کوالالمپورمیں پاکستان کی پہلی اوورسیز ایجوکیشنل کانفرنس کا انعقاد
تعلیم کے بین الاقوامی مسائل سے نمٹنے اور سیکھنے کے اگلے مرحلے کی تجویز پیش کردی گئی
'اسکول آف ٹومارو' کانفرنس نے تعلیم کے بین الاقوامی مسائل سے نمٹنے اور سیکھنے کے اگلے مرحلے کی تجویز پیش کردی ہے۔
یہ تجویز یہاں منگل کو مقامی ہوٹل میں منعقدہ پاکستان کی پہلی اوورسیز ایجوکیشنل کانفرنس اور چوتھی اسکول آف ٹوماروکانفرنس میں پیش کی گئی، کانفرنس میں دنیا کے 11ملکوں کے 600 مندوبین نے شرکت کی۔کانفرنس کا اختتامی اجلاس بدھ کو ہوگا۔بیکن ہائوس کے زیرانتظام کانفرنس میں شریک اساتذہ، اسکول ہیڈز، پالیسی سازوں اور سرکاری اہلکاروں نے مستقبل کے اسکول اور سیکھنے کے عمل پرغورکیا۔کریٹنگ ٹومارو اسکول کے مصنف رچرڈ گروور نے کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ بحیثیت ماہرتعلیم یہ جاننا ضروری ہے کہ بچوں کی حقیقی ضروریات کیا ہیں؟
ان میں کتنی صلاحیت ہے اورانھیں اس تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں کیا چیلنجزدرپیش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ایسا ذریعہ بننا چاہیے جو بچوں میں مسائل کا فوری حل خود اعتمادی سے تخلیقی اور نئے انداز فکر سے تجسس اور شراکت داری سے بامعنی سیکھنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد گار ثابت ہو۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کو تمام بچوں میں دریافت کرنے اور ان کی منفرد صلاحیتیں کو پروان چڑھنے کا موقع ملے۔
میری خواہش ہے کہ ایک ایسا نظام بنایا جائے جو انفرادیت پر توجہ دے اور اس میں ساری زندگی سیکھنے کا عمل شامل ہو۔ بعدازاں ماہرین تعلیم کا پینل ڈسکشن ہوا جس میں عیلما حارث، ڈیانا لا فنبرگ، پامیلا منڈی، رچرڈ گروور نے شرکت کی علارو ازیں شرکا نے مختلف سیشنز اور ورکشاپس میں مختلف موضوعات پربحث کی۔ جن سے عائشہ قصوری،گیگی شیوکرٹ اورکرسٹین وائز نے خطاب کیا۔
یہ تجویز یہاں منگل کو مقامی ہوٹل میں منعقدہ پاکستان کی پہلی اوورسیز ایجوکیشنل کانفرنس اور چوتھی اسکول آف ٹوماروکانفرنس میں پیش کی گئی، کانفرنس میں دنیا کے 11ملکوں کے 600 مندوبین نے شرکت کی۔کانفرنس کا اختتامی اجلاس بدھ کو ہوگا۔بیکن ہائوس کے زیرانتظام کانفرنس میں شریک اساتذہ، اسکول ہیڈز، پالیسی سازوں اور سرکاری اہلکاروں نے مستقبل کے اسکول اور سیکھنے کے عمل پرغورکیا۔کریٹنگ ٹومارو اسکول کے مصنف رچرڈ گروور نے کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ بحیثیت ماہرتعلیم یہ جاننا ضروری ہے کہ بچوں کی حقیقی ضروریات کیا ہیں؟
ان میں کتنی صلاحیت ہے اورانھیں اس تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں کیا چیلنجزدرپیش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ایسا ذریعہ بننا چاہیے جو بچوں میں مسائل کا فوری حل خود اعتمادی سے تخلیقی اور نئے انداز فکر سے تجسس اور شراکت داری سے بامعنی سیکھنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد گار ثابت ہو۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کو تمام بچوں میں دریافت کرنے اور ان کی منفرد صلاحیتیں کو پروان چڑھنے کا موقع ملے۔
میری خواہش ہے کہ ایک ایسا نظام بنایا جائے جو انفرادیت پر توجہ دے اور اس میں ساری زندگی سیکھنے کا عمل شامل ہو۔ بعدازاں ماہرین تعلیم کا پینل ڈسکشن ہوا جس میں عیلما حارث، ڈیانا لا فنبرگ، پامیلا منڈی، رچرڈ گروور نے شرکت کی علارو ازیں شرکا نے مختلف سیشنز اور ورکشاپس میں مختلف موضوعات پربحث کی۔ جن سے عائشہ قصوری،گیگی شیوکرٹ اورکرسٹین وائز نے خطاب کیا۔