نئے آئینی فرمان پر مرسی کی حمایت اور مخالفت میں مظاہرے اخوان المسلمون کے دفاتر نذر آتش
فرمان کے مطابق صدر کے احکامات کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،فرعون بننے کی کوشش کی گئی ہے،البرادی،عمروموسیٰ.
مصرمیں صدرمحمدمرسی کی طرف سے مختارکل بننے کے اعلان کے بعد اپوزیشن کی اپیل پرجمعے کو زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔
حکمران پارٹی اخوان المسلمون نے بھی صدرکی حمایت میں مظاہرے گیے۔ کئی شہروں میں اخوان المسلمون اوراپوزیشن کے مظاہرین میں تصادم بھی ہوا۔اسماعیلیہ اور پورٹ سعیدمیں حکمراں پارٹی کے دفاترجلادیے گئے۔ سکندریہ میں بھی حکمران پارٹی کے دفترپرحملہ کیاگیا۔ قاہرہ میں اپوزیشن گروپوں نے التحریرسکوائرمیں مظاہرہ کیاجس میں صدرمحمدمرسی کومصر کا نیا فرعون قراردیا گیا۔ دوسری طرف اخوان المسلمون کے حامی دارالحکومت کے شمالی علاقے میں صدارتی محل کے باہرجمع ہوئے اور صدرکے فیصلوں کی حمایت کی۔ صدر محمدمرسی نے جمعرات کوایک آئینی فرمان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے احکامات کو عدالت سمیت کسی ادارے میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ اقدام انقلاب کی حمایت میں کر رہے ہیں، انھوں نے اس موقع پرملک کے پراسیکیوٹر جنرل کوبرطرف کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن رہنماؤں محمدالبرادی اورعمرو موسیٰ نے ان کے اس اعلان کومستردکرتے ہوئے اس کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کیا تھا۔
حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کا یہ اقدام حکومت کی قانونی حیثیت کے خلاف بغاوت ہے اور صدر نے خود کو مصر کا نیا 'فرعون' بنانے کی کوشش کی ہے۔ جمعہ کی شام قاہرہ میں صدارتی محل کے سامنے جمع ہونے والے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے صدرمحمدمرسی نے اپنے فیصلوں کا دفاع کیا اور کہا کہ مصرجمہوریت اورآزادی کی راہ پرگامزن ہوچکا ہے ، میں نے جواقداماتکیے ہیں اورجن کی وجہ سے اپوزیشن مجھے ڈکٹیٹرقراردے رہی ہے یہ دراصل سیاسی ،اقتصادی اورسماجی استحکام کیلیے ہیں جن کیلیے میں کام کررہا ہوں۔ میں آج بھی اورانشاء اللہ آئندہ بھی عوام کی نبض پرہاتھ رکھ کرچلوں گا۔کوئی ہمیں اپنی منزل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔ میں اپنے فرائض خدا اور قوم کی خوشنودی کیلئے انجام دے رہا ہوں۔ میں اپنے فیصلوں میں ہرایک کی رائے لیتا ہوں۔
حکمران پارٹی اخوان المسلمون نے بھی صدرکی حمایت میں مظاہرے گیے۔ کئی شہروں میں اخوان المسلمون اوراپوزیشن کے مظاہرین میں تصادم بھی ہوا۔اسماعیلیہ اور پورٹ سعیدمیں حکمراں پارٹی کے دفاترجلادیے گئے۔ سکندریہ میں بھی حکمران پارٹی کے دفترپرحملہ کیاگیا۔ قاہرہ میں اپوزیشن گروپوں نے التحریرسکوائرمیں مظاہرہ کیاجس میں صدرمحمدمرسی کومصر کا نیا فرعون قراردیا گیا۔ دوسری طرف اخوان المسلمون کے حامی دارالحکومت کے شمالی علاقے میں صدارتی محل کے باہرجمع ہوئے اور صدرکے فیصلوں کی حمایت کی۔ صدر محمدمرسی نے جمعرات کوایک آئینی فرمان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے احکامات کو عدالت سمیت کسی ادارے میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ اقدام انقلاب کی حمایت میں کر رہے ہیں، انھوں نے اس موقع پرملک کے پراسیکیوٹر جنرل کوبرطرف کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن رہنماؤں محمدالبرادی اورعمرو موسیٰ نے ان کے اس اعلان کومستردکرتے ہوئے اس کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کیا تھا۔
حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کا یہ اقدام حکومت کی قانونی حیثیت کے خلاف بغاوت ہے اور صدر نے خود کو مصر کا نیا 'فرعون' بنانے کی کوشش کی ہے۔ جمعہ کی شام قاہرہ میں صدارتی محل کے سامنے جمع ہونے والے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے صدرمحمدمرسی نے اپنے فیصلوں کا دفاع کیا اور کہا کہ مصرجمہوریت اورآزادی کی راہ پرگامزن ہوچکا ہے ، میں نے جواقداماتکیے ہیں اورجن کی وجہ سے اپوزیشن مجھے ڈکٹیٹرقراردے رہی ہے یہ دراصل سیاسی ،اقتصادی اورسماجی استحکام کیلیے ہیں جن کیلیے میں کام کررہا ہوں۔ میں آج بھی اورانشاء اللہ آئندہ بھی عوام کی نبض پرہاتھ رکھ کرچلوں گا۔کوئی ہمیں اپنی منزل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔ میں اپنے فرائض خدا اور قوم کی خوشنودی کیلئے انجام دے رہا ہوں۔ میں اپنے فیصلوں میں ہرایک کی رائے لیتا ہوں۔