سیلفی کا جُنون جان لیوا حادثات کا سبب بن رہا ہے
سیلفی سے جُڑے حادثات میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا ہے کہ روس میں حکومت ’’سیف سیلفی‘‘ مہم شروع کرنے پر مجبور ہوگئی ہے
KARACHI:
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک دلہن نکاح کے بعد بڑی بے باکی کے ساتھ اپنے دولہا کے ساتھ '' سیلفی'' بناتے دکھائی دی تو ایک دم سے خیال آیا کہ کیا سیلفی یعنی اپنی تصویر خود سے کھینچنا پرانی روایت ہے۔
اس سلسلے میں معلومات کریدنی شروع کیں کہ دنیا کی پہلی سیلفی کب، کیسے، کس نے اور کس طر ح سے لی گئی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ سیلفی کی تاریخ175سال پرانی ہے۔ دنیا کی سب سے پہلی سیلفی 175قبل 1839میں امر یکی ریاست پنسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں30سالہ رابرٹ کارنیلیئس نامی فوٹو گرافر نے لی تھی۔ رابرٹ نے اس وقت اپنے والد کی دکان میں خود ہی اپنے چہرے کا پورٹریٹ بنایا اور اس کام کے لیے لینز کیپ کا استعمال کیا۔
رابرٹ نے سب سے پہلے لینز کیپ کو علیحدہ کیا اور پھر دوڑتا ہوا فریم کے درمیان جا پہنچا جہاں وہ اگلے 5منٹ تک فریم میں بیٹھا رہا، پھر اس نے لینزکیپ کو اپنی جگہ لگادیا۔ ڈچ خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان اس ''سیلفی'' تصویر میں کام یابی حاصل کر نے کے بعد اس نوعیت کے خصوصی پورٹریٹ بنانے والا باقاعدہ فوٹوگرافر بن گیا۔
آج کی دنیا میں سیلفی لینے کا شوق ایک جنون کی شکل اختیار کرگیا ہے، جس میں نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ بچے، بوڑھے سب ہی شامل ہیں۔ تفریحی مقامات ہوں یا بازار، عوامی ونجی تقریبات ہوں یا تعلیمی ادارے، سبھی جگہوں پر لوگ سلیفی لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ لوگوں کے لیے سیلفی لینا یقیناً ایک خوش کن تفریح ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اب یہ شوق ایک جان لیوا عمل بھی بنتا جارہا ہے۔ ایک ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سیلفی کی وجہ سے ہلاکتوں کے اعداد شمار بتاتے ہیں کہ اسمارٹ فونز کے ذریعے اپنی تصویر خود کھینچنے کی کوشش کرتے ہوئے، سال رواں میں اب تک12 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سیلفی لینے سے جُڑی زیادہ تر اموات لوگوں کے بلندی سے گر نے کی وجہ سے واقع ہوئی ہیں جیسے گذشتہ دنوں ایک 66سالہ جاپانی سیاح اور اس کا ساتھی تاج محل کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر سیلفی لینے کی کوشش میں گرگئے اور چوٹ لگنے کے باعث لقمہ اجل بن گئے۔ سیلفی لینے کے دوران ہلاک ہونے کا دوسرا سب سے اہم سبب قریب سے گزرتی ہوئی گاڑی سے ٹکرا جانا ہے، جیسے پاکستان کے شہر راولپنڈی کے ایک طالب علم 22 سالہ جمشید نے سیلفی لینے کی کوشش کی تو وہ سامنے سے آتی ٹرین کے زد میں آگیا اور جان دے دی، جب کہ کالج کی پکنک پر جانے والی ایک لڑکی بھی سیلفی لینے کے دوران اونچائی سے نیچے گرکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
نت نئے انداز میں سیلفی لینا نہ صرف اپنے بل کہ دوسروں کے لیے بھی ایک خطرناک عمل ہے۔ اس دوران اپنے گردوپیش سے غافل ہوجانا اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ایسا ایک واقعہ حال ہی میں پیش آیا تھا جب کوسٹاریکا کے ساحل پر انڈے دینے کے لیے آنے والے ان گنت کچھووں کے پیش منظر میں کھڑے ہوکر سیلفی بنانے کے لیے سیاحوں کا ہجوم امڈ آیا۔ محکمۂ جنگلی حیات کے اہل کاروں کے مطابق سیاحوں کی یلغار سے گھبرا کر کچھووں کی بڑی تعداد انڈے دیے بغیر ہی پانی میں واپس چلی گئی۔
