سعودی عرب میں ماہ صیام سے وابستہ پرانی روایات دم توڑنے لگیں

ماضی میں ایسی روایات تھیں جن سے ماہ صیام کے جلوہ فگن ہونے کا اندازہ ہوتا تھا، سابق چیئرمین ثقافت وفنون آرگنائزیشن

ماضی میں ایسی روایات تھیں جن سے ماہ صیام کے جلوہ فگن ہونے کا اندازہ ہوتا تھا، سابق چیئرمین ثقافت وفنون آرگنائزیشن۔ فوٹو:فائل

ماہ صیام آتے ہی سعودی عرب میں ماہ مقدس سے وابستہ روحانی روایات بھی یک دم سے زندہ ہوجاتی تھیں مگراب آہستہ آہستہ سعودی معاشرے میں پائی جانے والی تاریخی روحانی روایات بھی دم توڑ رہی ہیں۔


سعودی عرب میں ثقافت وفنون آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین سلمان الفائز کے مطابق ماہ مقدس کی روحانیات ایک ایک کرکے آنکھوں سے اوجھل ہو رہی ہیں، کہیں کچھ روایات زندہ ہیں تو وہ گھروں کے اندر تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں ورنہ پرانے دور میں ماہ رمضان کے آتے ہی ایسی روایات اپنائی جاتی تھیں جن سے ماہ صیام کے جلوہ فگن ہونے کا اندازہ ہوتا تھا جو سعودی معاشرے کا اجتماعی خاصہ ہوا کرتی تھیں۔

سلمان الفائز کا کہنا ہے کہ جدہ، مدینہ منورہ، ینبع، مکہ مکرمہ اور طائف شہروں میں ماہ صیام کی روحانی کیفیات تازہ کرنے کے لیے تقریبات ہوا کرتی تھیں، لوگ کھلے میدانوں میں قیام اللیل کا اہتمام کرتے اور روزہ کی روحانیت کو اپنے اندر محسوس کرنے کی کوشش کرتے تھے، کسی دور میں سحری کے اوقات میں بیدار کرنے والے 'مسحراتی' ہوا کرتے اور کئی شہروں میں رمضان توپ ہوتی تھی جس سے ماہ صیام کی آمد واختتام کا اعلان اس سے گولہ داغ کرکیا جاتا تھا۔ ماہ صیام کی روحانی روایات کے دم توڑنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب رمضان المبارک کی روحانی کیفیات پر سوشل میڈیا کا غلبہ ہے، اب عید اور رمضان کی آمد کی خوشی گھروں کے اندر تک محدود ہوگئی ہے جب کہ باہر بالکل ہو کا عالم ہے۔
Load Next Story