جامع مسجد تھل
مسجد علاقے کی سادگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، دریائے پنجکوڑا کے پانی سے یہاں نمازی وضو کرتے ہیں۔
جامع مسجد تھل، وادی کمراٹ کی ڈیڑھ سو سالہ قدیم جامع مسجد ہے۔ اِس مسجد کی تعمیر پہلی مرتبہ 1865ء میں کی گئی جبکہ 1930ء میں آتشزدگی کی وجہ سے اس مسجد کا کچھ حصہ جل کر راکھ ہوگیا تھا۔ مقامی افراد نے 1935ء میں اس کی دوبارہ تعمیر کی تاہم اس کا اکثر حصہ پرانا ہی ہے۔
اِس مسجد کی منفرد حیثیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ دیودار کی بنی ہوئی 45 فٹ لمبی اور 1.5x1.5 فٹ چوڑی شہتیر بغیر کسی جوڑ کر لگائی گئی ہے۔ اس کے شہتیروں کو 2x2 فٹ چوڑے اور 8 فٹ بلند دیودار کے ستونوں سے سہارا دیا گیا ہے۔
ان ستونوں پر بہترین نقش و نگار بنائے گئے ہیں جو کہ علاقائی فن تعمیر اور نقش و نگاری کا شاہکار ہیں۔ مسجد کی بالائی منزل جستی چادروں سے 1999ء میں تعمیر کی گئی ہے۔
جبکہ اس میں بھی بہترین نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ مسجد کی دیواریں اور چھت بھی اخروٹ کی لکڑی سے تعمیر کی گئی ہیں اور ان پر بھی نقش و نگاری کنندہ ہے۔
مسجد علاقے کی سادگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، دریائے پنجکوڑا کے پانی سے یہاں نمازی وضو کرتے ہیں جبکہ یہ دریا اس مسجد کو مزید خوبصورت بنا رہا ہے۔
مسجد کے اندر ایک خوبصورت انگیٹھی بنائی گئی ہے جو سردیوں میں نمازیوں کو حرارت مہیا کرتی ہے۔ وادی کمراٹ میں تفریح کی غرض سے آنے والے سیاح اس مسجد کے حصار میں کھو جاتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اِس مسجد کی منفرد حیثیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ دیودار کی بنی ہوئی 45 فٹ لمبی اور 1.5x1.5 فٹ چوڑی شہتیر بغیر کسی جوڑ کر لگائی گئی ہے۔ اس کے شہتیروں کو 2x2 فٹ چوڑے اور 8 فٹ بلند دیودار کے ستونوں سے سہارا دیا گیا ہے۔
ان ستونوں پر بہترین نقش و نگار بنائے گئے ہیں جو کہ علاقائی فن تعمیر اور نقش و نگاری کا شاہکار ہیں۔ مسجد کی بالائی منزل جستی چادروں سے 1999ء میں تعمیر کی گئی ہے۔
جبکہ اس میں بھی بہترین نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ مسجد کی دیواریں اور چھت بھی اخروٹ کی لکڑی سے تعمیر کی گئی ہیں اور ان پر بھی نقش و نگاری کنندہ ہے۔
مسجد علاقے کی سادگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، دریائے پنجکوڑا کے پانی سے یہاں نمازی وضو کرتے ہیں جبکہ یہ دریا اس مسجد کو مزید خوبصورت بنا رہا ہے۔
مسجد کے اندر ایک خوبصورت انگیٹھی بنائی گئی ہے جو سردیوں میں نمازیوں کو حرارت مہیا کرتی ہے۔ وادی کمراٹ میں تفریح کی غرض سے آنے والے سیاح اس مسجد کے حصار میں کھو جاتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