کاروان علم فاؤنڈیشن
پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے بے شمار ادارے قائم ہوئے ہیں
ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی 1928ء میں بھارت کے شہر کرنال میں پیدا ہوئے، والدین سفید پوش تھے، پڑھائی کا شوق تھا، یہ نامساعد حالات کے باوجود میٹرک پاس کر گئے، قیام پاکستان سے قبل علی گڑھ یونیورسٹی پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی واحد تعلیمی منزل ہوتی تھی، والد نے اپنی جمع پونجی دیکھی، یہ کل سو روپے نکلے، والد نے یہ سو روپے ان کے حوالے کر دیے، ڈاکٹر صاحب یہ کثیر سرمایہ لے کر علی گڑھ پہنچے، داخلہ مل گیا لیکن ان کے پاس ماہانہ فیس اور ہاسٹل کے اخراجات کے لیے رقم نہیں تھی، یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ان کا شوق، علم اور مالی حالات دیکھے تو ان کی فیس اور ہاسٹل کا کرایہ دونوں معاف کر دیے لیکن کھانے کے اخراجات کا بندوبست ابھی باقی تھا۔
یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس مسئلے کے لیے ٹیوشن کا بندوبست کر دیا، یہ قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے، لاہور سے تاریخ میں ایم اے کیا اور سرکاری اسکول میں پڑھانا شروع کر دیا، انھیں 1956ء میں جرمنی سے اسکالر شپ ملا، پی ایچ ڈی کی اور یہ واپس آ کر پنجاب یونیورسٹی میں پڑھانے لگے، ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی نے 1960ء میں لاہور سے ''اردو ڈائجسٹ'' کے نام سے ماہنامہ شروع کیا، یہ ماہنامہ آج بھی پاکستان کے کامیاب ترین رسائل میں شمار ہوتا ہے، ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی نے2002ء میں اخبار میں سعدیہ مغل کے بارے میں خبر پڑھی، سعدیہ مغل نے میٹرک کے امتحانات میں 850 میں سے 810 نمبر لے کر بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن یہ بچی غربت کی وجہ سے انٹرمیڈیٹ میں داخلہ نہیں لے پا رہی تھی، یہ خبر پڑھ کر ڈاکٹر صاحب کو اپنا بچپن یاد آ گیا۔
انھوں نے سعدیہ مغل کے تمام تعلیمی اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا، یہ فیصلہ آگے چل کر ''کاروان علم فاؤنڈیشن،، کی بنیاد بنا، ڈاکٹر صاحب نے چند احباب کے ساتھ مل کر فاؤنڈیشن بنائی اور اس فاؤنڈیشن نے شروع میں پنجاب اور بعد ازاں پورے پاکستان کے ایسے باصلاحیت نوجوانوں کوتعلیم کے لیے وظائف دینا شروع کر دیے جو تعلیمی بورڈز اور یونیورسٹیوں سے اسی فیصد سے زائد نمبر حاصل کرتے ہیں لیکن یہ مزید تعلیم حاصل کرنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے، فاؤنڈیشن اب تک 5242 اسکالر شپ دے چکی ہے، یہ نوجوان فاؤنڈیشن کی مدد سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہ ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی بن رہے ہیں اور اکانومسٹ، نفسیات دان اور مینجمنٹ گریجویٹ بھی۔
