ملک میں 45فیصد بجلی ضائع ہونے سے یومیہ ایک ارب روپے خسارہ

کم پیداواری صلاحیت پر چلنے والے پلانٹس کو فیول اور گیس فراہم کی جارہی ہے

کم پیداواری صلاحیت پر چلنے والے پلانٹس کو فیول اور گیس فراہم کی جارہی ہے فوٹو: فائل

بجلی چوری، بلوں کی عدم وصولی اور ڈسٹری بیوشن کے نقائص کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی45فیصد بجلی ضائع ہورہی ہے جس سے یومیہ ایک ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

ایک نجی پاور کمپنی کے سربراہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملک میں جاری بجلی کا بحران حکومت کی ناقص حکمت عملی کا نتیجہ ہے جس سے ایک جانب سرکلر قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے دوسری جانب مہنگی بجلی تیار کرنے کے لیے پست کارکردگی کے حامل پرانے پاور پلانٹ پر قومی سرمایہ خرچ کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن سسٹم کے نقائص سے 10فیصد، کنڈا کنکشن سے 15فیصد اور نان ریکوری کی وجہ سے 15فیصد بجلی کے خسارے کا سامنا ہے۔


نئے اور بہتر پیداواری صلاحیت کے حامل نجی پاور پلانٹس کو نظر انداز کرکے پرانے اور کم پیداواری صلاحیت پر چلنے والے پلانٹس کو فیول اور گیس فراہم کی جارہی ہے اور گزشتہ 8ماہ کے دوران اس حکمت عملی کے سبب حکومت کو 14ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

ملک میں گیس پر چلنے والے پلانٹس کی پیداواری لاگت 2روپے فی یونٹ سے 6.20روپے فی یونٹ ہے جس میں 2000 ء میں لگنے والے پلانٹس کی پیداواری لاگت سب سے کم ہے جبکہ فیول بیسڈ پاور پلانٹس کی اوسط پیداواری لاگت 15روپے فی یونٹ ہے اس کے مقابلے میں 1996 ء میں لگنے والے حکومت کے پلانٹس 22روپے سے 28روپے فی یونٹ بجلی پیدا کررہے ہیں اور حکومت نئے اور مستعد پلانٹس کی ادائیگیاں روک کر مہنگے اور فرسودہ پلانٹس کو چلانے پر سرمایہ خرچ کررہی ہے۔ واجبات کی عدم ادائیگی پر عدالت کا رخ کرنیو الی 8آزاد نجی پاور پروڈکشن کمپنیوں کی مجموعی پیداواری استعداد 1650میگا واٹ ہے تاہم اربوں روپے کے واجبات کی وجہ سے یہ کمپنیاں 900میگا واٹ بجلی تیار کررہی ہیں۔
Load Next Story