کراچی ایف سی کو پولیس اختیارات دیے جائیں ٹارگٹ آپریشن کیلئے 23 ٹیمیں تشکیل
دہشت گردی روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر زور ،ٹیموں کووسیع اختیارات ہوں گے، کارروائی جلد شروع ہوگی
وفاقی حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں امن و امان کے قیام کیلیے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی ) کو پولیس کے اختیارات دینے کی ہدایت کی ہے ۔
وفاقی حکومت کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کو تیز اور مئوثر بنانے کے لیے پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کی 23مشترکہ چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی حکومت کے انتہائی قابل اعتماد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو روکنے کیلیے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو سنجیدہ اقدامات کی ہدایت کردی ہے جبکہ کراچی پولیس کی نفری اور اسلحے کی کمی کی شکایت کو دور کرنے کیلیے فی الحال رینجرز کی طرز پر ایف سی کو بھی پولیس کے اختیارات دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کچھ عرصے قبل ایف سی کی 45 پلاٹون کی خدمات سندھ حکومت کے سپردکی گئی تھیں1935 جوانوں پر مشتمل ایف سی فورس کو غیر ملکی سفارت خانوں اور اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ مذکورہ ایف سی اہلکاروں کو امن و امان کے قیام ، مجرموں اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے استعمال کیا جائے ۔ دوسری جانب رینجرز کو حاصل پولیس کے اختیارات کی میعاد 23 نومبر کو ختم ہو رہی ہے جس میں مزید تین ماہ کی توسیع کیلیے سمری ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کو ارسال کردی گئی ہے تاہم وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد رینجرز کے اختیارات میں مزید تین ماہ کی توسیع آئندہ ایک دو روز میں کردی جائے گی ۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی ہدایت پر سندھ حکومت کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے لیے پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کی 23 مشترکہ چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے گی۔ کسی بھی اطلاع پر یہ ٹیمیں چھاپے مار کرملزمان کو گرفتار کریں گی اور انھیں تفتیش کیلیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیموں (جے آئی ٹیز) کے حوالے کیا جائے گا۔یہ ٹیمیں آئندہ چند روز میں چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز کردیں گی۔ یہ فیصلہ اعلیٰ سطح پر وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور مختلف سیکیورٹی اداروں کے مابین مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مر کزی چھاپہ مار ٹیم کراچی ریجن کی سطح پر ہوگی۔
تین چھاپہ مار ٹیمیں کراچی کے تین پولیس زونز (سائوتھ، ایسٹ اور ویسٹ) سطح کی ہوں گی اور اس کے علاوہ کراچی پولیس کے ڈویژنز (ٹائونز) کی سطح پر 19 چھاپہ مارٹیمیں تشکیل دی جائیںگی۔ تینوں سطح کی ٹیمیں ایک دوسرے سے رابطے میں ہوں گی۔ اس کے لیے ایک کوآرڈی نیشن سیل ایڈیشنل آئی جی کے عہدے کی سربراہی میں قائم کیا جائے گا۔ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ میںیہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان ٹیموں کو وسیع پیمانے پر اختیارات دیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کو تیز اور مئوثر بنانے کے لیے پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کی 23مشترکہ چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی حکومت کے انتہائی قابل اعتماد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو روکنے کیلیے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو سنجیدہ اقدامات کی ہدایت کردی ہے جبکہ کراچی پولیس کی نفری اور اسلحے کی کمی کی شکایت کو دور کرنے کیلیے فی الحال رینجرز کی طرز پر ایف سی کو بھی پولیس کے اختیارات دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کچھ عرصے قبل ایف سی کی 45 پلاٹون کی خدمات سندھ حکومت کے سپردکی گئی تھیں1935 جوانوں پر مشتمل ایف سی فورس کو غیر ملکی سفارت خانوں اور اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ مذکورہ ایف سی اہلکاروں کو امن و امان کے قیام ، مجرموں اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے استعمال کیا جائے ۔ دوسری جانب رینجرز کو حاصل پولیس کے اختیارات کی میعاد 23 نومبر کو ختم ہو رہی ہے جس میں مزید تین ماہ کی توسیع کیلیے سمری ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کو ارسال کردی گئی ہے تاہم وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد رینجرز کے اختیارات میں مزید تین ماہ کی توسیع آئندہ ایک دو روز میں کردی جائے گی ۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی ہدایت پر سندھ حکومت کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے لیے پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کی 23 مشترکہ چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے گی۔ کسی بھی اطلاع پر یہ ٹیمیں چھاپے مار کرملزمان کو گرفتار کریں گی اور انھیں تفتیش کیلیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیموں (جے آئی ٹیز) کے حوالے کیا جائے گا۔یہ ٹیمیں آئندہ چند روز میں چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز کردیں گی۔ یہ فیصلہ اعلیٰ سطح پر وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور مختلف سیکیورٹی اداروں کے مابین مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مر کزی چھاپہ مار ٹیم کراچی ریجن کی سطح پر ہوگی۔
تین چھاپہ مار ٹیمیں کراچی کے تین پولیس زونز (سائوتھ، ایسٹ اور ویسٹ) سطح کی ہوں گی اور اس کے علاوہ کراچی پولیس کے ڈویژنز (ٹائونز) کی سطح پر 19 چھاپہ مارٹیمیں تشکیل دی جائیںگی۔ تینوں سطح کی ٹیمیں ایک دوسرے سے رابطے میں ہوں گی۔ اس کے لیے ایک کوآرڈی نیشن سیل ایڈیشنل آئی جی کے عہدے کی سربراہی میں قائم کیا جائے گا۔ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ میںیہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان ٹیموں کو وسیع پیمانے پر اختیارات دیے جائیں گے۔