ایکسپورٹ بلند پیداواری لاگت اور عالمی سست روی کے باعث گری
گزشتہ چند برسوں میں بھارت، بنگلہ دیش، کمبوڈیا اور ویتنام کی برآمدات دگنی ہو گئیں، رپورٹ
پاکستان کی برآمدات میں رواں مالی سال کے دوران کمی کا رجحان ہے جس کی بڑی وجہ اس کے اہم تجارتی شراکت داروں کی معاشی نمو میں سست روی ہے۔
یہ بات اقتصادی سروے رپورٹ میں کہی گئی۔ رپورٹ کے مطابق چین ویورپی معیشتوں میں سست روی کی وجہ سے پاکستانی برآمدات بری طرح متاثر ہوئیں، رواں مالی سال کیلیے برآمدات کا ہدف 25.5ارب ڈالر رکھا گیا تھا تاہم جولائی سے مارچ 2016 کے دوران برآمدات 15.6ارب ڈالر تک محدود رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 17.9ارب ڈالر تھیں، اس طرح ان 9ماہ میں برآمدات میں 12.9فیصد کمی ہوئی، برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ کمزور بیرونی طلب، چین میں معاشی نمو کی رفتار سست پڑنا، بین الاقوامی منڈیوں میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے حصے پر نئے مسابقت کاروں کا قبضہ اور معمولی ویلیوایڈیشن کے باعث برآمدات کیلیے غیرموافق حالات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں بھارت، بنگلہ دیش، کمبوڈیا اور ویتنام کی برآمدات دگنی ہو گئیں تاہم پاکستان کی برآمدات میں مواقع سے فائدہ نہ اٹھانے کے باعث کمی ہوئی مگر گزشتہ 2برسوں میں عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے علاقائی ممالک کی برآمدات بھی گریں، بھارت کی ایکسپورٹ میں رواں مالی سال 17.2فیصد کمی آئی، برآمدات میں کمی سپلائی اور طلب دونوں طرح کے عناصر کا نتیجہ ہے، سپلائی سائیڈ پر کموڈیٹی پروڈیوسنگ سیکٹر میں ساختی رکاوٹوں، بلند پیداواری لاگت، مہارت کا کم معیار اور مسابقت نہ کرنے کی صلاحیت کے باعث برآمدات متاثر ہوئیں، برآمدی شعبوں میں سرمایہ کاری بھی پریشان کن حد تک کم ہے جبکہ ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے ساتھ سخت مسابقت نے پاکستانی برآمدات کو ٹف ٹائم دیا ہے۔
دوسری طرف ڈیمانڈسائیڈ پر بڑے تجارتی شراکت دار بشمول چین ویورپی یونین میں سست روی بڑی رکاوٹ ہے جبکہ امریکا کے معاملے میں اس کی درآمدی طلب بہتر ہونے کے باوجود پاکستان بدلتی مارکیٹ ترجیحات کی وجہ سے پاکستان فائدہ نہ اٹھاسکا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بجٹ 2015-16 میںایگزم بینک کے قیام سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی حکومت نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے ایکسپورٹ ری فنانس فیسلیٹی (ای آر ایف) کے تحت شرح سود کو 4.5فیصد تک کردیا جو 2010میں9 اور 2014 میں7.5فیصد تھی۔
اسی طرح طویل مدتی فنانسنگ سہولت (ایل ٹی ایف ایف) کے تحت 3تا10 سالہ مدت کے لیے شرح سود 11.4فیصد سے گھٹا کر جولائی 2015میں6 فیصد کردی گئی تاکہ برآمدی صنعتیں مسابقتی بنیادوں پر سرمایہ کاری کرسکیں، اس کے علاوہ برآمدی شعبے پر توجہ کے لیے وزیر خزانہ کی سربراہی میں متعلقہ وزارتوں پر مشتمل کابینہ کی سب کمیٹی بھی بنائی گئی جو مختصرمدت میں برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے مقصد سے کام کر رہی ہے، حکومت نے برآمدات میں اضافے کے لیے 3 سالہ تجارتی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف2015-18ٌ) کا بھی اعلان کیا ہے۔