اسی طرح امر یکی ریاست آیوا کے شہر آیوا سٹی میں 20 سالہ گلبرٹ فلپ، جو سیلفی لینے کے بخار میں مبتلا ہے، سیلفی لینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ ایواسٹی کی پولیس نے گلبرٹ فلپ کو تیزرفتاری سے گاڑی چلانے پر روکا اور گرفتار کرلیا۔ اس وقت بھی گلبرٹ نے پولیس افسر سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ ایک سیلفی بنانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد گلبرٹ نے یہ سیلفی اسنیپ چیٹ پر پوسٹ کردی، جس کی وجہ سے اس کو بڑی شہرت ملی۔
ایسے عمل سے کسی کو شہرت مل جاتی ہے تو کوئی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔ بھارت میں ایک آسٹریلوی سیاح اس وقت مصیبت میں پھنس گئی جب وہ اپنی سیلفی لیتے ہو ئے اچانک کنویں میں جاگری۔ محترمہ کی چیخیں سن کر لوگوں نے انہیں کنویں سے نکال کر ان کی جان بچائی۔ اس قسم کے خطرناک عمل سے بہت سے لوگ خود موت کو دعوت دے کر اپنی زندگی کا چراغ گل کردیتے ہیں جو کہ سراسر پاگل پن ہے۔ آپ سیلفی ضرور لیں لیکن اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر۔
سیلفی سے جُڑے حادثات میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا ہے کہ روس میں حکومت ''سیف سیلفی'' مہم شروع کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق دن میں 3 بار سے زیادہ سیلفی لینے والا اس بیماری میں شدت سے مبتلا ہوتا ہے اور ڈاکٹر کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اس بیماری کے جراثیم ہمارے ہاں بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، لہذا روس کی طرح پاکستان میں بھی ''سیف سیلفی'' مہم کا شروع کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک دلہن نکاح کے بعد بڑی بے باکی کے ساتھ اپنے دولہا کے ساتھ '' سیلفی'' بناتے دکھائی دی تو ایک دم سے خیال آیا کہ کیا سیلفی یعنی اپنی تصویر خود سے کھینچنا پرانی روایت ہے۔
اس سلسلے میں معلومات کریدنی شروع کیں کہ دنیا کی پہلی سیلفی کب، کیسے، کس نے اور کس طر ح سے لی گئی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ سیلفی کی تاریخ175سال پرانی ہے۔ دنیا کی سب سے پہلی سیلفی 175قبل 1839میں امر یکی ریاست پنسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں30سالہ رابرٹ کارنیلیئس نامی فوٹو گرافر نے لی تھی۔ رابرٹ نے اس وقت اپنے والد کی دکان میں خود ہی اپنے چہرے کا پورٹریٹ بنایا اور اس کام کے لیے لینز کیپ کا استعمال کیا۔
رابرٹ نے سب سے پہلے لینز کیپ کو علیحدہ کیا اور پھر دوڑتا ہوا فریم کے درمیان جا پہنچا جہاں وہ اگلے 5منٹ تک فریم میں بیٹھا رہا، پھر اس نے لینزکیپ کو اپنی جگہ لگادیا۔ ڈچ خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان اس ''سیلفی'' تصویر میں کام یابی حاصل کر نے کے بعد اس نوعیت کے خصوصی پورٹریٹ بنانے والا باقاعدہ فوٹوگرافر بن گیا۔
