ملا منصور کا پاکستانی پاسپورٹ 4 گرفتارملزمان ضمانت پررہا

سابق اسسٹنٹ کمشنررفیق ترین کوملااخترمنصور کا پاسپورٹ بنوانے پر گرفتار کیا گیا تھا

2 نادرا ملازمین عزیزاحمد اور فرخ دستاویزات کی تصدیق کے الزام میں پکڑے گئے تھے۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
بلوچستان کی عدالت نے ڈرون حملے میں مارے جانے والے افغان طالبان کے امیرملا اخترمنصورکے پاکستانی پاسپورٹ اورشناختی کارڈسے متعلق دستاویزات کی تصدیق کرنے کے الزام میں گرفتار 4افرادکوضمانت پر رہا کردیا ہے۔

گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں ملااخترمنصورکے مارے جانے کے بعدیہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈاورپاسپورٹ تھا۔ یہ پاکستانی دستاویزات انھوں نے ولی محمدکے نام سے افغانستان سے متصل بلوچستان کے ضلع قلعہ عبد اللہ کے سرحدی شہرچمن کے رہائشی کی حیثیت سے حاصل کیے تھے۔


افغان طالبان کے سابق امیرکوپاکستانی دستاویزات کی فراہمی کے معاملے پربڑے پیمانے پر تحقیقات کاحکم دیاگیاتھا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے جاری کی جانے والے جعلی دستاویزات کی تصدیق کے الزام میں مجموعی طورپر7 موجودہ اور رٹائرڈ ملازمین کوگرفتارکیا تھا۔ ان ملازمین میں نادرا کے علاوہ حکومت بلوچستان کے بھی بعض ملازمین شامل تھے۔ ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق گرفتار افراد میں سے ایک نے بلوچستان ہائیکورٹ اور3 نے انسداد بدعنوانی کی عدالت کو ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست دی تھی۔

نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ عدالتوںنے ان کی ضمانت منظوری دی ہے۔ انسدادبدعنوانی کی عدالت سے ضمانت حاصل کرنے والوںمیںسابق اسسٹنٹ کمشنررفیق ترین اورنادرا کے 2 ملازمین عزیزاحمد اور فرخ شامل ہیں۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ رفیق ترین کو ملا اختر منصور کے پاسپورٹ سے متعلق دستاویزات، عزیز احمد کو شناختی کارڈ کے دستاویزات، فرخ کوکراچی میںان کے بچوںکی شناختی دستاویزات کی تصدیق کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
Load Next Story