حکومت کی مالیاتی پالیسی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی اسحاق ڈار
معاشی طاقت بننے کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ معاشی طاقت بننے کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے جب کہ حکومت کی مالیاتی پالیسی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریفنگ کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی مالیاتی پالیسی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری بڑھےگی، ملک میں زراعت کے پیشے سے 70 فیصد آبادی وابستہ ہے، اس کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 21 فیصد ہے، ہم نے اپنے وسائل کے اندررہتے ہوئے بھرپور کوشش کی کہ اس شعبے کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے، ہم نے کھاد کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی ہے، جس سے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد کو ریلیف ملے گا ۔ ہم نے ٹیوب ویل کے لئے بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔ زرعی شعبےمیں قرضوں کو100 ارب تک بڑھایا گیا ہے۔ صوبائی حکومتیں کسانوں کومزید ریلیف دے سکتی ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ رمضان میں اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا جب کہ مرغی کے گوشت کی فی کلوقیمت 200 روپے سے زیادہ نہیں ہوگی۔
برآمدات کے حوالے سے وفاقی وزیرنے کہا کہ معاشی طاقت بننے کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے لیکن ہماری برآمدات کا حجم 11 فیصد کم ہوا ہے اس کی وجہ عالمی مارکیٹ میں ان کی قیمتوں میں ہے۔ ہم نے برآمدات کو بڑھانے کے لیے کئی اقدام اٹھائے ہیں، ہم مشینری اور خام مال پر ٹیکس کو کم کیا ہے۔
محصولات کی وصولی کے بارے میں اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 15 فیصد ہوگئی ہے اوراسے مزید بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
دفاعی بجٹ سے متعلق اسحاق ڈارنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں اب تک 118 ارب ڈالر کا نقصان ہوا کیونکہ نائن الیون کے بعد حکمرانوں نے ایک ٹیلی فون پر گھٹنے ٹیک دیئے، اگروہ عالمی طاقتوں سے یقین دہانیاں کراتے تو آج یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی لیکن اب آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں سے دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے نقصان کم ہوئے ہیں، ہم نے دفاعی بجٹ میں 11 فیصد اضافہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریفنگ کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی مالیاتی پالیسی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری بڑھےگی، ملک میں زراعت کے پیشے سے 70 فیصد آبادی وابستہ ہے، اس کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 21 فیصد ہے، ہم نے اپنے وسائل کے اندررہتے ہوئے بھرپور کوشش کی کہ اس شعبے کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے، ہم نے کھاد کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی ہے، جس سے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد کو ریلیف ملے گا ۔ ہم نے ٹیوب ویل کے لئے بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔ زرعی شعبےمیں قرضوں کو100 ارب تک بڑھایا گیا ہے۔ صوبائی حکومتیں کسانوں کومزید ریلیف دے سکتی ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ رمضان میں اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا جب کہ مرغی کے گوشت کی فی کلوقیمت 200 روپے سے زیادہ نہیں ہوگی۔
برآمدات کے حوالے سے وفاقی وزیرنے کہا کہ معاشی طاقت بننے کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے لیکن ہماری برآمدات کا حجم 11 فیصد کم ہوا ہے اس کی وجہ عالمی مارکیٹ میں ان کی قیمتوں میں ہے۔ ہم نے برآمدات کو بڑھانے کے لیے کئی اقدام اٹھائے ہیں، ہم مشینری اور خام مال پر ٹیکس کو کم کیا ہے۔
محصولات کی وصولی کے بارے میں اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 15 فیصد ہوگئی ہے اوراسے مزید بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
دفاعی بجٹ سے متعلق اسحاق ڈارنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں اب تک 118 ارب ڈالر کا نقصان ہوا کیونکہ نائن الیون کے بعد حکمرانوں نے ایک ٹیلی فون پر گھٹنے ٹیک دیئے، اگروہ عالمی طاقتوں سے یقین دہانیاں کراتے تو آج یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی لیکن اب آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں سے دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے نقصان کم ہوئے ہیں، ہم نے دفاعی بجٹ میں 11 فیصد اضافہ کیا ہے۔