پاک فوج اورایساف کے درمیان بہترین تعلقات ہیںجان ایلن
جنوبی وزیرستان میں آپریشن شروع ہواتوایساف سرحدوں پرمزیدتوجہ مرکوزکرنے کوتیارہے
افغانستان میں ایساف کے کمانڈرجان ایلن نے کہاہے کہ اگرپاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کیخلاف آپریشن شروع کیاتوایساف فورس اس آپریشن کے نتیجے میں کسی بھی دراندازی کے امکانات کورکنے کیلیے مکمل چوکنارہے گی،ہم شدت پسندوں کوآنے سے روکنے کیلیے سرحدپرمزیدتوجہ مرکوزکرنے کوتیارہیں،پاک فوج اورایساف میں اس وقت بہترین تعلقات ہیں۔
راجا پرویزاشرف کے دورہ کابل کے موقع پرافغان صدارتی محل میں ایکسپریس ٹریبیون سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ایساف کی جانب سے کسی بھی ممکنہ آپریشن کے تنیجے میں دراندازی روکنے کیلیے بڑی تعدادمیں فورسزکوسرحدی علاقے میں تعینات کیاگیاہے تاکہ جنوبی وزیرستان آپریشن کے دوران سرحدوںکی موثرنگرانی کی جاسکے۔جان ایلن سے سرحدوں پرتعینات فوج کی تعدادبتانے سے گریزکیااوراس سوال کاجواب بھی نہیں دیاکہ جنوبی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن کافیصلہ ان کی اورآرمی چیف جنرل کیانی کی ملاقات میں کیاگیاتھا،
انھوں نے آپریشن کے دوران پاک فوج اورایساف کے درمیان کسی بھی قسم کے تعاون کے بارے میں بھی کوئی جواب نہیں دیااورکہاکہ آپریشن کی تفصیلات کے بارے میں اس وقت کچھ کہناٹھیک نہیں ہوگا۔انھوں نے کہاکہ ان کے،جنرل کیانی اورافغان آرمی چیف جنرل شیرمحمدکریمی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سرحدوںکی موثرنگرانی اورشدت پسندوںکی نقل وحرکت پرنظررکھنے سمیت باہمی رابطوںکومضبوط بنانے پرغورکیاگیا،ملاقات انتہائی خوشگوارماحول میں ہوئی اورہم ان معاملات میں تعاون پرغورکررہے ہیں جن میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
۔جان ایلن نے کہاکہ سلالہ چیک پوسٹ پرجان بوجھ کرحملہ نہیں کیاگیااس سلسلے میں پاکستان میں پایاجاناوالاتاثربالکل غلط ہے سلالہ کاواقعہ ایک المیہ تھاجس میں دونوں جانب سے غلطی ہوئی،حالیہ مذاکرات میں اسی سلسلے میں بات چیت ہوئی کہ مستقل میں اس قسم کے واقعات سے کس طرح بچاجائے اس وقت پاک فوج اورایساف کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے جب جنرل ایلن کے اس بیان پرکہ ایساف جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے دوران سرحدوں کی موثر نگرانی کرے گی پرپاک فوج کے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)سے رابطہ کیاگیاتوآئی ایس پی آرنے اس سلسلے میں کوئی بھی موقف دینے سے انکارکرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک حساس نوعیت کامعاملہ ہے جسے کسی بھی طرح میڈیاکے سامنے نہیں بیان کیاجاسکتا۔
راجا پرویزاشرف کے دورہ کابل کے موقع پرافغان صدارتی محل میں ایکسپریس ٹریبیون سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ایساف کی جانب سے کسی بھی ممکنہ آپریشن کے تنیجے میں دراندازی روکنے کیلیے بڑی تعدادمیں فورسزکوسرحدی علاقے میں تعینات کیاگیاہے تاکہ جنوبی وزیرستان آپریشن کے دوران سرحدوںکی موثرنگرانی کی جاسکے۔جان ایلن سے سرحدوں پرتعینات فوج کی تعدادبتانے سے گریزکیااوراس سوال کاجواب بھی نہیں دیاکہ جنوبی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن کافیصلہ ان کی اورآرمی چیف جنرل کیانی کی ملاقات میں کیاگیاتھا،
انھوں نے آپریشن کے دوران پاک فوج اورایساف کے درمیان کسی بھی قسم کے تعاون کے بارے میں بھی کوئی جواب نہیں دیااورکہاکہ آپریشن کی تفصیلات کے بارے میں اس وقت کچھ کہناٹھیک نہیں ہوگا۔انھوں نے کہاکہ ان کے،جنرل کیانی اورافغان آرمی چیف جنرل شیرمحمدکریمی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سرحدوںکی موثرنگرانی اورشدت پسندوںکی نقل وحرکت پرنظررکھنے سمیت باہمی رابطوںکومضبوط بنانے پرغورکیاگیا،ملاقات انتہائی خوشگوارماحول میں ہوئی اورہم ان معاملات میں تعاون پرغورکررہے ہیں جن میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
۔جان ایلن نے کہاکہ سلالہ چیک پوسٹ پرجان بوجھ کرحملہ نہیں کیاگیااس سلسلے میں پاکستان میں پایاجاناوالاتاثربالکل غلط ہے سلالہ کاواقعہ ایک المیہ تھاجس میں دونوں جانب سے غلطی ہوئی،حالیہ مذاکرات میں اسی سلسلے میں بات چیت ہوئی کہ مستقل میں اس قسم کے واقعات سے کس طرح بچاجائے اس وقت پاک فوج اورایساف کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے جب جنرل ایلن کے اس بیان پرکہ ایساف جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے دوران سرحدوں کی موثر نگرانی کرے گی پرپاک فوج کے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)سے رابطہ کیاگیاتوآئی ایس پی آرنے اس سلسلے میں کوئی بھی موقف دینے سے انکارکرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک حساس نوعیت کامعاملہ ہے جسے کسی بھی طرح میڈیاکے سامنے نہیں بیان کیاجاسکتا۔