آپ ان 5242 نوجوانوں میں سے کسی شخص کی کہانی سنیں، آپ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو جائیں گے، میں گزشتہ کئی برسوں سے ''کاروان علم فاؤنڈیشن'' سے وابستہ ہوں، میں ہر سال احباب سے فاؤنڈیشن کے لیے امداد مانگتا ہوں، فاؤنڈیشن نے 2013ء میں 500 درخواستیں شارٹ لسٹ کیں لیکن فنڈز موجود نہیں تھے، میں نے امداد کے لیے کالم لکھا، بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے یہ کالم پڑھا اور انھوں نے یہ 500 نوجوان اپنے ذمے لے لیے، کل مجھے ڈاکٹر اعجاز قریشی صاحب کا خط موصول ہوا، میں یہ خط یہ سوچ کر احباب کی نذر کر رہا ہوں کہ ہمارے ملک میں ملک ریاض جیسے سو امیر ترین لوگ موجود ہیں، یہ خط پڑھ کر شاید ان میں سے تین چار لوگ ''موٹی ویٹ'' ہو جائیں اور یہ ملک ریاض کی طرح ہزار بارہ سو طالب علموں کے اخراجات اٹھا لیں۔
''محترم جاوید چوہدری صاحب آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی الحمد للہ کاروان علم فاؤنڈیشن اب تک 5242 طلباء اور طالبات کو سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیکل، انجینئرنگ، کامرس، مینجمنٹ اور سوشل سائنسز کے مختلف شعبوں میں وظائف جاری کر چکی ہے، یہ نوجوان محض لوگ نہیں ہیں یہ 5242 گھرانے ہیں، اللہ تعالیٰ کے کرم سے یہ تمام گھرانے غربت کے بھنور سے باہر آ گئے ہیں،ان نوجوانوں کو منزل سے ہمکنارکرنے اور ان کے خاندانوں کی قسمت بدلنے میں آپ کا کردار قابل ستائش ہے، آپ نے کاروان علم فاؤنڈیشن کے حوالے سے بڑے خلوص اور دردمندی سے کالم تحریر کیے جن کی وجہ سے ملک کے طول و عرض سے مخیر حضرات نے مستقبل کے نوجوانوں کے لیے دل کھول کر عطیات فراہم کیے،میں یہاں آپ کے ساتھ جناب ملک ریاض حسین کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرناچاہتاہوں۔
ہمارے 5242طلبہ میں وہ527طلبہ بھی شامل ہیں جو جناب ملک ریاض حسین کے ادارے بحریہ ٹاؤن کے مالی تعاون سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرپائے،کاروان علم فاؤنڈیشن کے دروازے ضرورت مند طلبہ کے لیے پورا سال کھلے رہتے ہیں،طلبہ کی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں ، ہم پورا سال طلبہ کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لیے مالی وسائل کی کوشش کرتے رہتے ہیں،جولائی2013ء میں کاروان علم فاؤنڈیشن کے زیر کفالت طلبہ کے علاوہ پانچ سو سے زائد طلبہ کی درخواستیں زیر غور تھیں، آپ نے ان 500 طلباء کے لیے کالم تحریر کیا،اسے پڑھ کر ملک ریاض حسین نے ہم سے رابطہ کیا اور 527طلبہ کواسکالرشپ فراہم کرنے کی ذمے داری قبول کرلی،بحریہ ٹاؤن طلبہ کی تعلیمی فیس کے پے آرڈرز تعلیمی اداروں کے نام تیار کرکے ہمیں ارسال کردیتا تھا اور ہم یہ پے آرڈرز تعلیمی اداروں کو بھجوا کر رسیدیں بحریہ ٹاؤن کو ارسال کر تے رہے اور یوں الحمدللہ جون2016تک ان527طلبہ میں سے475طلبہ نے اپنی تعلیم مکمل کرلی ، ان 475طلبہ کو بحریہ ٹاؤن کی طرف سے 24,141,087/-روپے کی مالی اعانت فراہم کی گئی۔
