معاشی حالات یہی رہے تو ٹیکس ہدف حاصل نہیں ہوگا ایف بی آر

اسٹریٹجک پلان 15 دسمبرتک تیار کر لیں گے،علی ارشدحکیم، وزیرمملکت خزانہ کو بریفنگ

اسلام آباد: وزیر مملکت خزانہ کو ایف بی آر کی جانب سے بریفنگ دی جا رہی ہے، سلیم ایچ مانڈوی والا نے وزیرمملکت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد جمعہ کو بورڈ آف ریونیو کا پہلا دورہ کیا اور ادارے کو امیج بہتربنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ٹیکس دہندگان کے بجائے اسمگلروں کی عزت زیادہ ہے۔ فوٹو : این این آئی

KARACHI:
وزیر مملکت برائے خزانہ سلیم ایچ مانڈوی والا نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ ادارے کا امیج بہتر کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو وزیرمملکت برائے خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کے پہلے دورے پرمنعقدہ اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم اور ایف بی آر کے سینئر ممبر ٹیکس پالیسی اسرار رئوف نے بریفنگ دی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ ملک میں حقیقی ٹیکس دہندگان کے بجائے اسمگلروں کی عزت زیادہ ہے، ایف بی آر کے بارے میں میں منفی تاثر پایا جاتا ہے اور وزارت خزانہ میں حکام کا یہ کہنا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے رواں مالی سال کے دوران حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ایف بی آر کی کارکردگی کے بجائے افراط زر کی وجہ سے ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزارت خزانہ کی طرف سے ایف بی آر کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔

ایک سوال پر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر اور انکی ٹیم ٹیکس وصولیاں و ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے اگر کچھ کرنا چاہتی ہے تو یہ اچھی بات ہے اور اگر چیئرمین ایف بی آر یہ کہتے ہیں کہ انکے مسائل حل کردیے جائیں تو وہ اور انکی ٹیم رزلٹ دے گی تو اس میں کوئی خرابی نہیں ہے انہیں موقع دینا چاہیے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہوتا ہے کہ جب کسی بااثر اور طاقتورشخص یا طبقے کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتا ہے اور یہ ہوتا رہے گا اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک اورسوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس نادہندگان کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ایف بی آر کے پاس اتنی بڑی تعداد کے خلاف ایک ساتھ کارروائی کرنے کیلیے انفورسمنٹ کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 13 فیصد تک چلی جائے تو اس سے ملکی وسائل میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ قبل ازیں اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے خزانہ سلیم ایچ مانڈوی والا نے جب چیئرمین ایف بی آر اور انکی ٹیم سے کہا کہ حقیقی ٹیکس دہندہ کی نسبت ملک میں اسمگلرر کی عزت زیادہ ہے اس لیے ایف بی آر کا امیج بہتر کیا جائے تو چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم نے کہا کہ ڈریکولا کبھی ہیرو نہیں بن سکتا اور نہ ہی ڈریکولا کبھی کم ڈریکولا بن سکتا ہے۔ انہوں نے وزیر مملکت کو بتایا کہ رواں ماہ (نومبر)کی ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار دیکھ کر انہیں خود شرم آتی ہے، ایف بی آر کی طرف سے اسٹریٹجک پلان تیار کیا جارہا ہے جو 15 دسمبر تک تیار کر کے وزارت خزانہ کو بھجوادیا جائیگا اور توقع ہے کہ آئندہ سال مارچ یا اپریل تک سسٹم میں بہتری آئے گی اور ریونیو بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ نظام میں بہت سی خامیاں پائی جاتی ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، تیل کی قیمتوں میں اضافے اور افراط زر میں اضافے سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نادرا کے ساتھ مل کر جدید ٹیکنالوجی کا حامل سافٹ ویئر اور سسٹم تیار کررہا ہے جس کے ذریعے ایف بی آر پاکستان کے ہر شہری کی اصل آمدنی کے بارے میں پیشگوئی کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئل ریفائنریز اور مارکیٹنگ کمپنیوں کو پیشکش کی تھی کہ وہ انویسٹمنٹ پلان لے کر آئیں تو ٹرن اوور ٹیکس کی شرح نصف کردی جائے گی مگر وہ انویسٹمنٹ پلان نہیں لائے، صرف 0.6 فیصد آبادی ٹیکس ادا کرتی ہے۔

اجلاس میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے سینئر ممبر ٹیکس پالیسی اسرار رئوف نے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں گروتھ بہت کم رہی، دیگر اقتصادی اشاریے بھی کم رہے جس کی وجہ سے ریونیو کم حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران اگر اقتصادی صورتحال یہی رہی تو ایف بی آر رواں مالی سال کے دوران 2194 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں حاصل کرسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں 32 ارب روپے کے ریونیو اقدامات کیے گئے تھے لیکن اب ریونیو اقدامات نہیں لیے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story