ٹی او آرز اسپورٹس مین اسپرٹ کی ضرورت
ٹی او آرز پر عدم اتفاق سے حکومت اور اپوزیشن پر عوام کے اعتبارکو دھچکا لگے گا اور ڈیڈ لاک کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا
پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل اور اس کے لیے ضوابط کار پر حکومت واپوزیشن کا عدم اتفاق افسوس ناک ہی کہا جاسکتا ہے ، مبصرین اب تک کی کارروائی اور پیش رفت کو بے سمت قرار دے رہے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ 'کب ٹھہرے گا درد ِدل کب رات بسر ہوگی۔' ابھی تک اس اہم ایشو پر اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے مرحلہ سے بھی دور ہے جب کہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جس مسئلہ نے ملکی سیاست کو آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سولی پر لٹکا کے رکھا ہے، اسے جلد سے جلد حل کیا جائے اور کرپشن کے سدباب اور اس اسکینڈل میں ملوث عناصر کے خلاف کمیشن قائم کرکے احتساب کو یقینی بنایا جائے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر آیندہ کا لائحہ عمل تیار کرے ،انھوں نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو تحریک انصاف عیدالفطر کے بعد سڑکوں پر ہوگی۔
واضح رہے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ حکومت وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کا احتساب نہیں چاہتی اس لیے اب کمیٹی میں مزید رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اس لیے حکومت ادراک کرے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کو بے نتیجہ سیاسی مشغلہ بنانے کی ساحری کار گر ثابت نہیں ہوگی ، ٹی او آرز پر عدم اتفاق سے حکومت اور اپوزیشن پر عوام کے اعتبارکو دھچکا لگے گا اور ڈیڈ لاک کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا، ضوابط کار کی منظوری میں سیاسی فہم و فراست ، افہام و تفہیم اور جمہوریت سے کمٹمنٹ کا اظہار اب عوام کو نظر آنا چاہیے۔
ادھر سابق صدر اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے ٹی او آرز کے معاملے پر پیدا ہونیوالے ڈیڈلاک پرتشویش کا اظہار کیا اور کہا یہ ڈیڈلاک جتنا جلدی ختم ہوگا اتنا ہی فریقین کے لیے بہتر ہے۔ دریں اثنا پانامہ لیکس اسکینڈل کے معاملے پربننے والی ٹی اوآرزکمیٹی میں حکومتی رویے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے گرینڈ دھرنے پر مشاورت شروع کردی ہے جب کہ وفاقی حکومت نے پانامہ لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کے حوالے سے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر جماعت اسلامی سے مدد مانگ لی ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ دوطرفہ سیاسی اسپورٹسمین اسپرٹ سے ضوابط کار پر تکنیکی اتفاق رائے کی کوئی سبیل جلد نکالی جائے گی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر آیندہ کا لائحہ عمل تیار کرے ،انھوں نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو تحریک انصاف عیدالفطر کے بعد سڑکوں پر ہوگی۔
واضح رہے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ حکومت وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کا احتساب نہیں چاہتی اس لیے اب کمیٹی میں مزید رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اس لیے حکومت ادراک کرے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کو بے نتیجہ سیاسی مشغلہ بنانے کی ساحری کار گر ثابت نہیں ہوگی ، ٹی او آرز پر عدم اتفاق سے حکومت اور اپوزیشن پر عوام کے اعتبارکو دھچکا لگے گا اور ڈیڈ لاک کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا، ضوابط کار کی منظوری میں سیاسی فہم و فراست ، افہام و تفہیم اور جمہوریت سے کمٹمنٹ کا اظہار اب عوام کو نظر آنا چاہیے۔
ادھر سابق صدر اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے ٹی او آرز کے معاملے پر پیدا ہونیوالے ڈیڈلاک پرتشویش کا اظہار کیا اور کہا یہ ڈیڈلاک جتنا جلدی ختم ہوگا اتنا ہی فریقین کے لیے بہتر ہے۔ دریں اثنا پانامہ لیکس اسکینڈل کے معاملے پربننے والی ٹی اوآرزکمیٹی میں حکومتی رویے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے گرینڈ دھرنے پر مشاورت شروع کردی ہے جب کہ وفاقی حکومت نے پانامہ لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کے حوالے سے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر جماعت اسلامی سے مدد مانگ لی ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ دوطرفہ سیاسی اسپورٹسمین اسپرٹ سے ضوابط کار پر تکنیکی اتفاق رائے کی کوئی سبیل جلد نکالی جائے گی۔