ان475طلبہ میں ایم بی بی ایس کے103،ڈاکٹر آف ویٹرنری سائنسز کے18،بی ایس سی انجینئرنگ کے149،بی ایس آنرز کے52اور ایم اے /ایم کام کے21طلباء شامل ہیں، ہمارے پاس اس وقت زیرکفالت 409طلبہ کے علاوہ 400طلبہ کی درخواستیں زیر غور ہیں اگر ملک ریاض حسین یا ان جیسا کوئی اور مخیر شخص ان نوجوانوں کی ذمے داری قبول کرلے تو یہ نوجوان بھی علم حاصل کر لیں گے، قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ملک ریاض حسین جیسی خوشحال کاروباری شخصیات کو آگے بڑھناچاہیے اور کاروان علم فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر ملک کے جوہر قابل کو تعمیر وطن کے قابل بنانے کا قومی فرض اداکرناچاہیے،آپ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کاروان علم فاؤنڈیشن کی مالی اعانت سے تعلیم مکمل کرنے والے ہر طالب علم کی کہانی جہدمسلسل سے عبارت ہے۔میں آپ کو یہاں ایک عظیم ماں خالدہ پروین کی کہانی سنانا چاہتاہوں،خالدہ پروین کو اللہ تعالیٰ نے دو بیٹیوں سے نوازا تو اس کا شوہر اسے طلاق دے کر کینیڈا چلاگیا،خالدہ پروین دونوںبیٹیوں کو والدین کے گھر لے آئی۔
والدین کے گھر ان ماں بیٹیوں کو دوسری منزل پر ایک کمرہ مل گیا،اس عظیم ماں نے اپنی بیٹیوں کو انجمن حمایت اسلام اسکول میں داخل کروا دیا،آٹھویں کے امتحانات کے بعد بچیوں کے تعلیمی اخراجات بڑھے تو خالدہ پروین نے کاروان علم فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا،کاروان علم فاؤنڈیشن طلباء کو انٹرمیڈیٹ کے بعد وظائف دینا شروع کرتی ہے لیکن میں نے بچیوں کی تعلیمی کارکردگی اور ایک ماں کی جہد مسلسل دیکھتے ہوئے کاروان علم فاؤنڈیشن کے قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا،کاروان علم فاؤنڈیشن کی طرف سے اسکالرشپ کا سلسلہ شروع ہوا، دونوں بچیوں نے میٹرک اور ایف ایس سی میں شاندار نمبرز لیے،آج دونوں بہنیں ایم بی بی ایس کررہی ہیں،خالدہ پروین اپنی محنت کا ثمر ملنے پر خوش اور مطمئن تھی مگر چند ماہ قبل اسے پھیپھڑوں کا کینسر لاحق ہوگیا،ہم نے اس عظیم ماں کی زندگی بچانے کے لیے ہر ممکن مدد کا فیصلہ کیا،خالدہ پروین کا علاج جاری ہے۔
کاروان علم فاؤنڈیشن اس کی دونوں بیٹیوں کے تمام تعلیمی اخراجات کے علاوہ خالدہ پروین کو علاج معالجے اور روزمرہ ضروریات کے لیے ہر ماہ معقول رقم فراہم کررہی ہے۔کاروان علم فاؤنڈیشن جذبہ علم سے لبریز نوجوانوں کے خواب کو تعبیر دینے کا قومی فریضہ اداکررہی ہے،میری تمام مخیر حضرات اور آپ سے درخواست ہے کاروان علم فاؤنڈیشن کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں،اللہ تعالیٰ آپ کو اور کاروان علم فاؤنڈیشن کے تمام ساتھیوں کو دنیا و آخرت میں عافیت عطا کرے، ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی''۔
مجھے جب بھی کاروان علم فاؤنڈیشن کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا موقع ملا اس ادارے نے مجھے حیران کردیا، فاؤنڈیشن کے دروازے ساراسال ضرورت مند طلبہ کے لیے کھلے رہتے ہیں، یہ نہ صرف طالب علم کو تعلیمی ضروریات کے لیے معقول مالی اعانت دیتی ہے بلکہ یہ ان کی تعلیمی کارکردگی کو برقراررکھنے کا اہتمام بھی کرتی ہے،کاروان علم فاؤنڈیشن اب تک 5242طلبہ کو وظائف جاری کرچکی ہے جن میں12 سو کے قریب یتیم طلباء و طالبات بھی شامل ہیں،یہ فاؤنڈیشن اب تک ایم بی بی ایس کے1271،بی ڈی ایس (ڈاکٹر آف ڈینٹل سرجری)کے49،ڈاکٹر آف فزیوتھراپسٹ کے 42، ڈاکٹر آف ویٹرنری سائنسزکے120،ڈاکٹر آف فارمیسی کے92،ایم ایس سی کے131،ایم اے کے124،ایم کام کے39، ایم بی اے کے55،ایم پی اے کے 05، ایم فل کے15، بی ایس سی انجینئرنگ کے1346، بی کام آنرز کے155، بی ایس آنرز کے622، بی بی اے کے 54، اے سی سی اے کے 16،سی اے کے 04،بی ایس ایڈ ،بی ایڈ کے 35، ایل ایل بی کے13،بی اے آنرز کے42، بی اے کے71،سی ایس ایس کا 01، بیچلر آف ٹیکنالوجی کے 22،ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے154، ایف ایس سی کے480،ایف اے کے84،آئی کام کے48،ڈی کام کے05،آئی سی ایس کے17طلباء کو امداد فراہم کر چکی ہے۔
پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے بے شمار ادارے قائم ہوئے ہیں لیکن جن اداروں کو حقیقی معنوں میں فلاحی ادارے کہا جاسکتاہے کاروان علم فاؤنڈیشن ان میں سے ایک ہے، اس ادارے میں علم بھی ہے،کاروان بھی ہے اور فاؤنڈیشن بھی اورکسی بھی قوم کو آگے بڑھانے کے لیے علم بھی ضروری ہوتاہے سفر بھی اور فاؤنڈیشن بھی۔کاروان علم فاؤنڈیشن غریب گھرانوں کے نوجوانوں کو ڈاکٹر، انجینئر، کمپیوٹر سافٹ ویئر انجینئراور مختلف شعبوں میں اعلیٰ تعلیم دلواکر پاکستان میں غربت کے خاتمے اور ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ رہی ہے۔
اگر ہمیں پاکستان کو پُرامن ملک بنانا ہے اور اپنے مستقبل کو محفوظ کرناہے تو ملک ریاض حسین کی طرح ہر پاکستانی کو خواہ وہ ایک روپیہ عطیہ کرسکتاہو یا ایک کروڑ ،اسے کا روان علم فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے،کاروان علم فاؤنڈیشن کے لیے زکوٰۃ اور عطیات ملک کے کسی بھی شہر سے میزان بینک کے اکاؤنٹ نمبر0240-0100882859 میں جمع کروائے جا سکتے ہیں۔عطیات کے چیک19/21ایکٹر اسکیم ایوان اردو ڈائجسٹ سمن آباد کے پتے پر بھی ارسال کیے جاسکتے ہیں۔ آپ مزید تفصیلات کے لیے فون نمبرموبائل نمبر0321-8461122پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس مسئلے کے لیے ٹیوشن کا بندوبست کر دیا، یہ قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے، لاہور سے تاریخ میں ایم اے کیا اور سرکاری اسکول میں پڑھانا شروع کر دیا، انھیں 1956ء میں جرمنی سے اسکالر شپ ملا، پی ایچ ڈی کی اور یہ واپس آ کر پنجاب یونیورسٹی میں پڑھانے لگے، ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی نے 1960ء میں لاہور سے ''اردو ڈائجسٹ'' کے نام سے ماہنامہ شروع کیا، یہ ماہنامہ آج بھی پاکستان کے کامیاب ترین رسائل میں شمار ہوتا ہے، ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی نے2002ء میں اخبار میں سعدیہ مغل کے بارے میں خبر پڑھی، سعدیہ مغل نے میٹرک کے امتحانات میں 850 میں سے 810 نمبر لے کر بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن یہ بچی غربت کی وجہ سے انٹرمیڈیٹ میں داخلہ نہیں لے پا رہی تھی، یہ خبر پڑھ کر ڈاکٹر صاحب کو اپنا بچپن یاد آ گیا۔