یہ بات اقتصادی سروے رپورٹ میں کہی گئی۔ رپورٹ کے مطابق چین ویورپی معیشتوں میں سست روی کی وجہ سے پاکستانی برآمدات بری طرح متاثر ہوئیں، رواں مالی سال کیلیے برآمدات کا ہدف 25.5ارب ڈالر رکھا گیا تھا تاہم جولائی سے مارچ 2016 کے دوران برآمدات 15.6ارب ڈالر تک محدود رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 17.9ارب ڈالر تھیں، اس طرح ان 9ماہ میں برآمدات میں 12.9فیصد کمی ہوئی، برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ کمزور بیرونی طلب، چین میں معاشی نمو کی رفتار سست پڑنا، بین الاقوامی منڈیوں میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے حصے پر نئے مسابقت کاروں کا قبضہ اور معمولی ویلیوایڈیشن کے باعث برآمدات کیلیے غیرموافق حالات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں بھارت، بنگلہ دیش، کمبوڈیا اور ویتنام کی برآمدات دگنی ہو گئیں تاہم پاکستان کی برآمدات میں مواقع سے فائدہ نہ اٹھانے کے باعث کمی ہوئی مگر گزشتہ 2برسوں میں عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے علاقائی ممالک کی برآمدات بھی گریں، بھارت کی ایکسپورٹ میں رواں مالی سال 17.2فیصد کمی آئی، برآمدات میں کمی سپلائی اور طلب دونوں طرح کے عناصر کا نتیجہ ہے، سپلائی سائیڈ پر کموڈیٹی پروڈیوسنگ سیکٹر میں ساختی رکاوٹوں، بلند پیداواری لاگت، مہارت کا کم معیار اور مسابقت نہ کرنے کی صلاحیت کے باعث برآمدات متاثر ہوئیں، برآمدی شعبوں میں سرمایہ کاری بھی پریشان کن حد تک کم ہے جبکہ ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے ساتھ سخت مسابقت نے پاکستانی برآمدات کو ٹف ٹائم دیا ہے۔
دوسری طرف ڈیمانڈسائیڈ پر بڑے تجارتی شراکت دار بشمول چین ویورپی یونین میں سست روی بڑی رکاوٹ ہے جبکہ امریکا کے معاملے میں اس کی درآمدی طلب بہتر ہونے کے باوجود پاکستان بدلتی مارکیٹ ترجیحات کی وجہ سے پاکستان فائدہ نہ اٹھاسکا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بجٹ 2015-16 میںایگزم بینک کے قیام سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی حکومت نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے ایکسپورٹ ری فنانس فیسلیٹی (ای آر ایف) کے تحت شرح سود کو 4.5فیصد تک کردیا جو 2010میں9 اور 2014 میں7.5فیصد تھی۔
اسی طرح طویل مدتی فنانسنگ سہولت (ایل ٹی ایف ایف) کے تحت 3تا10 سالہ مدت کے لیے شرح سود 11.4فیصد سے گھٹا کر جولائی 2015میں6 فیصد کردی گئی تاکہ برآمدی صنعتیں مسابقتی بنیادوں پر سرمایہ کاری کرسکیں، اس کے علاوہ برآمدی شعبے پر توجہ کے لیے وزیر خزانہ کی سربراہی میں متعلقہ وزارتوں پر مشتمل کابینہ کی سب کمیٹی بھی بنائی گئی جو مختصرمدت میں برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے مقصد سے کام کر رہی ہے، حکومت نے برآمدات میں اضافے کے لیے 3 سالہ تجارتی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف2015-18ٌ) کا بھی اعلان کیا ہے۔