راشد لطیف نے پی سی بی کیخلاف قانونی جنگ چھیڑ دی

بورڈ کے آئین کو جمہوری بنانے اور تمام عہدوں پر انتخابات کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی پٹیشن دائر۔

عدالت نے نوٹس جاری کرکے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ک دی، درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں پورا سچ نہیں بولا، وکیل کرکٹ بورڈ کا موقف۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
سابق کپتان راشد لطیف نے پی سی بی کیخلاف قانونی جنگ چھیڑدی۔ انھوں نے چیئرمین ذکا اشرف اور ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد کی تقرری کو چیلنج کردیا۔

سابق وکٹ کیپر نے بورڈ کے آئین کو جمہوری بنانے اور تمام عہدوں پر انتخابات کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی ہے،راشد لطیف نے موقف اختیار کیا کہ کرکٹ بورڈ کے اختیارات پیٹرن انچیف کو دینا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی واضح ہدایت کی باوجود آئین میں ترمیم یا نیا آئین منظور نہ کرنا حکومت کی ناکامی ہے، جس آرڈینینس کے تحت بورڈ وجود میں آیا اس کو بھی پامال کیا گیا۔

راشد لطیف کے وکیل عبدالستارپیرزادہ نے کہاکہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور بورڈ کو بھی لازمی طور پر جمہوری انداز میں معاملات کو چلانا چاہیے۔ عدالت نے پی سی بی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے سماعت غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔ ادھر بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ نوٹس ملا تو پی سی بی کی جانب سے قانونی اعتراضات جمع کرادوں گا، درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں پورا سچ نہیں بولا، پہلے بھی اس قسم کی چیزوں کا دفاع کرتے آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین اور مختلف عہدیداروں کی تقرری کوسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا،جسٹس مقبول باقر کی زیرسربراہی دو رکنی بینچ نے درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد مدعا علیہان اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے ، آئندہ سماعت کی تاریخ کا تعین بعد میں کیا جائیگا۔ راشد لطیف کی جانب سے صدرمملکت کی جانب سے براہ راست کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی تقرری،ڈائریکٹر جنرل اور سیکیورٹی ایڈوائزرز کے عہدوں کو بھی چیلنج کرنے کے ساتھ آئی سی سی کی ہدایت کے مطابق نئے بورڈ اور آئین کی تشکیل کی بھی درخواست کی گئی ہے۔


انھوں نے اپنی پٹیشن میں کہا کہ کرکٹ بورڈ کے اختیارات پی سی بی کے پیٹرن انچیف یعنی صدرمملکت کو دینا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے اس سے غیرشفافیت اور امتیازی اپروچ ظاہر ہوتی ہے۔ پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ آئی سی سی کی جانب سے کرکٹ میں سیاسی مداخلت کے خاتمے کی واضح ہدایت کے باوجود حکومت پاکستان آئین میں ترمیم یا نیا آئین منظور کرنے میں ناکام رہی جو بذات خود اس مقصد کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے تحت پی سی بی آرڈینینس 1962 سیکشن 3 کے تحت وجود میں آیا تھا،اس میں کہا گیا کہ پاکستان میں کھیلوں کے مقابلوں کا معیار انٹرنیشنل سطح پر رائج معیارکے مطابق بنانا چاہیے۔

راشد لطیف نے یہ پٹیشن آئین پاکستان کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی جس میں ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد اور سیکیورٹی ایڈوائزر احسان صادق کی تقرری کو بھی چیلنج کرتے ہوئے دونوں عہدوں کو غیرآئینی قرار دیا گیا۔یاد رہے کہ سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے 2008 میں جاوید میانداد کیلیے خصوصی طور پر ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ تشکیل دیا تھا جس پر وہ بدستور کام کررہے ہیں۔

سابق وکٹ کیپر بیٹسمین کے وکیل عبدالستار پیرزادہ نے ویب سائٹ 'کرک انفو' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پی سی بی کو چلایا جارہا ہے وہ تشویش کا باعث ہے، راشد کی پٹیشن کسی شخص کے نہیں بلکہ سسٹم کے خلاف اور کرکٹ کے مفاد میں ہے، یہ ایک جمہوری ملک اور پی سی بی کو بھی اسی انداز میں کام کرنا چاہیے، جس میں چیئرمین سمیت تمام عہدوں کیلیے باقاعدہ انتخابات ہوں، بورڈ میں اس وقت دو نظام کام کررہے ہیں ڈائریکٹ تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل زیادہ تر کرکٹنگ فیصلے کررہے ہیں۔

ہمارے پٹیشنر کا موقف ہے کہ دیگر کامیاب کرکٹنگ ممالک کی طرح ہمارے ملک میں بھی الیکٹوریل سسٹم ہونا چاہیے جس میں منتخب لوگ ہی فیصلے کریں۔دریں اثنا پی سی بی کے قانونی مشیر تفصل رضوی نے کہا کہ جب بھی سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نوٹس وصول ہوا میں بورڈ کی جانب سے قانونی اعتراضات جمع کرا دوں گا،ہم رٹ کے فیصلے کے سلسلے میں عدالت کی مکمل معاونت کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ درخواست گذار نے پورا سچ نہیں بولا، بہت سی باتیں آدھی پیش کیں اور باقی چھپا دی گئیں، بورڈ پہلے بھی اس قسم کی رٹ پٹیشنز کا دفاع کرتے آیا ہے،اس بار بھی امید ہے کہ اپنا موقف درست ثابت کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
Load Next Story