حکومت نے کراچی میں لوگوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا‘ مشاہد اللہ
ذمے داریوں سے غافل نہیں‘ حالات بہتر کرنیکی کوشش کر رہے ہیں،اسلام الدین شیخ.
مسلم لیگ (ن) کے رہنماسینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت میں کراچی اور بلوچستان کے حالات ٹھیک کرنے کی صلاحیت اور قابلیت دونوں ہیں مگر اس نے جمہوریت کا مطلب 5 سال کا اقتدار سمجھا اور اور لوگوں کو بے یارومدگار چھوڑ دیا۔
نام نہاد مفاہمت کے نام پر انھوں نے اقتدار تو بچا لیا مگر اس کی قیمت کراچی میں تقریباً 8 ہزار لاشوں کی صورت میں ادا کی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ یہ بات آن ریکارڈ ہے سندھ کی حکومت میں شامل تینوں جماعتوں کے وکلا نے سپریم کورٹ ایک دوسرے پر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی تسلط سے آزاد کیا جائے تو کراچی میں دوہفتوں میں امن ہو سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اسلام الدین شیخ نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں۔
کیا لاہور میں امن و امان کا مسئلہ نہیں؟ کراچی اور صوبے کے حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کراچی کا معاملہ بالکل جدا ہے، یہاں بہت سی قومیتوں کے لوگ آباد ہیں۔ ہم طالبانائزیشن کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں، اس کے بھی اثرات ہیں۔ لوگ ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہے ہیں۔ مشاہد اللہ خان دو ہفتے کے لیے اقتدار لے لیں اور کراچی کے حالات درست کر لیں۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ کراچی کو جرائم پیشہ افراد نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پچھلے چار سال سے حکومت بالکل ہی ناکام ہے۔ اس سے قبل فوج، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومت رہی ہے تاہم وہ بھی ناکام رہے۔ رینجرز اور پولیس کو فری ہینڈ دے کر بلا امتیاز آپریشن کیا جائے۔
نام نہاد مفاہمت کے نام پر انھوں نے اقتدار تو بچا لیا مگر اس کی قیمت کراچی میں تقریباً 8 ہزار لاشوں کی صورت میں ادا کی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ یہ بات آن ریکارڈ ہے سندھ کی حکومت میں شامل تینوں جماعتوں کے وکلا نے سپریم کورٹ ایک دوسرے پر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی تسلط سے آزاد کیا جائے تو کراچی میں دوہفتوں میں امن ہو سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اسلام الدین شیخ نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں۔
کیا لاہور میں امن و امان کا مسئلہ نہیں؟ کراچی اور صوبے کے حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کراچی کا معاملہ بالکل جدا ہے، یہاں بہت سی قومیتوں کے لوگ آباد ہیں۔ ہم طالبانائزیشن کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں، اس کے بھی اثرات ہیں۔ لوگ ایک دوسرے کا گلا کاٹ رہے ہیں۔ مشاہد اللہ خان دو ہفتے کے لیے اقتدار لے لیں اور کراچی کے حالات درست کر لیں۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ کراچی کو جرائم پیشہ افراد نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پچھلے چار سال سے حکومت بالکل ہی ناکام ہے۔ اس سے قبل فوج، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومت رہی ہے تاہم وہ بھی ناکام رہے۔ رینجرز اور پولیس کو فری ہینڈ دے کر بلا امتیاز آپریشن کیا جائے۔