سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم ارکان گتھم گتھا

جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب پی پی رکن شمیم ممتاز نے ایم کیو ایم قیادت کا ذکر کیا۔

جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب پی پی رکن شمیم ممتاز نے ایم کیو ایم قیادت کا ذکر کیا۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

VOSTOCHNY COSMODROME:
سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ كے ركن عظیم فاروقی اور پیپلز پارٹی كے صوبائی وزیر مكیش كمار چاولہ كے درمیان تیز جملوں كے تبادلے بعد ہاتھاپائی ہوگئی جب کہ ایوان میں شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔



سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی خاتون رکن شمیم ممتاز نے ایم كیو ایم كے اقلیتی ركن دیوان چند چاولہ كی تقریر كا جواب دیا، دیوان چند چاولہ نے اپنی تقریر میں كہا تھا كہ كشتیوں میں پیسے ركھ كر باہر لے جائے جاتے ہیں جس پر شمیم ممتاز نے اپنے جوابی خطاب میں كہا كہ منی لانڈرنگ والے كس منہ سے ہم پر الزام لگاتے ہیں، ہمارے كسی رہنما اور كسی وزیر پر منی لانڈرنگ كا الزام نہیں ہے، كشتیوں سے پیسہ لے جانے كا الزام تو لگایا جاتا ہے لیكن یہ نہیں بتایا جاتا كہ یہ پیسے كس كے بستر سے نكلے۔



ایم كیوایم كی نشستوں سے آواز آئی ''دبئی سے، دبئی سے'' جس پر شمیم ممتاز نے كہا كہ اگر دبئی كی بات ہو گی تو پھر میں لندن كا نام بھی لوں گی۔ ایم كیو ایم كے ركن عظیم فاروقی نے كہا كہ اگر كسی نے لندن كی بات كی تو پھر ہم بے نظیر بھٹو كو بھی شامل كریں گے، اس پر ایوان كا ماحول كشیدہ ہو گیا۔



صوبائی وزرا مكیش كمار چاولہ اور جام خان شورو اپنی نشستوں سے اٹھ كر اپوزیشن كی طرف آنے لگے تو اسی اثنا میں عظیم فاروقی بھی اپنی نشست سے اٹھ كر ان كی طرف بڑھے مكیش كمار چاولہ اور عظیم فاروقی كا آمنا سامنا ہوا انہوں نے غصے سے ایك دوسرے سے باتیں كیں جس كے بعد ایك دوسرے سے ہاتھا پائی كی اور دھكے دیئے تاہم سركاری اور اپوزیشن اركان نے فوراً پہنچ كر بیچ بچاؤ كرایا۔




اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن، ایم كیو ایم كے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد اور ایم كیو ایم كے دیگر اركان كے ساتھ ساتھ سینئر وزیر سید مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی كے اركان نے دونوں كے مابین بیچ بچاؤ كرایا اور صلح كراكے ان كو دوبارہ گلے ملایا۔



دوسری جانب اسپیكر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے كہا كہ سندھ اسمبلی واقعہ كو افہام و تفہیم سے حل كرلیا گیا ہے، واقعہ غلط فہمی كا نتیجہ تھا، تقاریر میں پارٹی قائدین پر بات نہیں كرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار سے تفصیلی بات ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی كے رہنماؤں سے بھی بات كی ہے، ایم كیو ایم اور پیپلز پارٹی اركان میں صلح كرادی گئی ہے۔



میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم كیوایم كے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے كہا كہ ایوان میں جذباتی تقاریر چل رہی تھیں، دونوں جانب سے جذبات سے كام لیا گیا، معاملہ سیاسی سے ذاتی بن چكا تھا، ہم نے اركان میں بیچ بچاؤ كرایا۔

Load Next Story