کراچی اورنگی ٹاؤن میں امام بارگاہ کے باہر 2 دھماکے 5 افراد جاں بحق 13 زخمی
پہلا دھماکا خود کش تھا جب کہ دوسرے میں دھماکا خیز مواد سیمنٹ بلاک میں رکھا گیا تھا، ڈی آئی جی ویسٹ
اورنگی ٹاؤن نمبر 5 میں امام بارگاہ حیدر کرار کے باہر یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جب کہ میڈیا کے نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے۔
امام بارگاہ کے باہر پہلے دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ اسی دوران ایک اور دھماکا ہوگیا جس کے باعث میڈیا کے نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت 6 افراد افراد زخمی ہوگئے۔ پہلا دھماکا جو امام بارگاہ کے مین گیٹ کے باہر ہوا اس میں 4 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو قطر اسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ پولیس اور رینجرز نےعلاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو نے کہا کہ پہلا دھماکا خود کش تھا جب کہ دوسرے میں دھماکا خیز مواد سیمنٹ بلاک میں رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے وقت امام بارگاہ میں کوئی مجلس نہیں ہورہی تھی جس کے باعث جانی نقصان کم ہوا۔
ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کے باعث ہی دہشت گردوں کو ہدف تک پہنچنے میں ناکامی کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا ہدف کچھ اور تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ دھماکے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد نے دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرادیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو بھی عباس ٹاؤن میں امام بارگاہ کے نزدیک موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے دھماکا کیا گیا تھا جس میں 2 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے تھے.
امام بارگاہ کے باہر پہلے دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ اسی دوران ایک اور دھماکا ہوگیا جس کے باعث میڈیا کے نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت 6 افراد افراد زخمی ہوگئے۔ پہلا دھماکا جو امام بارگاہ کے مین گیٹ کے باہر ہوا اس میں 4 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو قطر اسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ پولیس اور رینجرز نےعلاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو نے کہا کہ پہلا دھماکا خود کش تھا جب کہ دوسرے میں دھماکا خیز مواد سیمنٹ بلاک میں رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے وقت امام بارگاہ میں کوئی مجلس نہیں ہورہی تھی جس کے باعث جانی نقصان کم ہوا۔
ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کے باعث ہی دہشت گردوں کو ہدف تک پہنچنے میں ناکامی کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا ہدف کچھ اور تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ دھماکے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد نے دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرادیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو بھی عباس ٹاؤن میں امام بارگاہ کے نزدیک موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے دھماکا کیا گیا تھا جس میں 2 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے تھے.