مہمان پرندوں کی آمد سے برڈ فلو پھیلنے کا خطرہ
برڈ فلو سے متاثر پرندے دیگر پرندوںکومتاثراور فلوکاسبب بنتے ہیں،پرندے ٹھٹھہ، سجاول اور کراچی آتے ہیں.
سائبیریا میں یخ بستہ سردہواؤںکے چلنے کے بعد پرندوں نے سندھ کے ساحلی علاقوں کو ہجرت کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
ان پرندوں میں سے بیشتر برڈ فلو وائرس سے بھی متاثرہوتے ہیں جوصحت مند پرندوں کومتاثراور فلوکے پھیلاؤکابھی سبب بنتے ہیں جس سے پولٹری صنعت شدید متاثرہوتی ہے،پاکستان میںبرڈ فلو کئی سال سے متواتر رپورٹ ہورہا ہے تاہم امسال محکمہ صحت اورلائیواسٹاک نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیںکیے اورنہ کوئی حکمت عملی مرتب کی،سندھ میں برڈ فلووائرس کے پھیلائو کا امکان نومبرکے اختتام اوردسمبرکے اوائل میں ہوتا ہے دسمبر میں ان پرندوںکے غول سندھ کے ساحلی علاقوںکارخ کرتے ہیں کیونکہ دسمبر میں سائبیریامیں یخ بستہ سردہوائیں چلاناشروع ہوجاتی ہیں۔
جس کے نتیجے میں وہاں کے پرندے کم سرد علاقوں کا رخ کرتے ہیں ان میں سندھ کی ساحلی پٹی کے علاقے ٹھٹھہ، سجاول اور کراچی شامل ہیں، تفصیلات کے مطابق امسال بھی سائبیریاسے پروندوںکی ہجرت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے یہ پرندے سندھ کے ساحلی علاقوں میں بسیرا کرتے ہیں ان میں سے بیشتر پرندے برڈ فلو وائرس H5N1 سے متاثرہوتے ہیں جو دوسرے پرندوں کو بھی اس فلوکی لپیٹ میں لے لیتے ہیں، ماہرین کے مطابق پرندوں میں 15مختلف اقسام کے فلو وائرس موجود ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ مہلک وائرسH5N1 ہوتا ہے۔
برڈ فلووائرس سے متاثر پرندے کی بیٹ (فضلہ) سے وائرس خارج ہوتاہے بیٹ کے خشک ہونے پریہ وائرس ہوا میں شامل ہوکردیگر صحت مند پرندوںکوبھی متاثرکرتا ہے، برڈ فلو انفیکشن سے ایوین انفلوئینزا وائرس پھیلتا ہے، یہ وائرس قدرتی طورپر پرندوں میں پایاجاتا ہے ،گھریلوپرندوں میں بھی یہ وائرس ہوتا ہے تاہم ان پرندوں کی حفاطتی ویکسی نیشن کے بعد پرندے اس وائرس سے محفوظ ہوجاتے ہیں ، اس وائرس سے متاثرہ پرندوں کے لعاب، ناک اور منہ سے نکلنے والی رطوبت اور پرندے کی بیٹ وائرس کے پھیلائو کا ذریعہ ہوتے ہیں۔
پاکستان میں 2007 میں اس وائرس کی تباہی سامنے آئی تھی جس نے پاکستان کی پولٹری صنعت کو شدیدمالی بحران سے دوچار کردیاتھا تاہم اس وائرس کے رپورٹ ہونے کے بعد مقامی صنعت سے وابستہ ماہرین نے پولٹری کی حفاظتی ویکسی نیشن شروع کی ، ماہرین کے مطابق یہ وائرس مرغیوںکواس وقت متاثرہ کرتا ہے جب مرغیوںکی حفاظتی ویکسی نیشن نہ کروائی جائے، برڈ فلو وائرس نے 2005 میں انڈونیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ، کمبوڈیا ،بنکاک سمیت دیگر ممالک میں تباہی پھیلائی تھی بعدازاں ہجرت کرکے پاکستان آنے والے پرندوں کی وجہ اس وائرس سے پاکستان میں پولٹری صنعت کو شدیدنقصان پہنچا تھا ۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے برڈ فلوکے وائرس H5N1 کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ وائرس تباہی پھیلا سکتا ہے کیونکہ اس وائرس پر حال ہی میںکی جانے والی تحقیق سے تباہ کن نتائج سامنے آئے ہیں جس پر عالمی ادارہ صحت نے تشویش کااظہارکیا ہے اورکہا ہے کہ اب یہ وائرس پہلے سے کہیں زیادہ آسانی سے وباکی شکل اختیارکرسکتا ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق برڈ فلو انفلوئنزاکی سب سے خطرناک اقسام میں سے ایک ہے جس کی زد میں آنیوالے جانداروں میں سے 60 فیصدکی اموات واقع ہوجاتی ہیں۔