آج کی دنیا میں سیلفی لینے کا شوق ایک جنون کی شکل اختیار کرگیا ہے، جس میں نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ بچے، بوڑھے سب ہی شامل ہیں۔ تفریحی مقامات ہوں یا بازار، عوامی ونجی تقریبات ہوں یا تعلیمی ادارے، سبھی جگہوں پر لوگ سلیفی لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ لوگوں کے لیے سیلفی لینا یقیناً ایک خوش کن تفریح ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اب یہ شوق ایک جان لیوا عمل بھی بنتا جارہا ہے۔ ایک ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سیلفی کی وجہ سے ہلاکتوں کے اعداد شمار بتاتے ہیں کہ اسمارٹ فونز کے ذریعے اپنی تصویر خود کھینچنے کی کوشش کرتے ہوئے، سال رواں میں اب تک12 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سیلفی لینے سے جُڑی زیادہ تر اموات لوگوں کے بلندی سے گر نے کی وجہ سے واقع ہوئی ہیں جیسے گذشتہ دنوں ایک 66سالہ جاپانی سیاح اور اس کا ساتھی تاج محل کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر سیلفی لینے کی کوشش میں گرگئے اور چوٹ لگنے کے باعث لقمہ اجل بن گئے۔ سیلفی لینے کے دوران ہلاک ہونے کا دوسرا سب سے اہم سبب قریب سے گزرتی ہوئی گاڑی سے ٹکرا جانا ہے، جیسے پاکستان کے شہر راولپنڈی کے ایک طالب علم 22 سالہ جمشید نے سیلفی لینے کی کوشش کی تو وہ سامنے سے آتی ٹرین کے زد میں آگیا اور جان دے دی، جب کہ کالج کی پکنک پر جانے والی ایک لڑکی بھی سیلفی لینے کے دوران اونچائی سے نیچے گرکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
نت نئے انداز میں سیلفی لینا نہ صرف اپنے بل کہ دوسروں کے لیے بھی ایک خطرناک عمل ہے۔ اس دوران اپنے گردوپیش سے غافل ہوجانا اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ایسا ایک واقعہ حال ہی میں پیش آیا تھا جب کوسٹاریکا کے ساحل پر انڈے دینے کے لیے آنے والے ان گنت کچھووں کے پیش منظر میں کھڑے ہوکر سیلفی بنانے کے لیے سیاحوں کا ہجوم امڈ آیا۔ محکمۂ جنگلی حیات کے اہل کاروں کے مطابق سیاحوں کی یلغار سے گھبرا کر کچھووں کی بڑی تعداد انڈے دیے بغیر ہی پانی میں واپس چلی گئی۔
اسی طرح امر یکی ریاست آیوا کے شہر آیوا سٹی میں 20 سالہ گلبرٹ فلپ، جو سیلفی لینے کے بخار میں مبتلا ہے، سیلفی لینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ ایواسٹی کی پولیس نے گلبرٹ فلپ کو تیزرفتاری سے گاڑی چلانے پر روکا اور گرفتار کرلیا۔ اس وقت بھی گلبرٹ نے پولیس افسر سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ ایک سیلفی بنانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد گلبرٹ نے یہ سیلفی اسنیپ چیٹ پر پوسٹ کردی، جس کی وجہ سے اس کو بڑی شہرت ملی۔
ایسے عمل سے کسی کو شہرت مل جاتی ہے تو کوئی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔ بھارت میں ایک آسٹریلوی سیاح اس وقت مصیبت میں پھنس گئی جب وہ اپنی سیلفی لیتے ہو ئے اچانک کنویں میں جاگری۔ محترمہ کی چیخیں سن کر لوگوں نے انہیں کنویں سے نکال کر ان کی جان بچائی۔ اس قسم کے خطرناک عمل سے بہت سے لوگ خود موت کو دعوت دے کر اپنی زندگی کا چراغ گل کردیتے ہیں جو کہ سراسر پاگل پن ہے۔ آپ سیلفی ضرور لیں لیکن اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر۔
سیلفی سے جُڑے حادثات میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا ہے کہ روس میں حکومت ''سیف سیلفی'' مہم شروع کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق دن میں 3 بار سے زیادہ سیلفی لینے والا اس بیماری میں شدت سے مبتلا ہوتا ہے اور ڈاکٹر کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اس بیماری کے جراثیم ہمارے ہاں بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، لہذا روس کی طرح پاکستان میں بھی ''سیف سیلفی'' مہم کا شروع کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