حلیمہ قتل کیس ملزم رضوان قتل کے اعترافی بیان سے مکر گیا
عدالت نے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کراچی میں حلیمہ قتل کیس کا مبینہ ملزم رضوان عدالت میں قتل کے اعترافی بیان سے مکر گیا تاہم عدالت نے اسے 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے حلیمہ قتل کیس کے مبینہ ملزم رضوان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ سماعت شروع ہوئی تو تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم رضوان نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بیان کی روشنی میں گرفتار ملزم کی بیوی سونیا پر جرم ثابت نہیں ہوتا، ملزم کا دفعہ 164 کا اعترافی بیان ریکارڈ کیا جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے رضوان کا اعترافی بیان قلمبند کرانے کے لئے مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم رضوان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کمرہ عدالت میں ملزم رضوان کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی جس پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان دمہ کا مریض ہے اسے دوا فراہم کی جائے اور حالت بہترہوگی تب ہی وہ بیان دینے کے قابل ہوگا۔ دوران سماعت ملزم رضوان نے اچانک رونا شروع کردیا اور کہتا رہا کہ میری بھی 5 سال کی بیٹی ہے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ روئیں مت اور کسی کے دباؤ میں نہ آئیں، اب آپ کا پولیس سے کوئی تعلق نہیں اس لئے آپ صرف حقائق بتائیں جس پر ملزم رضوان نے پولیس کے سامنے حلیمہ کو قتل کے اعترافی بیان سے مکرتے ہوئے کہا کہ انہیں پولیس سے جان کا خطرہ ہے جس کے بعد عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے حلیمہ قتل کیس کے مبینہ ملزم رضوان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ سماعت شروع ہوئی تو تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم رضوان نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بیان کی روشنی میں گرفتار ملزم کی بیوی سونیا پر جرم ثابت نہیں ہوتا، ملزم کا دفعہ 164 کا اعترافی بیان ریکارڈ کیا جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے رضوان کا اعترافی بیان قلمبند کرانے کے لئے مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم رضوان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کمرہ عدالت میں ملزم رضوان کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی جس پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان دمہ کا مریض ہے اسے دوا فراہم کی جائے اور حالت بہترہوگی تب ہی وہ بیان دینے کے قابل ہوگا۔ دوران سماعت ملزم رضوان نے اچانک رونا شروع کردیا اور کہتا رہا کہ میری بھی 5 سال کی بیٹی ہے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ روئیں مت اور کسی کے دباؤ میں نہ آئیں، اب آپ کا پولیس سے کوئی تعلق نہیں اس لئے آپ صرف حقائق بتائیں جس پر ملزم رضوان نے پولیس کے سامنے حلیمہ کو قتل کے اعترافی بیان سے مکرتے ہوئے کہا کہ انہیں پولیس سے جان کا خطرہ ہے جس کے بعد عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