پرائیویسی ہوئی یقینی۔۔۔۔۔
اب کوئی دوسرا آپ کے سیل فون کی اسکرین نہیں دیکھ سکے گا
بس میں سفر کے دوران یا عوامی مقامات پرموبائل فون استعمال کرتے ہوئے اس وقت بڑی الجھن ہوتی ہے جب ساتھ بیٹھے یا نشست کے پاس کھڑے ہوئے مسافر آپ کے اسمارٹ فون کی اسکرین پر نگاہیں جمادیں۔ ایسے لوگ اخلاقیات کی دھجیاں اڑانے کے ساتھ ساتھ آپ کی پرائیویسی کا بھی خون کردیتے ہیں۔
ترکی کے رہائشی سیلال غوجر کو بھی بارہا اس مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ سیلال موبائل فون کی مرمت کرنے کا ماہر ہے۔ وہ بسمل نامی قصبے کا رہائشی ہے، مگر اس کی دکان قریبی شہر دیارباقر میں ہے۔ سیلال روزانہ صبح سویرے بس میں بیٹھ کردیار باقرپہنچتا ہے۔ دوران سفر اس نے بارہا مشاہدہ کیا کہ وہ جب بھی اپنے اسمارٹ فون کا استعمال کرتا تو ساتھ بیٹھے مسافر کی نگاہیں اس کی اسکرین پر جم جاتیں۔ سیلال، مسافروں کی اس حرکت سے تنگ آگیا تھا۔ بالآخر اس نے اس مسئلے کا حل سوچنا شروع کیا۔ حل یہی ہوسکتا تھا کہ اسکرین پر سیلال کے علاوہ کسی کو کچھ دکھائی نہ دے، اور وہ آرام سے اسمارٹ فون کا استعمال کرتا رہے۔ کئی ماہ کی محنت کے بعد بالآخر وہ سیل فون کی اسکرین کو دوسروں کی نگاہوں سے اوجھل کرنے میں کام یاب ہوگیا۔
بیالیس سالہ سیلال نے ایسا سسٹم تیار کرلیا جس کی مدد سے سیل فون کے علاوہ ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ کی اسکرین مکمل طور پر سفید دکھائی دینے لگتی ہے۔ صرف مخصوص عینک پہننے والے کو اسکرین اصل حالت میں نظر آتی ہے۔
سیلال کا ایجاد کردہ یہ انوکھا سسٹم ایک چپ اور خصوصی عینک پر مشتمل ہے۔ اس نے ایک چپ کو اس طرح پروگرام کیا کہ جب اسے اسمارٹ فون میں لگایا جاتا ہے تو اس کی اسکرین سفید ہوجاتی ہے۔اس سفیدی کا توڑ کرنے کے لیے اس نے ایک اور چپ کو پروگرام کرکے عینک کے ساتھ منسلک کردیا۔ عینک والی چپ اور اسمارٹ فون کے درمیان بلوٹوتھ کے ذریعے رابطہ قائم ہوتا ہے جس کے بعد اس شخص کی نگاہوں کے سامنے سے سفید پردہ ہٹ جاتا ہے اور اسے سیل فون کی اسکرین عام حالت میں دکھائی دینے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر فرد کو اسکرین پر سفید ی پھیلی نظر آتی ہے۔ سیلال نے یہ سسٹم عام فروخت کے لیے پیش کردیا ہے اور اس کی قیمت دس امریکی ڈالر کے مساوی رکھی گئی ہے۔
سیلال کا دعویٰ ہے کہ پرائیویسی کی حفاظت کرنے والا یہ نظام کسی بھی الیکٹرونک ڈسپلے حتی کہ ٹیلی ویژن پر بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی پروگرام کمرے میں موجود دوسرے افراد نہ دیکھیں تو بس چپ ٹیلی ویژن کے ساتھ رکھ دیں، اور مخصوص عینک پہن کر اس میں لگا ہوا ایک سوئچ آن کردیں۔ آپ کے سوا تمام لوگوں کے لیے ٹیلی ویژن کی اسکرین سفید ہوجائے گی۔
سیلال نے اپنی منفرد ایجاد کو پیٹنٹ کروانے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں، جس کے بعد وہ اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ممکن ہے وہ کسی بڑی کمپنی سے اس سسٹم کی پیداوار کا معاہدہ کرلے۔ بہرحال یہ ایجاد ہاتھوں ہاتھ لی جائے گی کیوں کہ ہر شخص سیل فون استعمال کرتے ہوئے پرائیویسی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔
ترکی کے رہائشی سیلال غوجر کو بھی بارہا اس مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ سیلال موبائل فون کی مرمت کرنے کا ماہر ہے۔ وہ بسمل نامی قصبے کا رہائشی ہے، مگر اس کی دکان قریبی شہر دیارباقر میں ہے۔ سیلال روزانہ صبح سویرے بس میں بیٹھ کردیار باقرپہنچتا ہے۔ دوران سفر اس نے بارہا مشاہدہ کیا کہ وہ جب بھی اپنے اسمارٹ فون کا استعمال کرتا تو ساتھ بیٹھے مسافر کی نگاہیں اس کی اسکرین پر جم جاتیں۔ سیلال، مسافروں کی اس حرکت سے تنگ آگیا تھا۔ بالآخر اس نے اس مسئلے کا حل سوچنا شروع کیا۔ حل یہی ہوسکتا تھا کہ اسکرین پر سیلال کے علاوہ کسی کو کچھ دکھائی نہ دے، اور وہ آرام سے اسمارٹ فون کا استعمال کرتا رہے۔ کئی ماہ کی محنت کے بعد بالآخر وہ سیل فون کی اسکرین کو دوسروں کی نگاہوں سے اوجھل کرنے میں کام یاب ہوگیا۔
بیالیس سالہ سیلال نے ایسا سسٹم تیار کرلیا جس کی مدد سے سیل فون کے علاوہ ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ کی اسکرین مکمل طور پر سفید دکھائی دینے لگتی ہے۔ صرف مخصوص عینک پہننے والے کو اسکرین اصل حالت میں نظر آتی ہے۔
سیلال کا ایجاد کردہ یہ انوکھا سسٹم ایک چپ اور خصوصی عینک پر مشتمل ہے۔ اس نے ایک چپ کو اس طرح پروگرام کیا کہ جب اسے اسمارٹ فون میں لگایا جاتا ہے تو اس کی اسکرین سفید ہوجاتی ہے۔اس سفیدی کا توڑ کرنے کے لیے اس نے ایک اور چپ کو پروگرام کرکے عینک کے ساتھ منسلک کردیا۔ عینک والی چپ اور اسمارٹ فون کے درمیان بلوٹوتھ کے ذریعے رابطہ قائم ہوتا ہے جس کے بعد اس شخص کی نگاہوں کے سامنے سے سفید پردہ ہٹ جاتا ہے اور اسے سیل فون کی اسکرین عام حالت میں دکھائی دینے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر فرد کو اسکرین پر سفید ی پھیلی نظر آتی ہے۔ سیلال نے یہ سسٹم عام فروخت کے لیے پیش کردیا ہے اور اس کی قیمت دس امریکی ڈالر کے مساوی رکھی گئی ہے۔
سیلال کا دعویٰ ہے کہ پرائیویسی کی حفاظت کرنے والا یہ نظام کسی بھی الیکٹرونک ڈسپلے حتی کہ ٹیلی ویژن پر بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی پروگرام کمرے میں موجود دوسرے افراد نہ دیکھیں تو بس چپ ٹیلی ویژن کے ساتھ رکھ دیں، اور مخصوص عینک پہن کر اس میں لگا ہوا ایک سوئچ آن کردیں۔ آپ کے سوا تمام لوگوں کے لیے ٹیلی ویژن کی اسکرین سفید ہوجائے گی۔
سیلال نے اپنی منفرد ایجاد کو پیٹنٹ کروانے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں، جس کے بعد وہ اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ممکن ہے وہ کسی بڑی کمپنی سے اس سسٹم کی پیداوار کا معاہدہ کرلے۔ بہرحال یہ ایجاد ہاتھوں ہاتھ لی جائے گی کیوں کہ ہر شخص سیل فون استعمال کرتے ہوئے پرائیویسی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