ان پرندوں میں سے بیشتر برڈ فلو وائرس سے بھی متاثرہوتے ہیں جوصحت مند پرندوں کومتاثراور فلوکے پھیلاؤکابھی سبب بنتے ہیں جس سے پولٹری صنعت شدید متاثرہوتی ہے،پاکستان میںبرڈ فلو کئی سال سے متواتر رپورٹ ہورہا ہے تاہم امسال محکمہ صحت اورلائیواسٹاک نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیںکیے اورنہ کوئی حکمت عملی مرتب کی،سندھ میں برڈ فلووائرس کے پھیلائو کا امکان نومبرکے اختتام اوردسمبرکے اوائل میں ہوتا ہے دسمبر میں ان پرندوںکے غول سندھ کے ساحلی علاقوںکارخ کرتے ہیں کیونکہ دسمبر میں سائبیریامیں یخ بستہ سردہوائیں چلاناشروع ہوجاتی ہیں۔
جس کے نتیجے میں وہاں کے پرندے کم سرد علاقوں کا رخ کرتے ہیں ان میں سندھ کی ساحلی پٹی کے علاقے ٹھٹھہ، سجاول اور کراچی شامل ہیں، تفصیلات کے مطابق امسال بھی سائبیریاسے پروندوںکی ہجرت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے یہ پرندے سندھ کے ساحلی علاقوں میں بسیرا کرتے ہیں ان میں سے بیشتر پرندے برڈ فلو وائرس H5N1 سے متاثرہوتے ہیں جو دوسرے پرندوں کو بھی اس فلوکی لپیٹ میں لے لیتے ہیں، ماہرین کے مطابق پرندوں میں 15مختلف اقسام کے فلو وائرس موجود ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ مہلک وائرسH5N1 ہوتا ہے۔
برڈ فلووائرس سے متاثر پرندے کی بیٹ (فضلہ) سے وائرس خارج ہوتاہے بیٹ کے خشک ہونے پریہ وائرس ہوا میں شامل ہوکردیگر صحت مند پرندوںکوبھی متاثرکرتا ہے، برڈ فلو انفیکشن سے ایوین انفلوئینزا وائرس پھیلتا ہے، یہ وائرس قدرتی طورپر پرندوں میں پایاجاتا ہے ،گھریلوپرندوں میں بھی یہ وائرس ہوتا ہے تاہم ان پرندوں کی حفاطتی ویکسی نیشن کے بعد پرندے اس وائرس سے محفوظ ہوجاتے ہیں ، اس وائرس سے متاثرہ پرندوں کے لعاب، ناک اور منہ سے نکلنے والی رطوبت اور پرندے کی بیٹ وائرس کے پھیلائو کا ذریعہ ہوتے ہیں۔
پاکستان میں 2007 میں اس وائرس کی تباہی سامنے آئی تھی جس نے پاکستان کی پولٹری صنعت کو شدیدمالی بحران سے دوچار کردیاتھا تاہم اس وائرس کے رپورٹ ہونے کے بعد مقامی صنعت سے وابستہ ماہرین نے پولٹری کی حفاظتی ویکسی نیشن شروع کی ، ماہرین کے مطابق یہ وائرس مرغیوںکواس وقت متاثرہ کرتا ہے جب مرغیوںکی حفاظتی ویکسی نیشن نہ کروائی جائے، برڈ فلو وائرس نے 2005 میں انڈونیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ، کمبوڈیا ،بنکاک سمیت دیگر ممالک میں تباہی پھیلائی تھی بعدازاں ہجرت کرکے پاکستان آنے والے پرندوں کی وجہ اس وائرس سے پاکستان میں پولٹری صنعت کو شدیدنقصان پہنچا تھا ۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے برڈ فلوکے وائرس H5N1 کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ وائرس تباہی پھیلا سکتا ہے کیونکہ اس وائرس پر حال ہی میںکی جانے والی تحقیق سے تباہ کن نتائج سامنے آئے ہیں جس پر عالمی ادارہ صحت نے تشویش کااظہارکیا ہے اورکہا ہے کہ اب یہ وائرس پہلے سے کہیں زیادہ آسانی سے وباکی شکل اختیارکرسکتا ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق برڈ فلو انفلوئنزاکی سب سے خطرناک اقسام میں سے ایک ہے جس کی زد میں آنیوالے جانداروں میں سے 60 فیصدکی اموات واقع ہوجاتی ہیں۔