غربت سے تنگ ہوں پرائڈآف پرفارمنس ایوارڈ فروخت کرنا چاہتا ہوں موسیقار نیاز احمد

آج مجھے پوچھنے والا کوئی نہیں،مرنے کے بعد میرے نام کے تعزیتی ریفرنس منعقد ہونگے

ہمیں اپنے مزاج کو بدلنا ہوگا،ورنہ پھر کوئی بڑا فنکارنہیں پیدا ہوگا،ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : ایکسپریس

پاکستان کے معروف موسیقار نیاز احمد کا کہنا ہے کے وطن عزیز میں فنکاروں کی کوئی حیثیت نہیں میں غربت اور مفلسی سے تنگ آکر حکومت پاکستان کی جانب سے دیا گیا پرائڈآف پرفارمنس ایوارڈ فروخت کرنا چاہتا ہوں، مجھے پرائڈآف پرفارمنس تو مل گیا روزگار نہیں مل سکا۔


حکومت پاکستان اگر مجھے بہتر روزگار فراہم کر دیتی تو میرے لیے اسکی اہمیت ہوتی، میں لوہے اور پیتل کے ٹکڑوں سے پیٹ نہیں بھر سکتا، نمائندہ ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں کہا کے مجھے نگار ایوارڈ، بہترین کمپوزرکا ریڈیو ایوارڈاور پاکستان ٹیلی وژن سمیت17ایوارڈز ملے ہیں جن سے میں اپنے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتا، موسیقار نیاز احمد نے بتایا کہ انھوں نے میڈم نور جہاں ،مہدی حسن،امانت علی خان،احمد رشدی سمیت پاکستان کے تمام گلوکاروں کو اپنی موسیقی میں فلمی گیت اور غزلیں گوائی ہیں جو آج بھی زبان زدعام ہیں، استاد نصرت فتح علی خان کا گایا ہوا ملی نغمہ (پاکستان پاکستان میرا ایمان پاکستان، محبت امن ہے اور امن کا پیغام پاکستان)کو بھی میں نے موسیقی دی جو آج بھی لوگوں کی زبانوں پہ تازہ گلاب کی طرح ہے اور نصرت فتح علی خان نے اس ملی نغمے کو گا کر امر کردیا، انھوں نے بتایا کہ 38سال سے وہ فلم ٹی وی اور ریڈیو کی خدمت کر رہے ہیں مگر کسی ادارے نے انھیں نہیں پوچھا جبکہ ثقافتی اداروں نے بھی منہ پھیر لیا ہے، پاکستان سے باہر پاکستان کی پہچان ہمارے فن سے ہوتی ہے۔

جب کبھی پاکستان کا نام آتا ہے تو میڈم نور جہاں ، مہدی حسن، اور نصرت فتح علی خان جیسے فنکا روں کی بات ہوتی ہے، ہمیں اپنے لوگوں کی اور فنکاروں کی قدر کر نی چاہیے، انھوں نے کہا آج میں زندہ ہوں تو کوئی پوچھنے والا نہیں کل جب نہیں ہونگا تو میرے نام پر تعزیتی ریفرنس رکھ کر میرے نام کے قصیدے پڑھے جائیں گے، ہمیں اپنے مزاج کو بدلنا ہوگا وررنہ پھر کوئی بڑا فنکا ر نہیں پیدا ہوگا۔
Load Next Story