خیبرپختونخوا کا بجٹ
اگر مہنگائی میں کمی، روز مرہ کی اشیا سستی اور سہولیات میں اضافہ ہو تو عام آدمی کے لیے بجٹ بہترین ہوتا ہے
خیبر پختونخوا کا آیندہ مالی سال 2016-17ء کے لیے505ارب کا متوازن بجٹ منگل کو صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ نے پیش کیا جس میں بجٹ خسارہ پرقابوپانے کے لیے 12ارب سے زائد کا اندرونی قرضہ بھی حاصل کیا گیا ہے، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 161ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سے33ارب90کروڑ روپے ضلعی حکومتوں کو فراہم کیے جائیں گے جب کہ صوبہ کو دیگر ممالک سے36ارب روپے ملیں گے ،آیندہ مالی سال کے لیے صوبہ کو مرکزی حکومت کی جانب سے مجموعی طورپر346ارب روپے ملیں گے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا گیاہے جب کہ 85سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں25فیصد اضافہ کیاگیا۔
آیندہ سال مجموعی طور پر 36232نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی جب کہ مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ 14ہزار روپے مقرر کی جارہی ہے۔ غرباء کے لیے 3ارب کی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجراء بھی کیاجائے گا، دسمبر تک پشاور میں 100نئی ائیرکنڈیشنڈ بسیں نجی شعبے کے تعاون سے شروع کی جائیں گی جب کہ23کلومیٹر پر محیط تیز رفتار بس سروس کا آغاز بھی کیاجائے گا۔کسانوں کوتین ارب روپے سے بیج ،کھاد اور کیڑے مار ادویات مفت فراہم کی جائیں گی جب کہ گومل زام ڈیم کی تعمیر بھی مکمل کی جائے گی۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر سال بجٹ پیش کرتے ہوئے اسے متوازن اور فلاحی قرار دیتیں اور یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ اس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی کا انقلاب آجائے گا۔
بجٹ اعدادوشمار کا ایسا گورکھ دھندا ہے جسے عام آدمی سمجھ نہیں پاتا وہ تو صرف یہ دیکھتا ہے کہ اس بجٹ سے اس کی زندگی میں کیا مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ اگر مہنگائی میں کمی، روز مرہ کی اشیا سستی اور سہولیات میں اضافہ ہو تو عام آدمی کے لیے بجٹ بہترین ہوتا ہے لیکن اگر مہنگائی میں اضافہ ہو جائے اور رہی سہی سہولیات میں بھی کمی واقع ہو جائے تو وہ اسے عوامی نہیں حکومتی بجٹ تصور کرتا ہے جو حکمرانوں کو تو فائدہ پہنچا رہا ہوتا ہے مگر عام آدمی کی زندگی پہلے سے بھی زیادہ اجیرن ہو جاتی ہے۔ اس بجٹ سے عام آدمی کی زندگی میں کیا انقلاب آئے گا اس کا اندازہ بھی جلد ہی ہو جائے گا ۔ نوجوانوں کو روزگار کے لیے 20 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے دیے جائیں گے جب کہ صوبہ بھرمیں موبائل کورٹس قائم کی جائیں گی۔
صوبے میں جس تیزی سے بیروز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے تناسب سے روز گار کے لیے بیس لاکھ روپے کے بلاسود قرضے کی رقم اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ صوبے میں چھوٹے پیمانے پر صنعتوں کے قیام اور نوجوانوں کے لیے وسیع روز گار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے خطیر رقم مختص کی جانی چاہیے تھی۔ تنقید کرنا تو آسان مگر دوسروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ایک مشکل امر ہے' خیبرپختونخوا حکومت کا پیش کردہ بجٹ صوبے میں کیا انقلاب لاتا ہے اس کا اندازہ تو آیندہ مالی سال ہو ہی جائے گا۔
آیندہ سال مجموعی طور پر 36232نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی جب کہ مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ 14ہزار روپے مقرر کی جارہی ہے۔ غرباء کے لیے 3ارب کی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجراء بھی کیاجائے گا، دسمبر تک پشاور میں 100نئی ائیرکنڈیشنڈ بسیں نجی شعبے کے تعاون سے شروع کی جائیں گی جب کہ23کلومیٹر پر محیط تیز رفتار بس سروس کا آغاز بھی کیاجائے گا۔کسانوں کوتین ارب روپے سے بیج ،کھاد اور کیڑے مار ادویات مفت فراہم کی جائیں گی جب کہ گومل زام ڈیم کی تعمیر بھی مکمل کی جائے گی۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر سال بجٹ پیش کرتے ہوئے اسے متوازن اور فلاحی قرار دیتیں اور یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ اس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی کا انقلاب آجائے گا۔
بجٹ اعدادوشمار کا ایسا گورکھ دھندا ہے جسے عام آدمی سمجھ نہیں پاتا وہ تو صرف یہ دیکھتا ہے کہ اس بجٹ سے اس کی زندگی میں کیا مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ اگر مہنگائی میں کمی، روز مرہ کی اشیا سستی اور سہولیات میں اضافہ ہو تو عام آدمی کے لیے بجٹ بہترین ہوتا ہے لیکن اگر مہنگائی میں اضافہ ہو جائے اور رہی سہی سہولیات میں بھی کمی واقع ہو جائے تو وہ اسے عوامی نہیں حکومتی بجٹ تصور کرتا ہے جو حکمرانوں کو تو فائدہ پہنچا رہا ہوتا ہے مگر عام آدمی کی زندگی پہلے سے بھی زیادہ اجیرن ہو جاتی ہے۔ اس بجٹ سے عام آدمی کی زندگی میں کیا انقلاب آئے گا اس کا اندازہ بھی جلد ہی ہو جائے گا ۔ نوجوانوں کو روزگار کے لیے 20 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے دیے جائیں گے جب کہ صوبہ بھرمیں موبائل کورٹس قائم کی جائیں گی۔
صوبے میں جس تیزی سے بیروز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے تناسب سے روز گار کے لیے بیس لاکھ روپے کے بلاسود قرضے کی رقم اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ صوبے میں چھوٹے پیمانے پر صنعتوں کے قیام اور نوجوانوں کے لیے وسیع روز گار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے خطیر رقم مختص کی جانی چاہیے تھی۔ تنقید کرنا تو آسان مگر دوسروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ایک مشکل امر ہے' خیبرپختونخوا حکومت کا پیش کردہ بجٹ صوبے میں کیا انقلاب لاتا ہے اس کا اندازہ تو آیندہ مالی سال ہو ہی جائے گا۔