اورلینڈو کلب حملے میں مسلم نوجوان عمران یوسف نے درجنوں افراد کی جان بچائی
امریکی فوج کے سابق مرین عمران یوسف نے اپنی ہمت اور حاضر دماغی سے درجنوں افراد کو ایمرجنسی گیٹ سے باہر نکال دیا۔
اورلینڈو میں پلس نائٹ کلب میں ہونے والے حملے میں مسلمان نوجوان نے اپنی حاضر دماغی اور ہمت سے درجنوں افراد کی جان بچائی۔
اورلینڈو واقعہ میں جہاں ایک مسلمان عمر متین نے 50 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا تو وہیں ایک اور مسلمان نوجوان عمران یوسف نے اپنی ہمت اور بہادری سے 70 سے زائد افراد کو وہاں سے فرار کرانے میں مدد کی اور اس طرح وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔
امریکی فوج کے سابق مرین اور ایک ماہ قبل ہی پلس کلب میں بطور باؤنسر بھرتی ہونے والے 24 سالہ عمران یوسف نے بتایا کہ کلب میں پہلے 3 یا 4 فائر ہوئے جو بھاری کیلبر کی گن کے تھے اور اس سے لوگ خوف کے مارے جم کر رہ گئے تھے، عین اسی موقع پر جب ہال میں ایک بڑا ہجوم آگیا تھا تو انہوں نے لوگوں کو ایمرجنسی دروازے کی طرف دھکیلا لیکن اس افراتفری کے عالم میں وہاں پہنچنا انتہائی مشکل تھا اور ایسے میں لوگوں کی بڑی تعداد حملہ آور عمر متین کا آسان ہدف بن سکتی تھی۔
عمران یوسف نے بتایا کہ وہ ہجوم کو چیرتے ہوئے خود آگے بڑھے اور اپنی پھرتی سے عقبی گیٹ کو فوری طور پر کھول دیا اور گیٹ کھلتے ہی 70 سے زائد افراد یہاں سے باہر جانے میں کامیاب ہوگئے۔ عمران یوسف کا کہنا تھا کہ کاش وہ مزید لوگوں کی جان بچاسکتے لیکن اس میں کامیابی نہیں ملی اور 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ عمران یوسف تھرڈ مرین لاجسٹک میں شامل ہوکر افغانستان کی جنگ میں حصہ لے چکے ہیں اور چند ماہ قبل ہی ریٹائر ہوئے ہیں۔
اورلینڈو واقعہ میں جہاں ایک مسلمان عمر متین نے 50 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا تو وہیں ایک اور مسلمان نوجوان عمران یوسف نے اپنی ہمت اور بہادری سے 70 سے زائد افراد کو وہاں سے فرار کرانے میں مدد کی اور اس طرح وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔
امریکی فوج کے سابق مرین اور ایک ماہ قبل ہی پلس کلب میں بطور باؤنسر بھرتی ہونے والے 24 سالہ عمران یوسف نے بتایا کہ کلب میں پہلے 3 یا 4 فائر ہوئے جو بھاری کیلبر کی گن کے تھے اور اس سے لوگ خوف کے مارے جم کر رہ گئے تھے، عین اسی موقع پر جب ہال میں ایک بڑا ہجوم آگیا تھا تو انہوں نے لوگوں کو ایمرجنسی دروازے کی طرف دھکیلا لیکن اس افراتفری کے عالم میں وہاں پہنچنا انتہائی مشکل تھا اور ایسے میں لوگوں کی بڑی تعداد حملہ آور عمر متین کا آسان ہدف بن سکتی تھی۔
عمران یوسف نے بتایا کہ وہ ہجوم کو چیرتے ہوئے خود آگے بڑھے اور اپنی پھرتی سے عقبی گیٹ کو فوری طور پر کھول دیا اور گیٹ کھلتے ہی 70 سے زائد افراد یہاں سے باہر جانے میں کامیاب ہوگئے۔ عمران یوسف کا کہنا تھا کہ کاش وہ مزید لوگوں کی جان بچاسکتے لیکن اس میں کامیابی نہیں ملی اور 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ عمران یوسف تھرڈ مرین لاجسٹک میں شامل ہوکر افغانستان کی جنگ میں حصہ لے چکے ہیں اور چند ماہ قبل ہی ریٹائر ہوئے ہیں۔