ملک میں افراط زر کی موجودہ شرح 3 فیصد سے کم اور قیمتوں میں استحکام ہے اسحاق ڈار

اکتوبر 2008 میں افراط زر کی شرح 25 فیصد جب کہ سابق دور حکومت میں یہ شرح اوسطاً سالانہ شرح 12 فیصد تھی، وزیر خزانہ

سینیٹ کی 139 بجٹ تجاویز میں سے 86 کو کلی، اصولی یا جزوی طور پر منظور کیا گیا، اسحاق ڈار. فوٹو: فائل

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک میں مہنگائی کے حوالے سے ہونے والی تنقید کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا کہ افراط زر کی موجود شرح 3 فیصد سے کم اور قیمتوں میں استحکام ہے۔



اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہونے والی بحث اور تجاویز غور سے سنی اور ان کا جائزہ لیا، ان تجاویز پر حکومت کا نقطہ نظر پیش کرنے کے بعد دونوں ایوانوں اور ملک بھر سے موصول ہونے والی تجاویز کی روشنی میں بجٹ میں کچھ ترامیم بھی پیش کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے سینیٹ سے مجموعی طور پر 139 بجٹ تجاویز موصول ہوئیں جن میں سے 34 سفارشات کو کلی طور پر، 30 کو اصولی طور پر اور 22 تجاویز کو جزوی طور پر منظور کر لیا گیا ہے جب کہ 53 تجاویز پر فوری طور پر عمل درآمد ممکن نہیں، اس طرح مجموعی طور پر سینیٹ کی 62 فیصد تجاویز منظور کی گئیں۔



اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں 3 سالہ وسط مدتی میکرو اکنامک فریم ورک پیش کیا، اس ضمن میں اپوزیشن اپنی تجاویز پیش کرے تاکہ مذاکرات کے بعد انھیں حتمی شکل دی جا سکے اور پھر حکومت اور اپوزیشن مل کر 7، 10 اور 15 سالہ معاشی فریم ورک تیار کرے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی 3 سالہ کارکردگی اور موجودہ بجٹ میں دی گئی سہولیات کے تناظر میں دیکھا جائے تو مہنگائی کے حوالے سے ہونے والا تبصرہ ٹھیک نہیں ہے، اکتوبر 2008 میں افراط زر کی زیادہ سے زیادہ شرح 25 فیصد ریکارڈ کی گئی اور 2008 سے 2013 تک افراط زر کی اوسطاً سالانہ شرح 12 فیصد رہی جب کہ افراط زر کی موجودہ شرح 3 فیصد سے کم اور قیمتوں میں استحکام ہے۔ موجودہ حکومت 3 سال کے قلیل عرصے میں مالی خسارے کو8.2 فیصد سے کم کر کے 4.3 فیصد پر لے آئی ہے اور آئندہ مالی سال میں اس کو مزید کم کر کے 3.8 فیصد پر لے آئیں گے، مالیاتی خسارے کی کمی مہنگائی میں کمی میں بڑی وجہ ہے جو اس وقت گزشتہ 10 سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔




وزیر خزانہ نے کہا کہ بے وقت بارشوں، سیلاب اور فصلوں پر سنڈیوں کے حملوں کی وجہ سے کاٹن کی فصل کو شدید نقصان پہنچا لیکن اس کے باوجود رواں برس جی ڈی پی شرح 4.17 فیصد رہی جو پچھلے 8 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، موجودہ حکومت کے پہلے دو سالوں میں بھی ترقی کی شرح 4 فیصد سے زیادہ رہی، آنے والے سالوں میں ملکی معیشت زیادہ تیز رفتاری سے ترقی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ماضی میں براہ راست ٹیکس کا تناسب نسبتاً کم رہا لیکن گزشتہ 3 سالوں میں براہ راست ٹیکسوں کے تناسب میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، امسال بجٹ میں ایس آر اوز کے تحت دی جانے والی مراعات کا خاتمہ کیا گیا ہے تاکہ مراعات یافتہ طبقہ پورا ٹیکس ادا کرے اور اسی طرح نان فائلر کے لئے بھی ٹیکس نیٹ سے باہر رہنا مشکل بنایا جا رہا ہے۔ بالواسطہ ٹیکسز میں بھی حکومت کی کوشش رہی ہے کہ کم آمدنی والے طبقے کے روز مزہ استعمال آنے والی اشیاء کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ رہے۔



اسحاق ڈار نے کہا کہ اکثربجٹ تقاریر میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی بات کی گئی کہ حکومت جنرل سیلز ٹیکس اور پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں عوام سے بھاری رقم وصول کر رہی ہے، یہ تاثر دیا جاتا رہا کہ موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی اور پی ڈی ایل کی شرح بڑھا دی ہے جو بالکل غلط ہے، 5 میں سے 4 پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح مارچ 2013 سے بھی کم ہے۔ انھوں نے ایوان کو بتایا کہ مارچ 2013 میں پٹرول پر جی ایس ٹی 14 روپے 70 پیسے تھا جو آج 9 روپے 36 پیسے ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 15 روپے 66 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی لیا جا رہا تھا جو آج کچھ زیادہ یعنی 18 روپے 47 پیسے لیا جا رہا ہے۔ مٹی کے تیل پر مارچ 2013 میں 14 روپے 30 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی لیا جا رہا تھا جو آج 5 روپے 58 پیسے فی لیٹر لیا جا رہا ہے۔ ہائی آکٹین پر 19 روپے 32 پیسے جی ایس ٹی تھا جو آج 10 روپے 58 پیسے ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل پر مارچ 2013 میں 13 روپے 55 پیسے جی ایس ٹی وصول کیا جاتا تھا جو آج ایک روپے 86 پیسے فی لیٹر لیا جا رہا ہے۔



وفاقی وزیر خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات پر ڈویلپمنٹ لیوی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2013 میں پٹرول پر 10 روپے فی لیٹر پی ڈی ایل تھا جو آج 9 روپے 68 پیسے لیا جا رہا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پی ڈی ایل 8 روپے تھا جو آج بھی 8 روپے ہے، مٹی کے تیل پر 6 روپے پی ڈی ایل تھا جو آج 5 پیسے لیا جا رہا ہے، اسی طرح ہائی آکٹین پر 14 روپے پی ڈی ایل لیا جا رہا تھا جو آج 11 روپے 89 پیسے لیا جا رہا ہے۔
Load Next Story