بھارت تمام ترسفارتی کوششوں کے باوجود نیوکلئیرسپلائرزگروپ کی رکنیت حاصل کرنے میں ناکام

سیئول اجلاس میں بھارت کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب اس کے حامی ملک سوئٹزرلینڈ نے بھی اس کی مخالفت کی۔

سیؤل اجلاس میں بھارت کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب اس کے حامی ملک سوئٹزرلینڈ نے بھی اس کی مخالفت کی۔ فوٹو:فائل

لاہور:
بھارت تمام تر سفارتی کوششوں کے باوجود نیوکلئیر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا جب کہ حیران کن طور پر بھارت کی حمایت کرنے والے ممالک نے بھی عین وقت پر اس کی مخالفت کی۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں نیوکلیئرسپلائرز گروپ کے اجلاس کے آخری روز بھارت اور پاکستان سمیت رکنیت کے خواہشمند دیگر ممالک کی درخواستوں پرغور کیا گیا جب کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جوہری عدم پھیلاؤ ( این پی ٹی) معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو این ایس جی گروپ کی رکنیت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس کے دوران چین کی جانب سے نمائندگی کرنے والے رکن وینگ گن نے موقف اختیار کیا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط این ایس جی کی رکنیت کے لئے لازمی ہے اور یہ قانون چین نے نہیں بلکہ عالمی قوتوں نے بنایا ہے تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک این ایس جی میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل نہیں اس لئے یہ تاثر دینا کہ چین بھارت کی شمولیت کا مخالف ہے تو یہ درست نہیں۔


امریکا، برطانیہ، فرانس اور دیگر اہم ممالک کی حمایت کے باوجود بھارت این ایس جی کا رکن بننے میں ناکام رہا جب کہ بھارت کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب اس کے حامی ملک سوئٹزرلینڈ اور برازیل نے اس کی رکنیت کی مخالفت کی۔ چین، نیوزی لینڈ، ترکی، آئرلینڈ اور آسٹریا پہلے ہی بھارت کی رکنیت کے مخالف تھے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رواں ماہ ہی سوئٹزلینڈ کا دورہ کیا تھا جس میں سوئس وزیراعظم نے بھارت کی این ایس جی رکنیت کی حمایت کی تھی تاہم سیئول اجلاس کے دوران سوئٹزرلینڈ نے بھارت کی رکنیت کی مخالفت کی تو بھارت حیران رہ گیا۔

واضح رہے کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے تمام رکن ممالک کا اتفاق رائے ہونا ضروری ہے اور اگر کسی ایک ملک نے بھی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ملک کی رکنیت کی مخالفت کی تو وہ جوہری گروپ میں شامل نہیں ہوسکے گا۔

Load Next Story