ججوں کو فراہم کی گئی گاڑیوں کا بیمہ نہیں کرایا گیا
حادثے میں گاڑی کے نقصان کا ازالہ ججز یا عدالت عدلیہ کو برداشت کرنا پڑتا ہے.
فاضل ججز کو فراہم کی گئیں سیکڑوں سرکاری گاڑیاں کسی بھی انشورنس کمپنی سے بیمہ شدہ نہیں ہیں اتفاقی حادثے میں گاڑی کے نقصان کا ازالہ ججز کو ادا کرنا پڑتا ہے یا اس نقصان کو عدلیہ برداشت کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے چند ماہ قبل 70 سیشن ججز کو ٹویوٹا کرولا 88 کے قریب ایڈیشنل سیشن ججز کو کلٹس، 80 سول و 174 جوڈیشل مجسٹریٹ ججز کو مہران گاڑیاں فراہم کی تھیں لیکن مذکورہ گاڑیاں کسی بھی انشورنس کمپنی سے بیمہ نہیں ہیں اگر کوئی حادثہ ہوجائے تو تمام اخراجات فاضل ججز کو ادا کرنے پڑتے ہیں یا عدلیہ برداشت کرنے پر مجبور ہے اس بات کا اندازہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج ثنا اﷲ غوری کے عدالت عالیہ کو بھیجے گئے خط سے لگایا جاسکتا ہے۔
فاضل جج نے عدالت عالیہ سے تحریری خط میں استدعا کی ہے کہ 6 نومبر کو وہ اپنے گن مین پولیس اہلکار اور ڈرائیور کے ہمراہ گھر جارہے تھے کہ جب وہ شارع پاکستان ایف بی ایریا کے قریب پہنچے تو جلوس کی صورت میں لاتعداد افراد جنازہ لیکر احتجاج کررہے تھے کہ مشتعل افراد نے انکی گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا اور گاڑی کو مقامی ورکشاپ بھیجا گیا جسکی مرمت پر ایک لاکھ 53 ہزار اخراجات آئے ہیں فاضل جج نے عدالت عالیہ سے مذکورہ رقم کی ادائیگی کی استدعا کی ہے کہ انھیں گاڑی نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے چند ماہ قبل 70 سیشن ججز کو ٹویوٹا کرولا 88 کے قریب ایڈیشنل سیشن ججز کو کلٹس، 80 سول و 174 جوڈیشل مجسٹریٹ ججز کو مہران گاڑیاں فراہم کی تھیں لیکن مذکورہ گاڑیاں کسی بھی انشورنس کمپنی سے بیمہ نہیں ہیں اگر کوئی حادثہ ہوجائے تو تمام اخراجات فاضل ججز کو ادا کرنے پڑتے ہیں یا عدلیہ برداشت کرنے پر مجبور ہے اس بات کا اندازہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج ثنا اﷲ غوری کے عدالت عالیہ کو بھیجے گئے خط سے لگایا جاسکتا ہے۔
فاضل جج نے عدالت عالیہ سے تحریری خط میں استدعا کی ہے کہ 6 نومبر کو وہ اپنے گن مین پولیس اہلکار اور ڈرائیور کے ہمراہ گھر جارہے تھے کہ جب وہ شارع پاکستان ایف بی ایریا کے قریب پہنچے تو جلوس کی صورت میں لاتعداد افراد جنازہ لیکر احتجاج کررہے تھے کہ مشتعل افراد نے انکی گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا اور گاڑی کو مقامی ورکشاپ بھیجا گیا جسکی مرمت پر ایک لاکھ 53 ہزار اخراجات آئے ہیں فاضل جج نے عدالت عالیہ سے مذکورہ رقم کی ادائیگی کی استدعا کی ہے کہ انھیں گاڑی نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا ہے۔