پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے 164مقامات کی نگرانی

طاہر نوید نے بتایا کہ 24 گھنٹے کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جارہی ہے۔

طاہر نوید نے کہا کہ خفیہ کیمروں سے محرم کے مرکزی جلوسوں کی مانیٹرنگ اورکسی بھی گاڑی کارجسٹریشن نمبر بھی باآسانی نوٹ کیا جاسکتا ہے. فوٹو: فائل

GENEVA:
پولیس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے محرم الحرام کے مرکزی جلوس کی بھرپور نگرانی کی جائے گی جبکہ شہر کے 164 مقامات پر نصب ایک ہزار سے زائد کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ جاری ہے۔

جلوس کے راستوں میں کسی بھی مشتبہ شخص یا مشکوک پارسل کی فوری نشاندہی ممکن ہے ، یہ بات ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز سندھ محمد طاہر نوید نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے بارے میں ایکسپریس کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہی ، انھوں نے بتایا کہ 9, 8 اور 10 محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں کی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے بھرپور نگرانی کی جائے گی ، نمائش چورنگی ، ایم اے جناح روڈ ، تبت سینٹر ، جامع کلاتھ ، ڈینسو ہال ، ایمپریس مارکیٹ،نشتر پارک،تین ہٹی ،سولجر بازار اور دیگر متصل علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔


طاہر نوید نے بتایا کہ 24 گھنٹے کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جارہی ہے،کیمروں کے ذریعے جلوس کی گزر گاہوں یا مجالس کے آس پاس کے علاقوں کی مکمل نگرانی کی جاتی ہے اور اگر کوئی مشتبہ شخص یا مشکوک پارسل نظر آتا ہے تو فوری طور پر وہاں موجود پولیس افسران و اہلکاروں سے وائرلیس کے ذریعے رابطہ کرکے انھیں مطلع کیا جاتا ہے،کیمروں کے ذریعے کسی بھی گاڑی کارجسٹریشن نمبر بھی باآسانی نوٹ کیا جاسکتا ہے، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ پولیس حکام نے مرکزی جلوس اور مرکزی مجالس کے منتظمین کے ساتھ بھی اجلاس میں تمام معاملات مکمل طور پر طے کرلیے ہیں اور سیکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنانے کیلیے منتظمین سے مکمل رابطے جاری ہیں۔

ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز سندھ طاہر نوید نے مزید بتایا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں شہر بھر میں ہونیوالی تمام مجالس ، ان کے ذاکرین ، چھوٹے بڑے جلوسوں کا روٹ ، ان کے منتظمین اور دیگر سرگرمیوں کی مکمل رپورٹ تیار کی جاتی ہے اور تمام مجالس و جلوسوں کے شرکا سے بھی پولیس رابطے میں رہتی ہے ،طاہر نوید کا کہنا تھا کہ پولیس عوام کے تحفظ کیلیے چوکس ہے اور جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ جاری ہے ، واضح رہے کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سندھ پولیس کے تحت 2 برس قبل قائم کیا گیا تھا جس پر تقریباً 70 کروڑ روپے لاگت آئی تھی اور حکام کی جانب سے مختلف اوقات میں کیمروں کی تعداد بڑھائی جاتی رہی ہے۔
Load Next Story