’’آڈز‘‘ ڈرون کی نشان دہی کرنے اور اسے ناکارہ بنا دینے والا جدید نظام

اہم بات یہ ہے کہ یہ نظام دس کلومیٹر ( چھے میل) کی دوری سے بغیرپائلٹ کے اڑنے والی ڈیوائسز کی نشان دہی کرلیتا ہے۔

آزمائشی تجربات کے دوران Auds نے انتہائی مختصر، درمیانی اور بڑی جسامت کے ڈرونز کا کام یابی سے سراغ لگا کر غیرفعال اور پھر ناکارہ بنایا۔ :فوٹو : فائل

ڈرون طیاروں کے بڑھتے ہوئے استعمال نے حساس تنصیبات اور ہوائی اڈوں کے لیے کئی قسم کے خطرات کھڑے کردیے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر سیکیورٹی ماہرین خبردار کرچکے ہیں ڈرون طیاروں کو عسکری تنصیبات اور ہوائی اڈوں پر حملے کرنے اور دہشت گردی کی دوسری کارروائیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انھی خطرات کے پیش نظر امریکی ایوی ایشن اتھارٹی نے ہوائی اڈوں پر، ڈرون طیاروں اور کواڈ کوپٹرز کو ناکارہ بنانے والا نظام نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نظام کی آزمائش جلد ہی کی جائے گی۔

امریکا کے محکمۂ ہوابازی کے لیے یہ جدید نظام تین برطانوی کمپنیوں نے تیار کیا ہے، جسے Anti-UAV Defense System ( Auds) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ سسٹم انتہائی طاقت ور ریڈیائی لہروں کے ذریعے ڈرونز کا مواصلاتی رابطہ منقطع کرکے انھیں غیرفعال کرنے اور فضا میں ہی بند ( سوئچ آف) کردینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ہوائی اڈوں کے قرب و جوار میں اڑتی چھوٹی بڑی unmanned aerial vehicles ( بغیر پائلٹ کے اڑنے والی گاڑیاں یا جہاز) فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے لیے دردسر بن چکی ہیں۔ اگرچہ ڈرونز کے حوالے سے امریکا میں قانون سازی کی جاچکی ہے مگر عام لوگ اکثر ان قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقرر حد سے زیادہ بلندی پر اور ہوائی اڈوں کے آس پاس بھی ڈرون اڑاتے ہیں۔ فضا میں ڈولتی ان ' پتنگوں' کا طیاروں سے تصادم کسی بڑے حادثے کو بھی جنم دے سکتا ہے۔ اسی خدشے کے پیش نظر ایف اے اے، چھوٹے ڈرونز کی نشان دہی اور انھیں ناکارہ بنانے والی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ Auds کا حصول ان ہی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ایف اے اے نے فی الحال یہ ظاہر نہیں کیا کہ Auds کن ہوائی اڈوں پر نصب کیا جائے گا، تاہم اس نظام کی جلد آزمائش کا عندیہ ضرور دیا ہے۔


Auds تیار کرنے والے ماہرین کے مطابق یہ نظام ہوائی اڈوں، ایئربیس، ایٹمی بجلی گھروں، آئل ریفائنریز اور شہری علاقوں میں ہونے والے سیاسی جلسوں یا کھیلوں کے مقابلوں کے دوران ڈرونز کو خلل ڈالنے سے 'باز' رکھے گا اور اس نظام کی بدولت ایسے تمام اجتماعات ان مشینوں سے محفوظ رہیں گے۔ آزمائشی تجربات کے دوران Auds نے انتہائی مختصر، درمیانی اور بڑی جسامت کے ڈرونز کا کام یابی سے سراغ لگا کر انھیں غیرفعال اور پھر ناکارہ بنایا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ نظام دس کلومیٹر ( چھے میل) کی دوری سے بغیرپائلٹ کے اڑنے والی ڈیوائسز کی نشان دہی کرلیتا ہے۔

اس مقصد کے لیے Auds الیکٹرونک اسکیننگ ریڈار، انفراریڈ کیمروں، اور خصوصی ویڈیو ٹریکنگ سوفٹ ویئر سے کام لیتا ہے۔ ڈرون کی نشان دہی ہوجانے کے بعد یہ ریڈیائی لہروں کے ذریعے اس کا مواصلاتی رابطہ منقطع کردیتا ہے۔ یوں ڈرون بند ہوکر زمین پر گرجاتا ہے۔ یہ تمام عمل محض آٹھ سے پندرہ سیکنڈ میں مکمل ہوجاتا ہے۔

واضح رہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور وسائل کے حامل ملکوں میں سرکاری سطح پر ڈرونز کی تیاری اور مختلف مقاصد کے لیے استعمال کے ساتھ اس ٹیکنالوجی سے مختلف نجی ادارے بھی حکومت سے اجازت حاصل کرنے بعد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ عام لوگوں نے بھی تفریحی مقاصد کے لیے چھوٹے ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا ہے، جس سے مختلف حادثات اور دوسرے عام مسائل کے ساتھ کسی بھی ملک میں غیر قانونی اور سنگین نوعیت کے جرائم، خصوصاً دہشت گردی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
Load Next Story