ٹریکٹرکے پرزوں پر بھی ڈیوٹی 5 فیصد پر لانے کا مطالبہ
ان پٹ ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی جائے،ریفنڈزگھٹ جائینگے، ایم ڈی الغازی ٹریکٹر
KARACHI:
ٹریکٹر بنانے والی کمپنی الغازی ٹریکٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر محمد شاہد حسین نے حکومت کی جانب سے ٹریکٹر کی سیلز پر جنرل سیلز ٹیکس کم کر کے 5 فیصد کرنے کے قدم کو سراہااورکہا ہے کہ یہ ٹریکٹر بنانے والی کمپنیوں اور کسانوں کا دیرینہ مطالبہ تھا جو پور ا ہوا ہے،اس سے ملک میں ٹریکٹر کی صنعت کو فروغ ملے گا۔
کاشت کاری کے عمل میں مشینی سہولتوں کا اضافہ ہوگا اور زراعت کی ترقی کا عمل بڑھے گاتاہم ٹریکٹر بنانے والی کمپنیز کے حکومت سے مزید مطالبات تھے جو رواں سال کے بجٹ میں پورے نہیں کیے گئے، ان میں ایک مطالبہ ان پٹ اورآؤٹ پٹ ٹیکس میں تفریق کو ختم کرنا تھا، حکومت نے سیلز ٹیکس کم کر کے 5 فیصد کر دیا جبکہ درآمدی پرزوں پرٹیکس 17 فیصد ہے، یہ صورت حال ٹریکٹر انڈسٹری کے لیے کیش فلو کے مسائل کا سبب بنے گی جس سے ٹریکٹر انڈسٹری کی پیداوار اور سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔
انھوں کہا کہ ہمیشہ مقامی صنعت کو پروٹیکٹ کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے جبکہ صورتحال برعکس ہے، اس وقت تیار شدہ ٹریکٹر کی درآمد پر 5 فیصد ڈیوٹی ہے جبکہ پرزوں کی درآمد پر جس کا ٹریکٹر کی مقامی صنعت کا انحصار ہے ڈیوٹی 10فیصد اور جی ایس ٹی 17 فیصد ہے، یہ کسی بھی ملک میں رائج صنعتی روایات کے خلاف ہے،پرزوں کی خریداری پر زیادہ جی ایس ٹی سے مسائل میں اضافہ ہو گا، انڈسٹری پہلے سے درآمدی خام مال پر جی ایس ٹی کی زیادہ شرح اور ریفنڈز میں رکاوٹ سے مسائل کا شکار ہے، ان پٹ ٹیکس کی شرح میں کمی سے ٹیکس ریفنڈز میں 700ملین روپے کی کمی آئے گی اور اس سے انڈسٹری کوکسانوں کو کم قیمت خدمات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خام مال اور پرزوں کی درآمد پر ڈیوٹی مکمل طور پر ختم یا شرح کم کر کے 5 فیصد تک لائی جائے جو تیار شدہ ٹریکٹر کی درآمد پر لاگو ڈیوٹی کے برابر ہو۔
ٹریکٹر بنانے والی کمپنی الغازی ٹریکٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر محمد شاہد حسین نے حکومت کی جانب سے ٹریکٹر کی سیلز پر جنرل سیلز ٹیکس کم کر کے 5 فیصد کرنے کے قدم کو سراہااورکہا ہے کہ یہ ٹریکٹر بنانے والی کمپنیوں اور کسانوں کا دیرینہ مطالبہ تھا جو پور ا ہوا ہے،اس سے ملک میں ٹریکٹر کی صنعت کو فروغ ملے گا۔
کاشت کاری کے عمل میں مشینی سہولتوں کا اضافہ ہوگا اور زراعت کی ترقی کا عمل بڑھے گاتاہم ٹریکٹر بنانے والی کمپنیز کے حکومت سے مزید مطالبات تھے جو رواں سال کے بجٹ میں پورے نہیں کیے گئے، ان میں ایک مطالبہ ان پٹ اورآؤٹ پٹ ٹیکس میں تفریق کو ختم کرنا تھا، حکومت نے سیلز ٹیکس کم کر کے 5 فیصد کر دیا جبکہ درآمدی پرزوں پرٹیکس 17 فیصد ہے، یہ صورت حال ٹریکٹر انڈسٹری کے لیے کیش فلو کے مسائل کا سبب بنے گی جس سے ٹریکٹر انڈسٹری کی پیداوار اور سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔
انھوں کہا کہ ہمیشہ مقامی صنعت کو پروٹیکٹ کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے جبکہ صورتحال برعکس ہے، اس وقت تیار شدہ ٹریکٹر کی درآمد پر 5 فیصد ڈیوٹی ہے جبکہ پرزوں کی درآمد پر جس کا ٹریکٹر کی مقامی صنعت کا انحصار ہے ڈیوٹی 10فیصد اور جی ایس ٹی 17 فیصد ہے، یہ کسی بھی ملک میں رائج صنعتی روایات کے خلاف ہے،پرزوں کی خریداری پر زیادہ جی ایس ٹی سے مسائل میں اضافہ ہو گا، انڈسٹری پہلے سے درآمدی خام مال پر جی ایس ٹی کی زیادہ شرح اور ریفنڈز میں رکاوٹ سے مسائل کا شکار ہے، ان پٹ ٹیکس کی شرح میں کمی سے ٹیکس ریفنڈز میں 700ملین روپے کی کمی آئے گی اور اس سے انڈسٹری کوکسانوں کو کم قیمت خدمات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خام مال اور پرزوں کی درآمد پر ڈیوٹی مکمل طور پر ختم یا شرح کم کر کے 5 فیصد تک لائی جائے جو تیار شدہ ٹریکٹر کی درآمد پر لاگو ڈیوٹی کے برابر ہو۔