سپریم کورٹ کا این اے 110 کا گمشدہ ریکارڈ تلاش کر کے ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم

کوئی بھی الیکشن کمیشن کا ریکارڈ غائب کر دے تو دوبارہ انتخاب کا کھیل آسان ہو جائے گا، چیف جسٹس

این اے 110 میں شناختی نمبر کی جگہ کراس کا نشان لگانے کی رپورٹ بھی ایک ہفتے میں طلب. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 کے 29 پولنگ اسٹیشنز کے گمشدہ ریکارڈ کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 کے گمشدہ ریکارڈ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کرپشن ملک میں ہونے والی کرپشن کی بنیاد ہے، 70سال میں الیکشن کمیشن کاایک افسر بھی گرفتار نہیں ہوا، الیکشن سے ایک روز قبل خواجہ آصف نے ریٹرننگ افسران کو اپنے گھر چائے پر مدعو کیا تھا، خواجہ آصف کی جانب سے ریٹرننگ افسران کو گھر پر چائے پر بلانے کا نوٹس لیا جائے۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو ریٹرننگ افسران کو چائے پر بلانے کی بھی رپورٹ طلب کریں گے۔


بابر اعوان کا کہنا تھا کہ این اے 110 میں 5 پولنگ اسٹیشنز کے کاؤنٹر فائلز کے علاوہ تما م ریکارڈ غائب ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کا غائب ہوناانتخابی عمل کو مشکوک بنا دیتا ہے، کوئی بھی الیکشن کمیشن کا ریکارڈ غائب کر دے تو دوبارہ الیکشن کا کھیل آسان ہوجائے گا، الیکشن کمیشن 29 پولنگ اسٹیشن کے ریکارڈ کے لئے حلقے کھول سکتا ہے، این اے 110 کے 29 پولنگ اسٹیشنز کا گمشدہ ریکارڈ تلاش کر کے ایک ہفتے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے بابر اعوان سے دوران مکالمہ کہا کہ الیکشن کا دن اتنا پرسکون نہیں ہوتا جیسی یہ اے سی والی عدالت ہے، ایک ریٹرننگ افسر نے تو الیکشن ڈے کو قیامت صغریٰ کا نام دے دیا تھا، اگر آپ کو رپورٹ پر اعتراض ہے تو اسے ضائع کردیتے ہیں۔ بابر اعوان کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ انھیں رپورٹ پرمکمل اعتماد ہے لیکن سوال کرنا میرا قانونی حق ہے۔ سپریم کورٹ نے نادرا رپورٹ میں شناختی نمبر کی جگہ کراس کا نشان لگانے کی بھی رپورٹ کی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 13 مئی 2013 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کامیاب قرار پائے تھے لیکن پھر تحریک انصاف کی جانب سے جن 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ان میں این اے 110 بھی شامل تھا۔
Load Next Story