کراچی بدامنی کیسسپریم کورٹ پیر کواحکامات پرعملدرآمد کا جائزہ لے گی
حکومت سندھ،مدعاعلیہان کو نوٹس جاری،بینچ میں جسٹس گلزارکی جگہ جسٹس اطہر ہونگے
کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے5رکنی بینچ پیرسے دوبارہ سماعت شروع کرے گا۔
اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے حکومت سندھ،آئی جی سندھ،اٹارنی جنرل،ایڈوکیٹ جنرل، چیئرمین نادرا، سیکریٹری الیکشن کمیشن،محکمہ ریونیواور دیگرکو26نومبرکے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں،5رکنی لارجربینچ جسٹس ا نورظہیرجمالی کی سربراہی میں کراچی بدامنی ازخود نوٹس کی سماعت شروع کرے گا، بینچ کے دیگر ارکان میںجسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس سرمد جلال عثمانی،جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید شامل ہیں، معاملے کی دوبارہ سماعت شروع کرنے والے بینچ میں جسٹس گلزاراحمد شامل نہیں ہوں گے ان کی جگہ جسٹس اطہرسعید کو بینچ کا رکن بنایا گیا ہے۔
اس مرتبہ اس کیس کی سماعت اس لیے زیادہ اہمیت اختیارکرگئی ہے کہ اے این پی نے بھی حکومت سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے کہ حکومت سندھ عدالت کی ہدایت پرعملدرآمد نہیں کررہی،سپریم کورٹ نے سرکاری حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے2003ء میں پے رول پررہاکیے گئے35خطرناک ملزمان کی گرفتاری کیلیے کیے گئے اقدامات اور مسلح گروپوں کے خلاف کارروائی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی ہدایات پرعملدرآمد کے حوالے سے5رکنی بینچ نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے متعدد بار ریمارکس دیے کہ بدامنی کیس میں عدالت کی دی گئی ہدایات پر عملدرآمدنہیں ہوا اسی طرح چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران ایک مرحلے پرکہاکہ کراچی میں بدامنی کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمدنہیں ہورہا۔
اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے حکومت سندھ،آئی جی سندھ،اٹارنی جنرل،ایڈوکیٹ جنرل، چیئرمین نادرا، سیکریٹری الیکشن کمیشن،محکمہ ریونیواور دیگرکو26نومبرکے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں،5رکنی لارجربینچ جسٹس ا نورظہیرجمالی کی سربراہی میں کراچی بدامنی ازخود نوٹس کی سماعت شروع کرے گا، بینچ کے دیگر ارکان میںجسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس سرمد جلال عثمانی،جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید شامل ہیں، معاملے کی دوبارہ سماعت شروع کرنے والے بینچ میں جسٹس گلزاراحمد شامل نہیں ہوں گے ان کی جگہ جسٹس اطہرسعید کو بینچ کا رکن بنایا گیا ہے۔
اس مرتبہ اس کیس کی سماعت اس لیے زیادہ اہمیت اختیارکرگئی ہے کہ اے این پی نے بھی حکومت سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے کہ حکومت سندھ عدالت کی ہدایت پرعملدرآمد نہیں کررہی،سپریم کورٹ نے سرکاری حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے2003ء میں پے رول پررہاکیے گئے35خطرناک ملزمان کی گرفتاری کیلیے کیے گئے اقدامات اور مسلح گروپوں کے خلاف کارروائی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی ہدایات پرعملدرآمد کے حوالے سے5رکنی بینچ نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے متعدد بار ریمارکس دیے کہ بدامنی کیس میں عدالت کی دی گئی ہدایات پر عملدرآمدنہیں ہوا اسی طرح چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران ایک مرحلے پرکہاکہ کراچی میں بدامنی کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمدنہیں ہورہا۔