطراف میں نصف کلومیٹر تک موٹر سائیکل چلانے یا پارک کرنے پر پابندی ہوگی، محرم کے جلوسوں کے راستے میں بھی نصف کلومیٹر تک موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہیں ہوگی اورامام بارگاہوں کے اطراف میں ہزار گز تک موٹرسائیکل پارک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مخصوص علاقوں میں مجالس اور اما م بارگاہوں کے اطراف موٹر سائیکل پارکنگ اور نقل و حرکت کو روکا جاسکتا ہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ عاشورہ کے موقع پر کراچی میں موٹرسائیکل چلانے پر پابندی کی اجازت دی جائے۔
جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ حساس مقامات کی سیکیورٹی کے انتظامات کریں اور موٹرسائیکل کی پارکنگ کوروکیں، شہرمیں معمول کے روز موٹرسائیکل چلانے پرپابندی کا کوئی جوازنہیں ہے تاہم حکومت کو تعطیل کے دوران پابندی لگانے کی مشروط اجازت دی جا سکتی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ عدنان کریم نے بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق عام تعطیل کے روز شہر کے مخصوص علاقوں میں نوٹیفکیشن کے ذریعے موٹر سائیکل چلانے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے، قانون کے مطابق بزرگ ، بچے ، خواتین اور صحافیوں کو پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ عدنان کریم نے بتایا کہ تخریب کاری کی اطلاعات اور ایمرجنسی کی صورت میں موٹر سائیکل پرپابندی کے نوٹیفکیشن میں مخصوص علاقوں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
تاہم ان علاقوں کو پہلے سے نوٹیفائی کرنا ہوگا اور عوام کی آگہی کے لیے اس کی مناسب تشہیرکرناہوگی، چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مزید شرط عائد کی کہ موٹر سائیکل /ڈبل سواری پر پابندی تخریب کاری کی مصدقہ اطلاع اور ایمرجنسی کی صورت میں چھٹی والے دن انتہائی اورآخری اقدام کے طور پرکیا جائے گا، شہر کے مخصوص علاقوں میں موٹرسائیکل پر پابندی لگانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حساس مقامات پر سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں،عام دنوں میں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی نہیں لگ سکتی۔
سندھ ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے کہاکہ پیش نظر حالات میں اگر حکومت کی تجویز کردہ تمام پابندیاں عائد کرنا ضروری ہیں تو یہ عام تعطیل کے روز عائد کی جائیں کیونکہ یہ مضافات سے آنیوالوں اور 15لاکھ موٹر سائیکل سواروں کو ان کے روزگار سے محروم کرنے کے مترادف ہے جو یومیہ بنیاد پراپنی روزی روٹی کیلیے آتے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موٹر سائیکل چلانے پر پابندی کے خلاف عدالتی احکامات پر نظرثانی کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جس میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ حساس اداروں کی اطلاعات ہیں کہ رواں ہفتے میں جلوسوں، مجالس اور اہم شخصیات پر حملے کیے جاسکتے ہیں۔
درخواست میں بتایا گیا کہ عباس ٹائون میں موٹرسائیکل استعمال کرکے بم دھماکا کیا گیا اس لیے عدالتی فیصلے پرنظرثانی کرتے ہوئے محرم الحرام میں موٹرسائیکل چلانے پر پابندی لگانے کی اجازت دی جائے۔ درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد، ایڈووکیٹ جنرل سندھ فتح ملک، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ عدنان کریم ، سابق سیکریٹری سندھ ہائیکورٹ بار شہاب سرکی نے اپنے دلائل دیے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے حکومت سندھ کی جانب سے 19نومبر کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت عائد کردہ پابندی کا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کیا۔
جس کے مطابق امام بارگاہوں مساجد اور نجی مقامات پر مجالس محرم کے اطراف میں نصف کلومیٹر تک موٹر سائیکل چلانے یا پارک کرنے پر پابندی ہوگی، محرم کے جلوسوں کے راستے میں بھی نصف کلومیٹر تک موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہیں ہوگی اورامام بارگاہوں کے اطراف میں ہزار گز تک موٹرسائیکل پارک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مخصوص علاقوں میں مجالس اور اما م بارگاہوں کے اطراف موٹر سائیکل پارکنگ اور نقل و حرکت کو روکا جاسکتا ہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ عاشورہ کے موقع پر کراچی میں موٹرسائیکل چلانے پر پابندی کی اجازت دی جائے۔
جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ حساس مقامات کی سیکیورٹی کے انتظامات کریں اور موٹرسائیکل کی پارکنگ کوروکیں، شہرمیں معمول کے روز موٹرسائیکل چلانے پرپابندی کا کوئی جوازنہیں ہے تاہم حکومت کو تعطیل کے دوران پابندی لگانے کی مشروط اجازت دی جا سکتی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ عدنان کریم نے بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق عام تعطیل کے روز شہر کے مخصوص علاقوں میں نوٹیفکیشن کے ذریعے موٹر سائیکل چلانے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے، قانون کے مطابق بزرگ ، بچے ، خواتین اور صحافیوں کو پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ عدنان کریم نے بتایا کہ تخریب کاری کی اطلاعات اور ایمرجنسی کی صورت میں موٹر سائیکل پرپابندی کے نوٹیفکیشن میں مخصوص علاقوں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