ایان علی کا نام کس بنیاد پر دوبارہ ای سی ایل میں ڈالا گیا کیا وہ دہشت گرد ہے سپریم کورٹ

سب کو نظر آرہا ہے کہ کیا ہورہا ہے کیوں نہ سیکریٹری داخلہ کو جیل بھیج دیں، جسٹس عظمت سعید کےریمارکس

سب کو نظر آرہا ہے کہ کیا ہورہا ہے کیوں نہ سیکریٹری داخلہ کو جیل بھیج دیں، جسٹس عظمت سعید کےریمارکس، فوٹو؛ فائل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید شیخ نے ایان علی کا نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس بنیاد پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا کیا وہ دہشت گرد ہیں، کیوں نہ سیکرٹری داخلہ کوجیل میں بھیج دیں۔

سپریم کورٹ میں ماڈل گرل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی اس دوران جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکال کر دوبارہ کس بنیاد پر ڈالا گیا، کیا وہ دہشت گرد ہے اور کیا پنجاب میں درج قتل کی ہر ایف آئی آر کے ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے، سب کو نظر آرہا ہے کیا ہورہا ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ کیا ایف بی آر نے جن کو ٹیکس ادائیگی کے نوٹس دیئے ان سب کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اور احکامات پر عمل نہیں ہوگا تو عدالت کو تالا لگا کر گھر نہیں چلے جائیں گے بلکہ احکامات پرعمل کروانا آتا ہے۔


وزارت داخلہ کی جانب سے حکومتی وکیل رانا وقار نے کہا کہ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ ایان علی کا نام ای سی ایل نکالنے کا حکم دیا جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ توہین عدالت کے مقدمہ میں ایسا حکم کیسے جاری کیا جاسکتا ہے ، درخواست خارج ہوتی ہے یا مرتکبان جیل جاتے ہیں، کیوں نہ سیکرٹری داخلہ کوجیل میں بھیج دیں۔ حکومتی وکیل نے کہا ایان علی کسٹم افسرا عجاز محمود کے قتل کی ایف آئی آر میں بھی نامزد ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ جائزہ لیں گے کیا توہین عدالت کی درخواست میں ایسے احکامات جاری کیے جا سکتے ہیں۔ عدالت کیس کی مزید سماعت جون کےآخری ہفتے میں ہوگی۔

Load Next Story