سندھ ہائیکورٹ نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا
عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
سندھ ہائیكورٹ نے ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل میں سے نہ نکالنے پر وفاقی سیکریٹری داخلہ ذاتی طور پر طلب کرلیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ كے جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل 2 ركنی بینچ نے ماڈل ایان علی كا نام ای سی ایل سے نكالنے كے بارے میں حكم پرعملدرآمد كی رپورٹ پیش نہ كرنے پر شدید برہمی كا اظہار كرتے ہوئے وفاقی سیكرٹری داخلہ كو 14 جون كو ذاتی طورپر پیش ہوكر وضاحت كا حكم دیا ہے۔ فاضل بینچ نے تنبیہ كی ہے كہ اگر سیكرٹری داخلہ نے عدالت میں پیشی سے گریز كیا تو ان كے وارنٹ بھی جاری كیے جاسكتے ہیں۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین نے عدالتی فیصلے پرعملدرآمد نہ ہونے كی وجہ بتاتے ہوئے كہا كہ عدالت كے حكم پر وزارت داخلہ كی ویب سائٹ اپ ڈیٹ كی جارہی ہے تاكہ ایسے شہریوں كو جن كے نام ای سی ایل میں شامل ہوں انہیں خود بخود علم ہوجائے، اس لیے ویب سائٹ اپڈیٹ ہونے پرہی پتہ چل سكے گا كہ ایان علی كا نام ای سی ایل میں شامل ہے یا نہیں۔ فاضل بینچ نے اس صورتحال پر شدید برہمی كا اظہار كرتے ہوئے كہا كہ ایسا كب تك چلتا رہے گا، عدالتی فیصلوں پران كی روح كے مطابق عملدرآمد نہیں كیا جارہا بلكہ گریز كے لیے نئے نئے بہانے تراشے جارہے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ كے جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل 2 ركنی بینچ نے ماڈل ایان علی كا نام ای سی ایل سے نكالنے كے بارے میں حكم پرعملدرآمد كی رپورٹ پیش نہ كرنے پر شدید برہمی كا اظہار كرتے ہوئے وفاقی سیكرٹری داخلہ كو 14 جون كو ذاتی طورپر پیش ہوكر وضاحت كا حكم دیا ہے۔ فاضل بینچ نے تنبیہ كی ہے كہ اگر سیكرٹری داخلہ نے عدالت میں پیشی سے گریز كیا تو ان كے وارنٹ بھی جاری كیے جاسكتے ہیں۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین نے عدالتی فیصلے پرعملدرآمد نہ ہونے كی وجہ بتاتے ہوئے كہا كہ عدالت كے حكم پر وزارت داخلہ كی ویب سائٹ اپ ڈیٹ كی جارہی ہے تاكہ ایسے شہریوں كو جن كے نام ای سی ایل میں شامل ہوں انہیں خود بخود علم ہوجائے، اس لیے ویب سائٹ اپڈیٹ ہونے پرہی پتہ چل سكے گا كہ ایان علی كا نام ای سی ایل میں شامل ہے یا نہیں۔ فاضل بینچ نے اس صورتحال پر شدید برہمی كا اظہار كرتے ہوئے كہا كہ ایسا كب تك چلتا رہے گا، عدالتی فیصلوں پران كی روح كے مطابق عملدرآمد نہیں كیا جارہا بلكہ گریز كے لیے نئے نئے بہانے تراشے جارہے ہیں۔