پاناما لیکس ٹی او آر کمیٹی کے اجلاس میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی
حکومت وزیراعظم کے خاندان کا احتساب نہیں چاہتی جس کی وجہ سے بات پہلے سے بھی زیادہ بگڑ چکی ہے،شاہ محمود قریشی
KARACHI:
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے والی پارلیمانی کمیٹی ساتویں اجلاس میں بھی کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکی جس کے بعد اجلاس منگل تک ملتوی کردیا گیا۔
پاناما دستاویزات كی تحقیقات كے لیے ٹی او آرز طے كرنے والی پارلیمانی كمیٹی كا ساتواں اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں بیرسٹر سیف كے علاوہ اپوزیشن اور حكومت كے تمام ممبران نے شركت كی۔ ڈیڑھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والا یہ اجلاس بھی بغیر كسی نتیجے كے ختم ہوا۔ ذرائع كے مطابق حكومت ٹی او آرز میں وزیر اعظم كا نام نہیں شامل كرانا چاہتی تو اپوزیشن وزیراعظم كا نام شامل كرانے پر بضد ہے۔
اجلاس كے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں ڈیڈ لاك برقرار ہے كوئی پیشرفت نہیں ہوئی بلكہ صورتحال پہلے سے زیادہ بگڑ گئی ہے، حكومت كمیٹی در كمیٹی كے ذریعے وقت حاصل كرنا چاہتی ہے جس كا مقصد صرف اور صرف وقت كا ضیاع ہے، كمیٹی كے بعد میں سمجھتا ہوں كہ اب اس كمیٹی كا كوئی فائدہ نہیں ہوگا، كمیٹی كی اب تك كی تمام كارروائی سے متعلق عمران خان كو آگاہ كروں گا۔ انہوں نے کہا حكومت نہیں چاہتی كہ پاناما دستاویزات پر احتساب ہو، میرا اپوزیشن كو بھی یہی مشورہ ہے كہ كمیٹی میں بیٹھنے كا كوئی فائدہ نہیں، حكومت وقت حاصل كر رہی ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اعتزاز احسن نے بھی كی میٹنگ كو نشستاً ،گفتاً اور برخستاً قراردیتے ہوئے کہا کہ كمیٹی میں آئندہ رہنے یا نہ رہنے سے متعلق پارٹی سے مشاورت كے بعد فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ كا احتساب ہو، ضروری ہوا تو مذاكرات كے تمام مراحل پر قوم كو اعتماد میں لیں گے، ٹی اوآرز پر كچھ نہ ہوا تو سڑكو ں پر جانے كا فیصلہ مشاورت سے كریں گے۔
دوسری جانب حكومتی كمیٹی كے ممبران خواجہ سعد رفیق اور میر حاصل بزنجو نے كہا كہ اپوزیشن صرف وزیرا عظم كی ذات كوٹارگٹ بنا رہی ہے، ان كی تمام تجاویز وزیراعظم سے شروع ہوكر وزیراعظم پر ختم ہوتی ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے كہا كہ ٹی او آرز ہر صورت بنانے ہیں یہ قوم سے وعدہ ہے، ایسا قانون نہیں بنا رہے جو نواز شریف كے خاندان كی تحقیقات سے روكے، معاملات دھرنوں سے نہیں بلكہ مذاكرات سے حل ہوں گے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا یہ قبول نہیں كہ ایسا قانون بنے جو صرف نواز شریف كی طرف جائے، اگر ایسا مسودہ لے آئیں گے جس كی تاند نواز شریف پہ ٹوٹتی ہے تو قبول نہیں، ہمیں صرف ٹی او آر بنانے ہیں، عدالت جسے چاہے بلائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت وزیراعظم كے بیٹو ں كو بلائے گی تو وہ عدالت میں جاکر جواب دیں گے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ہم سنجیدہ ہیں، اسحاق ڈار بجٹ كے دنوں بھی مذاكرات كر رہے ہیں، اپوزیشن كی تمام تجاویز نواز شریف سے شروع ہو كہ نواز شریف پہ ختم ہوتی ہیں۔
