وزارت داخلہ ماتحت اداروں کو کرپشن پر مجبور کرتی ہے قائم کمیٹی
ایف آئی اے کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کی سفارش، ڈیپوٹیشن پرافسران کی فہرست طلب
قائمہ کمیٹی نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ ماتحت اداروں کو کرپشن پر مجبور کرتی ہے اورقراردیاکہ حکومتی اداروںمیں800ارب روپے کی ماہانہ کرپشن ہورہی ہے۔
وزارت داخلہ اپنے ماتحت ایف آئی اے سمیت دیگراداروں کوکرپشن پرمجبورکرتی ہے،کمیٹی نے گیس چوری میںملوث اوربل نہ جمع کرانیوالے سرکاری وغیرسرکاری اداروں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹرطلحہ محمودنے کہاکہ 1974ء کے آرڈینینس کے مطابق ایف آئی اے سوائے فاٹاکے پورے ملک میںکام کریگی لیکن اسکے دائرہ کارکوفاٹاتک توسیع دینے کیلیے کمیٹی وزیراعظم کو سفارش کرتی ہے کیونکہ وہ بھی ملک کاحصہ ہے۔
طاہرمشہدی نے کہاکہ وزیرداخلہ رحمن ملک اجلاس میںشریک نہیں ہوتے اس لیے کمیٹی کے چئیرمین کے پاس یہ اختیارہے کہ اگروزیرداخلہ کمیٹی کے تین مرتبہ بلانے کے بعدبھی نہ آئیں تووہ وزیراعظم کولکھ سکتے ہیں کہ انہیںوزارت سے فارغ کیاجائے جس پرکمیٹی کے چئیرمین سینیٹر طلحہ نے کہاکہ وہ بہت مصروف ہوتے ہیں اس لیے اجلاس میںنہیں آسکے اورمعاملہ رفع دفع کردیا،بعدازاںچئیرمین نے کہاکہ پمزہسپتال کاسرجن ایف آئی اے میںڈیپوٹیشن پرڈپٹی ڈائریکٹرلگا دیاگیاہے،ایف آئی اے کووسائل بھی نہیںدیئے جاتے،وزارت داخلہ خوداپنے ماتحت اداروںمیں ایسی صورتحال پیداکررہی ہے کہ وہ کرپشن کریں۔
آئی این پی کیمطابق سینیٹرطاہرمشہدی نے کہاکہ حکومتی داروںمیںماہانہ 800 ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے جس پرایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ اگرآپ کے پاس شواہد ہیں تواس طرح کی بات کریں ورنہ الزام نہ لگایاجائے،میںکمیٹی سے احتجاجاًچلاجاؤنگاجس پرطلحہ محمودبرہم ہوگئے اورانھوںنے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کوکہاکہ ان کیخلاف تحریک استحقاق لائی جائیگی،بعد ازاںایڈیشنل سیکرٹری نے معذرت کرلی۔
وزارت داخلہ اپنے ماتحت ایف آئی اے سمیت دیگراداروں کوکرپشن پرمجبورکرتی ہے،کمیٹی نے گیس چوری میںملوث اوربل نہ جمع کرانیوالے سرکاری وغیرسرکاری اداروں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹرطلحہ محمودنے کہاکہ 1974ء کے آرڈینینس کے مطابق ایف آئی اے سوائے فاٹاکے پورے ملک میںکام کریگی لیکن اسکے دائرہ کارکوفاٹاتک توسیع دینے کیلیے کمیٹی وزیراعظم کو سفارش کرتی ہے کیونکہ وہ بھی ملک کاحصہ ہے۔
طاہرمشہدی نے کہاکہ وزیرداخلہ رحمن ملک اجلاس میںشریک نہیں ہوتے اس لیے کمیٹی کے چئیرمین کے پاس یہ اختیارہے کہ اگروزیرداخلہ کمیٹی کے تین مرتبہ بلانے کے بعدبھی نہ آئیں تووہ وزیراعظم کولکھ سکتے ہیں کہ انہیںوزارت سے فارغ کیاجائے جس پرکمیٹی کے چئیرمین سینیٹر طلحہ نے کہاکہ وہ بہت مصروف ہوتے ہیں اس لیے اجلاس میںنہیں آسکے اورمعاملہ رفع دفع کردیا،بعدازاںچئیرمین نے کہاکہ پمزہسپتال کاسرجن ایف آئی اے میںڈیپوٹیشن پرڈپٹی ڈائریکٹرلگا دیاگیاہے،ایف آئی اے کووسائل بھی نہیںدیئے جاتے،وزارت داخلہ خوداپنے ماتحت اداروںمیں ایسی صورتحال پیداکررہی ہے کہ وہ کرپشن کریں۔
آئی این پی کیمطابق سینیٹرطاہرمشہدی نے کہاکہ حکومتی داروںمیںماہانہ 800 ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے جس پرایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ اگرآپ کے پاس شواہد ہیں تواس طرح کی بات کریں ورنہ الزام نہ لگایاجائے،میںکمیٹی سے احتجاجاًچلاجاؤنگاجس پرطلحہ محمودبرہم ہوگئے اورانھوںنے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کوکہاکہ ان کیخلاف تحریک استحقاق لائی جائیگی،بعد ازاںایڈیشنل سیکرٹری نے معذرت کرلی۔