طاہر القادری لاہور پہنچ گئے کارکنان کو 17 جون کے دھرنے میں پہنچنے کی ہدایت
دھرنےسےحکومت جائےگی یانہیں اس سےکوئی سروکار نہیں لیکن ان لوگوں کی روح پرواز کرتے دیکھ رہا ہوں، سربراہ عوامی تحریک
عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے 14 افراد کے قتل کا انصاف نہ ملنے پر 17 جون کو مال روڈ پر دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
لاہور پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 2014 میں سرکاری سرپرستی میں 14 جوانوں کو سرعام قتل کیا گیا لیکن دو سال گزرنے کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا، 17 جون کو مال روڈ پر دھرنا دیں گے اور اپنے مطالبات بھی مال روڈ پر ہی پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں ایسا قتل عام نہیں ہوا، واقعہ کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے پر تھے تو پاک فوج کے سپہ سالار کی مداخلت پر معاملے کی ایف آئی آر درج کی گئی۔
عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں 17 جون کو حکمرانوں کی ایما پر پولیس نے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے ہمارے جوانوں کو شہید کیا، ہمارے پاس درجنوں تربیت یافتہ سیکیورٹی گارڈ ہیں اگر ہمارا جوابی کارروائی کا ارادہ ہوتا تو 10 سے 20 پولیس کے جوان اور افسران کی لاشیں بھی اس دن گر جاتی لیکن ہمارے جوان اور بیٹیاں شہید ہوتے رہے لیکن قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ انھوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے خود ساختہ جے آئی ٹی تشکیل دی جسے ہم نے یک سر مسترد کر دیا تھا لیکن اس جے آئی ٹی نے بھی حکومت کو ہی ذمہ دار قرار دیا اس لئے وہ رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کمیشن بنایا اور کہا کہ اگر اس کمیشن نے 17 جون کے واقعہ کی ایک انگلی بھی میری طرف اٹھائی تو میں مستعفی ہو جاؤں گا لیکن اس کمیشن نے شہباز شریف کی طرف ناصرف انگلی اٹھائی بلکہ پورا پنجہ وزیراعلیٰ کے سر پر گاڑھا اس کے باوجود نا وہ مستعفی ہوئے اور نا ہی انھیں شرم آئی۔
طاہر القادری نے کہا کہ آرمی چیف نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑی اور پھر نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کر کے ملک بھر میں چھپے دہشت گردوں کا صفایا کیا، میرا ان سے سوال ہے کہ کیا انھیں 17 جون کے واقعہ میں دہشت گردوں کے چہرے نظر نہیں آ رہے، ان مظلوموں کو کہیں سے انصاف کی توقع نہیں کیونکہ حکمران خود قاتل اور خود ہی منصف ہیں لہذا پاک فوج کے سپ سالار سے کہتا ہوں کہ آپ نے ہی انصاف کے لئے پہلا قدم اٹھایا تھا اور اب آپ کو ہی انصاف دلانا ہو گا، اگر آپ انصاف دلائے بغیر چلے گئے تو پھر آپ کو اللہ کے حضور اس کا جواب دینا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ 17 جون کو مال روڈ پر ہونے والا دھرنا طویل تحریک میں تبدیل ہو گا یا نہیں اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، دھرنے سے حکومت جائے گی یا نہیں میرا اس سے بھی کوئی سروکار نہیں لیکن میں ان لوگوں کو ان کے اپنے ہاتھوں سے مرتا دیکھ رہا ہوں، یہ لوگ اس وقت حالت نزع میں ہیں اور میں ان کی روح کو پرواز ہوتے دیکھ رہا ہوں۔
قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری لندن سے براستہ قطر لاہور کے علامہ اقبال انٹر نیشنل ایئر پورٹ پہنچے تو عوامی تحریک اور منہاج القرآن سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے ان کا شاندار استقبال کیا، ان کی گاڑی ایئرپورٹ سے باہر آئی تو کارکنوں نے کبوتر رہا کر کے اور گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے اپنے قائد کا استقبال کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2014 میں بھی ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان آ کر اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا تاہم صحت کی خرابی کے باعث علاج کی غرض سے واپس بیرون ملک چلے گئے تھے۔
