گلگت میں قدرتی عجوبہ جہاں دو ارضیاتی پلیٹیں ملتی ہیں
بدرو کھا کا علاقہ یوریشیائی اور انڈین پلیٹوں کا سنگم ہے اور اس سے کچھ دور تین عظیم پہاڑی سلسلے موجود ہیں۔
پاکستان میں ایک حیرت انگیز ارضیاتی مقام ایسا بھی ہے جہاں دو انڈین اور یوریشیئن نامی دو پلیٹیں باہم ملتی ہیں اور ان کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والے عظیم پہاڑی سلسلے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
گلگت سے 70 کلومیٹر دور چلت وادی میں ایک علاقہ 'بدرو کھا' ہے جہاں ایک علامتی بورڈ پر تحریر ہے Collision Point of Continental Plates جس کا مطلب ہے کہ یہاں دو اہم ارضیاتی پلیٹیں ملتی ہیں جو یوریشیائی اور انڈین پلیٹیں کہلاتی ہیں اور اس مقام سے 40 کلومیٹر دور دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے ایک ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں جو قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش ( کے ایچ کے) سلسلے کہلاتے ہیں۔
اب سے 55 ملین ( ساڑھے پانچ کروڑ) سال قبل انڈین اور یوریشیائی پلیٹ کے تصادم سے ہمالیہ کا عظیم پہاڑی سلسلہ بننا شروع ہوا تھا جو آج بھی بلند ہورہا ہے۔ انڈین پلیٹ اندر دھنس رہی ہے اور ہمالیائی پہاڑی سلسلہ ہرسال ایک سینٹی میٹر بلند ہورہا ہے۔ دنیا میں بہت کم مقامات ایسے ہیں جہاں ارضیاتی پلیٹوں کا سنگم دیکھا جاسکتا ہے لیکن بدرو کھا کا یہ مقام نہ ہی کوئی آرام کی جگہ ہے اور نہ ہی یہاں کوئی معلوماتی مرکز ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اس مقام کو دیکھے بغیر آگے بڑھ جاتے ہیں تاہم مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ جب یہاں غیرملکی سیاح آتے ہیں تو بورڈ پڑھ کر اس نایاب اور عجیب شاہکار کو دیکھ کر حیران ہوئے بغیر نہیں رہتے۔
ایک مقامی رہائشی مجاہد شاہ کے مطابق اس جگہ کو ایک پکنک مقام بنایا جاسکتا ہے۔ ایک اور مقامی شخص منور حسین کے مطابق یہاں سے قدیم شاہراہِ ریشم کا ایک راستہ بھی جڑا ہے جو بلاشبہ ایک خزانہ ہے۔ اگرچہ مقامی افراد اس راستے کو استعمال کرتے ہیں لیکن کوئی سیاح ادھر نہیں جاتا لیکن یہ علاقہ دیومالائی کہانیوں سے بھی بھرا ہوا ہے۔ ماہرِ بشریات الطاف حسین کہتے ہیں کہ یہ مقام تین دنیاؤں کا سنگم ہے۔ اوپر کا جہاں، انسانی جہاں اور پاتال کی دنیا۔ اوپری جہاں میں روحیں رہتی ہیں، انسانی جہاں میں فانی لوگ بستے ہیں اور نیچے کی دنیا میں مردہ افراد کی روحیں رہتی ہیں۔
بدرکھا عین وہی جگہ ہے جہاں مقامی افراد روحوں کو خوش کرنےکے لیے جانوروں کو بھینٹ چڑھاتے ہیں۔ جب شادی کے بعد دلہا اور دلہن یہاں سے گزرتے ہیں تو ان کی راہ میں جانور قربان کئے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہماری زمین خشکی کے کئی ٹکڑوں سے بنی ہے جسے ارضیاتی پلیٹس کہا جاتا ہے اور پاکستان میں اس مقام پر اور گوادر کے قریب سمندر میں ارضیاتی پلیٹیں باہم ملتی ہیں۔
گلگت سے 70 کلومیٹر دور چلت وادی میں ایک علاقہ 'بدرو کھا' ہے جہاں ایک علامتی بورڈ پر تحریر ہے Collision Point of Continental Plates جس کا مطلب ہے کہ یہاں دو اہم ارضیاتی پلیٹیں ملتی ہیں جو یوریشیائی اور انڈین پلیٹیں کہلاتی ہیں اور اس مقام سے 40 کلومیٹر دور دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے ایک ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں جو قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش ( کے ایچ کے) سلسلے کہلاتے ہیں۔
اب سے 55 ملین ( ساڑھے پانچ کروڑ) سال قبل انڈین اور یوریشیائی پلیٹ کے تصادم سے ہمالیہ کا عظیم پہاڑی سلسلہ بننا شروع ہوا تھا جو آج بھی بلند ہورہا ہے۔ انڈین پلیٹ اندر دھنس رہی ہے اور ہمالیائی پہاڑی سلسلہ ہرسال ایک سینٹی میٹر بلند ہورہا ہے۔ دنیا میں بہت کم مقامات ایسے ہیں جہاں ارضیاتی پلیٹوں کا سنگم دیکھا جاسکتا ہے لیکن بدرو کھا کا یہ مقام نہ ہی کوئی آرام کی جگہ ہے اور نہ ہی یہاں کوئی معلوماتی مرکز ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اس مقام کو دیکھے بغیر آگے بڑھ جاتے ہیں تاہم مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ جب یہاں غیرملکی سیاح آتے ہیں تو بورڈ پڑھ کر اس نایاب اور عجیب شاہکار کو دیکھ کر حیران ہوئے بغیر نہیں رہتے۔
ایک مقامی رہائشی مجاہد شاہ کے مطابق اس جگہ کو ایک پکنک مقام بنایا جاسکتا ہے۔ ایک اور مقامی شخص منور حسین کے مطابق یہاں سے قدیم شاہراہِ ریشم کا ایک راستہ بھی جڑا ہے جو بلاشبہ ایک خزانہ ہے۔ اگرچہ مقامی افراد اس راستے کو استعمال کرتے ہیں لیکن کوئی سیاح ادھر نہیں جاتا لیکن یہ علاقہ دیومالائی کہانیوں سے بھی بھرا ہوا ہے۔ ماہرِ بشریات الطاف حسین کہتے ہیں کہ یہ مقام تین دنیاؤں کا سنگم ہے۔ اوپر کا جہاں، انسانی جہاں اور پاتال کی دنیا۔ اوپری جہاں میں روحیں رہتی ہیں، انسانی جہاں میں فانی لوگ بستے ہیں اور نیچے کی دنیا میں مردہ افراد کی روحیں رہتی ہیں۔
بدرکھا عین وہی جگہ ہے جہاں مقامی افراد روحوں کو خوش کرنےکے لیے جانوروں کو بھینٹ چڑھاتے ہیں۔ جب شادی کے بعد دلہا اور دلہن یہاں سے گزرتے ہیں تو ان کی راہ میں جانور قربان کئے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہماری زمین خشکی کے کئی ٹکڑوں سے بنی ہے جسے ارضیاتی پلیٹس کہا جاتا ہے اور پاکستان میں اس مقام پر اور گوادر کے قریب سمندر میں ارضیاتی پلیٹیں باہم ملتی ہیں۔