عبداللہ حوالگی کیس عدالت نے والد کو بچے سے مہینے میں 2 بار ملاقات کی اجازت دے دی

ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیاجائے گا کہ جس سے بچے کی زندگی پراثرپڑے، عدالت کے ریمارکس

حلیمہ کی ماں اور بھائی کو عبدا للہ کی حوالگی پرکوئی اعتراض نہیں، ایدھی فاونڈیشن کو عبداللہ کواپنے پاس رکھنے کا کوئی حق نہیں،وکیل: فوٹو: پی پی آئی

KARACHI:
عدالت نے 4 سالہ عبداللہ کو عارضی طور پر ایدھی فاأنڈیشن کی تحویل میں دیتے ہوئے والد کو مہینے میں 2 مرتبہ ملاقات کی اجازت دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں فیملی کورٹ میں عبد اللہ حوالگی کیس کی سماعت ہوئی، چوہدری اقبال کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ حلیمہ اور چوہدری اقبال کی 2007 میں شادی ہوئی جب کہ عبداللہ 2014 میں پیدا ہوا، اس سلسلے میں نکاح نامہ اور پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے، نکاح نامے کے مطابق چوہدری اقبال کا حلیمہ بی بی سے نکاح 2000 روپے حق مہرکے عوض طے پایا تھا۔ ایدھی فاونڈیشن کو عبداللہ کواپنے پاس رکھنے کا کوئی حق نہیں، حلیمہ کی ماں اور بھائی کو عبدا للہ کی حوالگی پرکوئی اعتراض نہیں، بچہ اس کے والد کے حوالے کیاجائے تاکہ اس کی زندگی متاثرنہ ہو۔

چوہدری اقبال کے وکیل کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے ایدھی فاؤنڈیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حلیمہ اور چوہدری اقبال کے نکاح نامے کی تصدیق کرائی جائے اور عبداللہ کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایاجائے۔ اس کے علاوہ چوہدری اقبال اپنی ہی بیوی کے قتل کے معاملے زیر تفتیش بھی ہیں۔ اس لئے عدالت تمام تر معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔


عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چوہدری اقبال کی جانب سے پیش کردہ نکاح نامے میں دولہے کا نام دوسرا ہے، عدالت ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرے گی جس سے بچے کی زندگی پراثرپڑے، بچہ فیصلے تک ایدھی ہوم میں ہی رہے گا لیکن عدالت نے اس کے والد چوہدری اقبال کو مہینے میں 2 بارملاقات کی اجازت ہوگی۔ عدالت نے نادرا سے اس کے والد کا ریکارڈ اور بچے سے متعلق دیگر دستاویزات طلب کرتے ہوئے سماعت 14 جولائی تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں حلیمہ قتل کیس کی سماعت پر ملزم رضوان اور ا س کی بیوی ملزمہ سونیا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کے روبرو ملزم رضوان کے وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ چالان عدالت میں پیش کرے لیکن پولیس نے ابھی تک ایک بھی کاغذ عدالت میں پیش نہیں کیا۔ 14 دن گزر جانے کے بعد کیس کا چالان پیش نہیں کیا گیا لہذا ملزم کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔ جس پر وکیل استغاثہ نے کہا کہ عدالت نے تفتیشی افسر کو چالان جمع کرانے کے لئے16 جون تک کی مہلت دی ہے۔

Load Next Story