اپٹماکی جانب سے بھارت کوروئی برآمدکرنے کی مذمت

 پیداوارمیں کمی کے باوجود روئی کی برآمدانڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی

رواں سال کپاس کی فصل کا جائزہ لیے بغیر خام روئی برآمد نہ کرنے دی جائے،طارق سعود فوٹو: فائل

KARACHI:
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سینٹرل چیئرمین طارق سعود نے پاکستان سے بھارت کو کاٹن کی برآمد کی خبروں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بدترین تباہی کا شکار ٹیکسٹائل انڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔


انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کپاس کی فصل کے حجم کاجائزہ لیے بغیر بھارت کو کاٹن کی برآمدات مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بقا کے خلاف ہوگی، روئی کی پیداوار کم ہورہی ہے، سال 2015-16میں کپاس کی پیداوار میں35 فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ سے پہلے ہی مقامی انڈسٹری کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلیے4ملین بیلز کاٹن درآمدکرکے اضافی بوجھ کاسامنا کرنا پڑا ہے، اس سال کپاس کی کاشت لگ بھگ25 فیصد کم رہے گی ۔جس سے ملک میں اسپننگ انڈسٹری کو روئی کی کمی کا سامنا کرناپڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ روئی کی درآمد پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مقامی انڈسٹری مسابقت کے قابل ہوسکے۔ انہوں نے حکومت پر زوردیاکہ سب کو مساوی مواقع دیے جائیں اور آئندہ سیزن میں کپاس کی فصل کے سائز کا تعین ہونے تک ملک سے خام روئی کی برآمد بندکرائے یا پھر روئی کی درآمد پر عائد 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔
Load Next Story