دہشت گردانہ حملے شیعہ سنی نہیں کررہےمنورحسن
کوئی تیسری قوت ان دونوں پرحملے کرکے انھیں لڑانے کی کوشش کررہی ہے
امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ حملے شیعہ سنی نہیں کر رہے بلکہ تیسری قوت ان دونوں پر حملے کرکے لڑانے کی کوشش کررہی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگومیں انھوں نے کہا کہ محرم کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں شیعہ سنی ملوث نہیں، مگر دہشت گردی ختم کرنے کا کوئی رویہ نظر نہیں آتا۔ موٹر سائیکل پر پابندی کے متعلق ان کاکہناتھاکہ حکومت کا کام نہیں کہ حفاظتی اقدامات کی بجائے موٹر سائیکل پر پابندی لگا کرمسائل پیدا کرے۔ منورحسن نے مزیدکہا کہ دہشت گر دی کے خلاف جنگ ہماری نہیں، ہم غیروں کی جنگ لڑرہے ہیں، پاکستان کو اس جنگ سے فوراً الگ ہو جانا چاہیے۔
ریمنڈ ڈیوس کے سینکڑوں شاگرد یہاں موجود ہیں جو ہمیں غیر مستحکم کر رہے ہیں۔ مفاہمت کے نام پر ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل کر لیا گیا، وہ سیاسی جماعت نہیں بلکہ دہشت گردی کے حوالے سے جانی پہچانی اور بھتہ خور جماعت ہے۔ سندھ میں برسراقتدار تینوں جماعتیں بھتہ خوری میں ملوث ہیں ۔ جو جماعتیں خود ایسے جرائم میں ملوث ہیں وہ کیسے ان کی روک تھام کریں گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگومیں انھوں نے کہا کہ محرم کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں شیعہ سنی ملوث نہیں، مگر دہشت گردی ختم کرنے کا کوئی رویہ نظر نہیں آتا۔ موٹر سائیکل پر پابندی کے متعلق ان کاکہناتھاکہ حکومت کا کام نہیں کہ حفاظتی اقدامات کی بجائے موٹر سائیکل پر پابندی لگا کرمسائل پیدا کرے۔ منورحسن نے مزیدکہا کہ دہشت گر دی کے خلاف جنگ ہماری نہیں، ہم غیروں کی جنگ لڑرہے ہیں، پاکستان کو اس جنگ سے فوراً الگ ہو جانا چاہیے۔
ریمنڈ ڈیوس کے سینکڑوں شاگرد یہاں موجود ہیں جو ہمیں غیر مستحکم کر رہے ہیں۔ مفاہمت کے نام پر ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل کر لیا گیا، وہ سیاسی جماعت نہیں بلکہ دہشت گردی کے حوالے سے جانی پہچانی اور بھتہ خور جماعت ہے۔ سندھ میں برسراقتدار تینوں جماعتیں بھتہ خوری میں ملوث ہیں ۔ جو جماعتیں خود ایسے جرائم میں ملوث ہیں وہ کیسے ان کی روک تھام کریں گی۔