اورلینڈو حملے میں زندہ بچ جانے والی 20 سالہ لڑکی کے چونکا دینے والے انکشافات

عمرمتین نےفائرنگ کے بعدکہاکہ میری سیام فام افراد سےکوئی دشمنی نہیں کیوںکہ یہ پہلے ہی گوروں کےستائےہوئے ہیں،متاثرہ لڑکی

عمرمتین نےفائرنگ کے بعدکہاکہ میری سیام فام افراد سےکوئی دشمنی نہیں کیوںکہ یہ پہلے ہی گوروں کےستائےہوئے ہیں،متاثرہ لڑکی۔ فوٹو:فائل

امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے میں زندہ بچ جانے والی 20 سالہ سیاہ فام لڑکی پیشن کارٹر نے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔

کارٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کزن اور دوستوں کے ساتھ چھٹی منانے نائٹ کلب گئی اور وہاں سے واپسی کی تیاری کر رہی تھی کہ حملہ آور نے کلب میں داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی۔ اسی اثنا میں کئی لوگ ٹیبلوں کے نیچے اور کئی باتھ روم اور دیگر مقامات پر چھپ گئے لیکن حملہ آور ہر کسی کو نشانہ بناتا رہا۔

کارٹر کا کہنا تھا کہ ان کے دوست اور وہ جان بچاتے ہوئے کلب کے باتھ روم میں چھپ گئے جہاں حملہ آور فائرنگ کرتا ہوا پہنچ گیا اور اسی فائرنگ کے نتیجے میں 2 گولیاں ان کی ٹانگ میں بھی لگیں تاہم باتھ روم میں مجھے، میرے کزن اور دیگر سیام فام افراد کو زخمی حالت میں دیکھ کر حملہ آور عمر متین نے کہا کہ میری سیام فام افراد سے کوئی دشمنی نہیں کیوں کہ تم نے گورے امریکیوں کے ہاتھوں پہلے ہی بہت اذیت برداشت کی ہے۔


کارٹر کا کہنا تھا کہ عمر متین نے باتھ روم میں کھڑے ہوکر ہی پولیس کو 911 پر کال کی اور بتایا کہ اس نے نائٹ کلب پرحملہ اس لئے کیا کیوں کہ امریکا ان کے ملک پر بمباری کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ 12 جون کو اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے تھے جب کہ حملہ آور افغان نژاد امریکی شہری تھا جسے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا تھا۔

Load Next Story