این ایس جی اجلاس کے ایجنڈے میں بھارت کی رکنیت کا معاملہ شامل نہیں چین
بھارت اور پاکستان نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے اس لئے وہ این ایس جی ایجنڈے میں شامل نہیں،ترجمان چینی وزارت خارجہ
RAWALPINDI:
چین نے کہا ہے کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت کے معاملے پر مثبت کردار ادا کریں گے تاہم دونوں ممالک نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے اس لئے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والے اجلاس میں ان کی رکنیت کا معاملہ شامل نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ کے رکن ممالک پاکستان اور بھارت کی گروپ میں شمولیت سے متعلق غیر سرکاری سطح پراب تک تین اجلاس میں بات کرچکے ہیں تاہم اس معاملے پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے اور چین اس حوالے سے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والے اجلاس میں صرف این پی ٹی پر دستخط کرنے والے ممالک کی درخواستوں پر غور کیا جائے گا تاہم جہاں تک بھارت اور پاکستان کا تعلق ہے انہوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے اس لئے وہ ایجنڈے میں شامل نہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ این ایس جی کے میزبان ملک نے بھی بھارت اور پاکستان کے معاملے کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا اس لئے اس سے پہلے یہ کہنا کہ اس حوالے سے بات چیت روک دی گئی ہے تو یہ غلط ہوگا جب کہ یہ درست ہے کہ تمام ممبر ممالک این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو گروپ میں شامل کرنے کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔
واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ این ایس جی میں شمولیت کے لیے قانون بنایا گیا تھا کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو جوہری کلب میں شامل نہیں کیا جاسکتا جس پر امریکا نے بھی دستخط کئے تھے اس لئے صرف جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کو ہی این ایس جی کا ممبر بننے کی اجازت دی جاسکتی ہے اور چین کسی ملک کی رکنیت کی مخالفت نہیں کرتا۔
چین نے کہا ہے کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت کے معاملے پر مثبت کردار ادا کریں گے تاہم دونوں ممالک نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے اس لئے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والے اجلاس میں ان کی رکنیت کا معاملہ شامل نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ کے رکن ممالک پاکستان اور بھارت کی گروپ میں شمولیت سے متعلق غیر سرکاری سطح پراب تک تین اجلاس میں بات کرچکے ہیں تاہم اس معاملے پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے اور چین اس حوالے سے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والے اجلاس میں صرف این پی ٹی پر دستخط کرنے والے ممالک کی درخواستوں پر غور کیا جائے گا تاہم جہاں تک بھارت اور پاکستان کا تعلق ہے انہوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے اس لئے وہ ایجنڈے میں شامل نہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ این ایس جی کے میزبان ملک نے بھی بھارت اور پاکستان کے معاملے کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا اس لئے اس سے پہلے یہ کہنا کہ اس حوالے سے بات چیت روک دی گئی ہے تو یہ غلط ہوگا جب کہ یہ درست ہے کہ تمام ممبر ممالک این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو گروپ میں شامل کرنے کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔
واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ این ایس جی میں شمولیت کے لیے قانون بنایا گیا تھا کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو جوہری کلب میں شامل نہیں کیا جاسکتا جس پر امریکا نے بھی دستخط کئے تھے اس لئے صرف جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کو ہی این ایس جی کا ممبر بننے کی اجازت دی جاسکتی ہے اور چین کسی ملک کی رکنیت کی مخالفت نہیں کرتا۔