انھوں نے سعدیہ مغل کے تمام تعلیمی اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا، یہ فیصلہ آگے چل کر ''کاروان علم فاؤنڈیشن،، کی بنیاد بنا، ڈاکٹر صاحب نے چند احباب کے ساتھ مل کر فاؤنڈیشن بنائی اور اس فاؤنڈیشن نے شروع میں پنجاب اور بعد ازاں پورے پاکستان کے ایسے باصلاحیت نوجوانوں کوتعلیم کے لیے وظائف دینا شروع کر دیے جو تعلیمی بورڈز اور یونیورسٹیوں سے اسی فیصد سے زائد نمبر حاصل کرتے ہیں لیکن یہ مزید تعلیم حاصل کرنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے، فاؤنڈیشن اب تک 5242 اسکالر شپ دے چکی ہے، یہ نوجوان فاؤنڈیشن کی مدد سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یہ ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی بن رہے ہیں اور اکانومسٹ، نفسیات دان اور مینجمنٹ گریجویٹ بھی۔
آپ ان 5242 نوجوانوں میں سے کسی شخص کی کہانی سنیں، آپ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو جائیں گے، میں گزشتہ کئی برسوں سے ''کاروان علم فاؤنڈیشن'' سے وابستہ ہوں، میں ہر سال احباب سے فاؤنڈیشن کے لیے امداد مانگتا ہوں، فاؤنڈیشن نے 2013ء میں 500 درخواستیں شارٹ لسٹ کیں لیکن فنڈز موجود نہیں تھے، میں نے امداد کے لیے کالم لکھا، بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے یہ کالم پڑھا اور انھوں نے یہ 500 نوجوان اپنے ذمے لے لیے، کل مجھے ڈاکٹر اعجاز قریشی صاحب کا خط موصول ہوا، میں یہ خط یہ سوچ کر احباب کی نذر کر رہا ہوں کہ ہمارے ملک میں ملک ریاض جیسے سو امیر ترین لوگ موجود ہیں، یہ خط پڑھ کر شاید ان میں سے تین چار لوگ ''موٹی ویٹ'' ہو جائیں اور یہ ملک ریاض کی طرح ہزار بارہ سو طالب علموں کے اخراجات اٹھا لیں۔
''محترم جاوید چوہدری صاحب آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی الحمد للہ کاروان علم فاؤنڈیشن اب تک 5242 طلباء اور طالبات کو سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیکل، انجینئرنگ، کامرس، مینجمنٹ اور سوشل سائنسز کے مختلف شعبوں میں وظائف جاری کر چکی ہے، یہ نوجوان محض لوگ نہیں ہیں یہ 5242 گھرانے ہیں، اللہ تعالیٰ کے کرم سے یہ تمام گھرانے غربت کے بھنور سے باہر آ گئے ہیں،ان نوجوانوں کو منزل سے ہمکنارکرنے اور ان کے خاندانوں کی قسمت بدلنے میں آپ کا کردار قابل ستائش ہے، آپ نے کاروان علم فاؤنڈیشن کے حوالے سے بڑے خلوص اور دردمندی سے کالم تحریر کیے جن کی وجہ سے ملک کے طول و عرض سے مخیر حضرات نے مستقبل کے نوجوانوں کے لیے دل کھول کر عطیات فراہم کیے،میں یہاں آپ کے ساتھ جناب ملک ریاض حسین کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرناچاہتاہوں۔