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے والی پارلیمانی کمیٹی ساتویں اجلاس میں بھی کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکی جس کے بعد اجلاس منگل تک ملتوی کردیا گیا۔
پاناما دستاویزات كی تحقیقات كے لیے ٹی او آرز طے كرنے والی پارلیمانی كمیٹی كا ساتواں اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں بیرسٹر سیف كے علاوہ اپوزیشن اور حكومت كے تمام ممبران نے شركت كی۔ ڈیڑھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والا یہ اجلاس بھی بغیر كسی نتیجے كے ختم ہوا۔ ذرائع كے مطابق حكومت ٹی او آرز میں وزیر اعظم كا نام نہیں شامل كرانا چاہتی تو اپوزیشن وزیراعظم كا نام شامل كرانے پر بضد ہے۔
اجلاس كے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں ڈیڈ لاك برقرار ہے كوئی پیشرفت نہیں ہوئی بلكہ صورتحال پہلے سے زیادہ بگڑ گئی ہے، حكومت كمیٹی در كمیٹی كے ذریعے وقت حاصل كرنا چاہتی ہے جس كا مقصد صرف اور صرف وقت كا ضیاع ہے، كمیٹی كے بعد میں سمجھتا ہوں كہ اب اس كمیٹی كا كوئی فائدہ نہیں ہوگا، كمیٹی كی اب تك كی تمام كارروائی سے متعلق عمران خان كو آگاہ كروں گا۔ انہوں نے کہا حكومت نہیں چاہتی كہ پاناما دستاویزات پر احتساب ہو، میرا اپوزیشن كو بھی یہی مشورہ ہے كہ كمیٹی میں بیٹھنے كا كوئی فائدہ نہیں، حكومت وقت حاصل كر رہی ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اعتزاز احسن نے بھی كی میٹنگ كو نشستاً ،گفتاً اور برخستاً قراردیتے ہوئے کہا کہ كمیٹی میں آئندہ رہنے یا نہ رہنے سے متعلق پارٹی سے مشاورت كے بعد فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ كا احتساب ہو، ضروری ہوا تو مذاكرات كے تمام مراحل پر قوم كو اعتماد میں لیں گے، ٹی اوآرز پر كچھ نہ ہوا تو سڑكو ں پر جانے كا فیصلہ مشاورت سے كریں گے۔
دوسری جانب حكومتی كمیٹی كے ممبران خواجہ سعد رفیق اور میر حاصل بزنجو نے كہا كہ اپوزیشن صرف وزیرا عظم كی ذات كوٹارگٹ بنا رہی ہے، ان كی تمام تجاویز وزیراعظم سے شروع ہوكر وزیراعظم پر ختم ہوتی ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے كہا كہ ٹی او آرز ہر صورت بنانے ہیں یہ قوم سے وعدہ ہے، ایسا قانون نہیں بنا رہے جو نواز شریف كے خاندان كی تحقیقات سے روكے، معاملات دھرنوں سے نہیں بلكہ مذاكرات سے حل ہوں گے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا یہ قبول نہیں كہ ایسا قانون بنے جو صرف نواز شریف كی طرف جائے، اگر ایسا مسودہ لے آئیں گے جس كی تاند نواز شریف پہ ٹوٹتی ہے تو قبول نہیں، ہمیں صرف ٹی او آر بنانے ہیں، عدالت جسے چاہے بلائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت وزیراعظم كے بیٹو ں كو بلائے گی تو وہ عدالت میں جاکر جواب دیں گے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ہم سنجیدہ ہیں، اسحاق ڈار بجٹ كے دنوں بھی مذاكرات كر رہے ہیں، اپوزیشن كی تمام تجاویز نواز شریف سے شروع ہو كہ نواز شریف پہ ختم ہوتی ہیں۔