لاہور پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 2014 میں سرکاری سرپرستی میں 14 جوانوں کو سرعام قتل کیا گیا لیکن دو سال گزرنے کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا، 17 جون کو مال روڈ پر دھرنا دیں گے اور اپنے مطالبات بھی مال روڈ پر ہی پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں ایسا قتل عام نہیں ہوا، واقعہ کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے پر تھے تو پاک فوج کے سپہ سالار کی مداخلت پر معاملے کی ایف آئی آر درج کی گئی۔
عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں 17 جون کو حکمرانوں کی ایما پر پولیس نے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے ہمارے جوانوں کو شہید کیا، ہمارے پاس درجنوں تربیت یافتہ سیکیورٹی گارڈ ہیں اگر ہمارا جوابی کارروائی کا ارادہ ہوتا تو 10 سے 20 پولیس کے جوان اور افسران کی لاشیں بھی اس دن گر جاتی لیکن ہمارے جوان اور بیٹیاں شہید ہوتے رہے لیکن قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ انھوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے خود ساختہ جے آئی ٹی تشکیل دی جسے ہم نے یک سر مسترد کر دیا تھا لیکن اس جے آئی ٹی نے بھی حکومت کو ہی ذمہ دار قرار دیا اس لئے وہ رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کمیشن بنایا اور کہا کہ اگر اس کمیشن نے 17 جون کے واقعہ کی ایک انگلی بھی میری طرف اٹھائی تو میں مستعفی ہو جاؤں گا لیکن اس کمیشن نے شہباز شریف کی طرف ناصرف انگلی اٹھائی بلکہ پورا پنجہ وزیراعلیٰ کے سر پر گاڑھا اس کے باوجود نا وہ مستعفی ہوئے اور نا ہی انھیں شرم آئی۔
طاہر القادری نے کہا کہ آرمی چیف نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑی اور پھر نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کر کے ملک بھر میں چھپے دہشت گردوں کا صفایا کیا، میرا ان سے سوال ہے کہ کیا انھیں 17 جون کے واقعہ میں دہشت گردوں کے چہرے نظر نہیں آ رہے، ان مظلوموں کو کہیں سے انصاف کی توقع نہیں کیونکہ حکمران خود قاتل اور خود ہی منصف ہیں لہذا پاک فوج کے سپ سالار سے کہتا ہوں کہ آپ نے ہی انصاف کے لئے پہلا قدم اٹھایا تھا اور اب آپ کو ہی انصاف دلانا ہو گا، اگر آپ انصاف دلائے بغیر چلے گئے تو پھر آپ کو اللہ کے حضور اس کا جواب دینا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ 17 جون کو مال روڈ پر ہونے والا دھرنا طویل تحریک میں تبدیل ہو گا یا نہیں اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، دھرنے سے حکومت جائے گی یا نہیں میرا اس سے بھی کوئی سروکار نہیں لیکن میں ان لوگوں کو ان کے اپنے ہاتھوں سے مرتا دیکھ رہا ہوں، یہ لوگ اس وقت حالت نزع میں ہیں اور میں ان کی روح کو پرواز ہوتے دیکھ رہا ہوں۔
قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری لندن سے براستہ قطر لاہور کے علامہ اقبال انٹر نیشنل ایئر پورٹ پہنچے تو عوامی تحریک اور منہاج القرآن سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے ان کا شاندار استقبال کیا، ان کی گاڑی ایئرپورٹ سے باہر آئی تو کارکنوں نے کبوتر رہا کر کے اور گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے اپنے قائد کا استقبال کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2014 میں بھی ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان آ کر اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا تاہم صحت کی خرابی کے باعث علاج کی غرض سے واپس بیرون ملک چلے گئے تھے۔