ہمارے 5242طلبہ میں وہ527طلبہ بھی شامل ہیں جو جناب ملک ریاض حسین کے ادارے بحریہ ٹاؤن کے مالی تعاون سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرپائے،کاروان علم فاؤنڈیشن کے دروازے ضرورت مند طلبہ کے لیے پورا سال کھلے رہتے ہیں،طلبہ کی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں ، ہم پورا سال طلبہ کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لیے مالی وسائل کی کوشش کرتے رہتے ہیں،جولائی2013ء میں کاروان علم فاؤنڈیشن کے زیر کفالت طلبہ کے علاوہ پانچ سو سے زائد طلبہ کی درخواستیں زیر غور تھیں، آپ نے ان 500 طلباء کے لیے کالم تحریر کیا،اسے پڑھ کر ملک ریاض حسین نے ہم سے رابطہ کیا اور 527طلبہ کواسکالرشپ فراہم کرنے کی ذمے داری قبول کرلی،بحریہ ٹاؤن طلبہ کی تعلیمی فیس کے پے آرڈرز تعلیمی اداروں کے نام تیار کرکے ہمیں ارسال کردیتا تھا اور ہم یہ پے آرڈرز تعلیمی اداروں کو بھجوا کر رسیدیں بحریہ ٹاؤن کو ارسال کر تے رہے اور یوں الحمدللہ جون2016تک ان527طلبہ میں سے475طلبہ نے اپنی تعلیم مکمل کرلی ، ان 475طلبہ کو بحریہ ٹاؤن کی طرف سے 24,141,087/-روپے کی مالی اعانت فراہم کی گئی۔
ان475طلبہ میں ایم بی بی ایس کے103،ڈاکٹر آف ویٹرنری سائنسز کے18،بی ایس سی انجینئرنگ کے149،بی ایس آنرز کے52اور ایم اے /ایم کام کے21طلباء شامل ہیں، ہمارے پاس اس وقت زیرکفالت 409طلبہ کے علاوہ 400طلبہ کی درخواستیں زیر غور ہیں اگر ملک ریاض حسین یا ان جیسا کوئی اور مخیر شخص ان نوجوانوں کی ذمے داری قبول کرلے تو یہ نوجوان بھی علم حاصل کر لیں گے، قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ملک ریاض حسین جیسی خوشحال کاروباری شخصیات کو آگے بڑھناچاہیے اور کاروان علم فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر ملک کے جوہر قابل کو تعمیر وطن کے قابل بنانے کا قومی فرض اداکرناچاہیے،آپ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کاروان علم فاؤنڈیشن کی مالی اعانت سے تعلیم مکمل کرنے والے ہر طالب علم کی کہانی جہدمسلسل سے عبارت ہے۔میں آپ کو یہاں ایک عظیم ماں خالدہ پروین کی کہانی سنانا چاہتاہوں،خالدہ پروین کو اللہ تعالیٰ نے دو بیٹیوں سے نوازا تو اس کا شوہر اسے طلاق دے کر کینیڈا چلاگیا،خالدہ پروین دونوںبیٹیوں کو والدین کے گھر لے آئی۔
والدین کے گھر ان ماں بیٹیوں کو دوسری منزل پر ایک کمرہ مل گیا،اس عظیم ماں نے اپنی بیٹیوں کو انجمن حمایت اسلام اسکول میں داخل کروا دیا،آٹھویں کے امتحانات کے بعد بچیوں کے تعلیمی اخراجات بڑھے تو خالدہ پروین نے کاروان علم فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا،کاروان علم فاؤنڈیشن طلباء کو انٹرمیڈیٹ کے بعد وظائف دینا شروع کرتی ہے لیکن میں نے بچیوں کی تعلیمی کارکردگی اور ایک ماں کی جہد مسلسل دیکھتے ہوئے کاروان علم فاؤنڈیشن کے قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا،کاروان علم فاؤنڈیشن کی طرف سے اسکالرشپ کا سلسلہ شروع ہوا، دونوں بچیوں نے میٹرک اور ایف ایس سی میں شاندار نمبرز لیے،آج دونوں بہنیں ایم بی بی ایس کررہی ہیں،خالدہ پروین اپنی محنت کا ثمر ملنے پر خوش اور مطمئن تھی مگر چند ماہ قبل اسے پھیپھڑوں کا کینسر لاحق ہوگیا،ہم نے اس عظیم ماں کی زندگی بچانے کے لیے ہر ممکن مدد کا فیصلہ کیا،خالدہ پروین کا علاج جاری ہے۔
کاروان علم فاؤنڈیشن اس کی دونوں بیٹیوں کے تمام تعلیمی اخراجات کے علاوہ خالدہ پروین کو علاج معالجے اور روزمرہ ضروریات کے لیے ہر ماہ معقول رقم فراہم کررہی ہے۔کاروان علم فاؤنڈیشن جذبہ علم سے لبریز نوجوانوں کے خواب کو تعبیر دینے کا قومی فریضہ اداکررہی ہے،میری تمام مخیر حضرات اور آپ سے درخواست ہے کاروان علم فاؤنڈیشن کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں،اللہ تعالیٰ آپ کو اور کاروان علم فاؤنڈیشن کے تمام ساتھیوں کو دنیا و آخرت میں عافیت عطا کرے، ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی''۔
مجھے جب بھی کاروان علم فاؤنڈیشن کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا موقع ملا اس ادارے نے مجھے حیران کردیا، فاؤنڈیشن کے دروازے ساراسال ضرورت مند طلبہ کے لیے کھلے رہتے ہیں، یہ نہ صرف طالب علم کو تعلیمی ضروریات کے لیے معقول مالی اعانت دیتی ہے بلکہ یہ ان کی تعلیمی کارکردگی کو برقراررکھنے کا اہتمام بھی کرتی ہے،کاروان علم فاؤنڈیشن اب تک 5242طلبہ کو وظائف جاری کرچکی ہے جن میں12 سو کے قریب یتیم طلباء و طالبات بھی شامل ہیں،یہ فاؤنڈیشن اب تک ایم بی بی ایس کے1271،بی ڈی ایس (ڈاکٹر آف ڈینٹل سرجری)کے49،ڈاکٹر آف فزیوتھراپسٹ کے 42، ڈاکٹر آف ویٹرنری سائنسزکے120،ڈاکٹر آف فارمیسی کے92،ایم ایس سی کے131،ایم اے کے124،ایم کام کے39، ایم بی اے کے55،ایم پی اے کے 05، ایم فل کے15، بی ایس سی انجینئرنگ کے1346، بی کام آنرز کے155، بی ایس آنرز کے622، بی بی اے کے 54، اے سی سی اے کے 16،سی اے کے 04،بی ایس ایڈ ،بی ایڈ کے 35، ایل ایل بی کے13،بی اے آنرز کے42، بی اے کے71،سی ایس ایس کا 01، بیچلر آف ٹیکنالوجی کے 22،ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے154، ایف ایس سی کے480،ایف اے کے84،آئی کام کے48،ڈی کام کے05،آئی سی ایس کے17طلباء کو امداد فراہم کر چکی ہے۔
پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے بے شمار ادارے قائم ہوئے ہیں لیکن جن اداروں کو حقیقی معنوں میں فلاحی ادارے کہا جاسکتاہے کاروان علم فاؤنڈیشن ان میں سے ایک ہے، اس ادارے میں علم بھی ہے،کاروان بھی ہے اور فاؤنڈیشن بھی اورکسی بھی قوم کو آگے بڑھانے کے لیے علم بھی ضروری ہوتاہے سفر بھی اور فاؤنڈیشن بھی۔کاروان علم فاؤنڈیشن غریب گھرانوں کے نوجوانوں کو ڈاکٹر، انجینئر، کمپیوٹر سافٹ ویئر انجینئراور مختلف شعبوں میں اعلیٰ تعلیم دلواکر پاکستان میں غربت کے خاتمے اور ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ رہی ہے۔
اگر ہمیں پاکستان کو پُرامن ملک بنانا ہے اور اپنے مستقبل کو محفوظ کرناہے تو ملک ریاض حسین کی طرح ہر پاکستانی کو خواہ وہ ایک روپیہ عطیہ کرسکتاہو یا ایک کروڑ ،اسے کا روان علم فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے،کاروان علم فاؤنڈیشن کے لیے زکوٰۃ اور عطیات ملک کے کسی بھی شہر سے میزان بینک کے اکاؤنٹ نمبر0240-0100882859 میں جمع کروائے جا سکتے ہیں۔عطیات کے چیک19/21ایکٹر اسکیم ایوان اردو ڈائجسٹ سمن آباد کے پتے پر بھی ارسال کیے جاسکتے ہیں۔ آپ مزید تفصیلات کے لیے فون نمبرموبائل نمبر0321-8461122پر رابطہ کر سکتے ہیں۔