ٹیکس چور کی نشاندہی کرنیوالوں کو قانونی تحفظ دیا جائیگا
ملازمین اور عام شہریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام سے بھی نوزا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوری و فراڈ کے کیسوں اور ان میں ملوث افسران و سربراہان کی نشاندہی کرنے والے اور ثبوت فراہم کرنے والے اہلکاروں و عام پاکستانی شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم اور انعامات کی فراہمی کیلیے نئے قانون کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس''کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کی ہدایت پر ایف بی آر کے ممبر لیگل عاقل عثمان کی سربراہی میں ایف بی آر کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے ٹیکس چوری و فراڈ کے کیسوں کی نشاندہی کرنے والے افسران و ملازمین کی ملازمتوں کو قانونی تحفظ دینے اور انہیں چوری شدہ ٹیکس سے ریکور ہونے والی رقم کی مخصوص شرح بطور انعام دینے کے قانون ویسل بلائور لا (Whistleblower Law) کا مسودہ تیار کیا ہے۔
مذکورہ سینئر افسر کا کہنا ہے کہ کیونکہ ماتحت افسران انتقامی کارروائی کے خوف سے اس قسم کے کیسوں کی نشاندہی نہیں کرتے جس سے ریونیو کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور ویسل بلائور لاء متعارف کرانے کا بنیادی مقصد بھی ملک میں ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ کے کیسوں کی نشاندہی کرنے والے لوگوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
کیونکہ ماتحت افسران اپنے خلاف انتقامی کارروائی کے خوف سے ٹیکس چوری کے کیسوں اور فراڈ میں ملوث اپنے سینئر افسران اور ڈپارٹمنٹ کے سربراہان کے بارے میں نشاندہی نہیں کرتے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں دو دراز علاقوں میں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے یا ان کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع ہوجاتی ہیں جس کے تحت ان کیلیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، بعض اوقات اس پاداش میں کئی لوگ اپنی پروموشن تک سے بھی محروم ہوجاتے ہیں اس لیے یہ قانون لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ جو افسران اپنے سینئرز اور ڈپارٹمنٹ کے سربراہان کے ٹیکس چوری و فراڈ میں ملوث ہونے کی نشاندہی کریں انہیں مکمل قانونی تحفظ ہو اور ملک میں ٹیکس چوری و فراڈ کے کیسوں کی نشاندہی کرنے کا کلچر فروغ پاسکے۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس قانون کے تحت نہ صرف نشاندہی کرنے والے سرکاری ملازمین یا کسی بھی عام پاکستانی شہری کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا بلکہ جس سرکاری ملازم یا شہری کی طرف سے ٹیکس چوری و فراڈ کے کیس کی نشاندہی کی جائے گی اور اسکے ثبوت کی فراہمی میں بھی مدد کی جائے تو اس کیس کے درست ثابت ہونے پر جو ٹیکس کی رقم ریکور ہوگی اس کا ایک مخصوص شرح کے حساب سے حصہ اس کیس کی نشاندہی کرنے والے کو بھی فراہم کیا جائیگا۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس''کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کی ہدایت پر ایف بی آر کے ممبر لیگل عاقل عثمان کی سربراہی میں ایف بی آر کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے ٹیکس چوری و فراڈ کے کیسوں کی نشاندہی کرنے والے افسران و ملازمین کی ملازمتوں کو قانونی تحفظ دینے اور انہیں چوری شدہ ٹیکس سے ریکور ہونے والی رقم کی مخصوص شرح بطور انعام دینے کے قانون ویسل بلائور لا (Whistleblower Law) کا مسودہ تیار کیا ہے۔
مذکورہ سینئر افسر کا کہنا ہے کہ کیونکہ ماتحت افسران انتقامی کارروائی کے خوف سے اس قسم کے کیسوں کی نشاندہی نہیں کرتے جس سے ریونیو کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور ویسل بلائور لاء متعارف کرانے کا بنیادی مقصد بھی ملک میں ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ کے کیسوں کی نشاندہی کرنے والے لوگوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
کیونکہ ماتحت افسران اپنے خلاف انتقامی کارروائی کے خوف سے ٹیکس چوری کے کیسوں اور فراڈ میں ملوث اپنے سینئر افسران اور ڈپارٹمنٹ کے سربراہان کے بارے میں نشاندہی نہیں کرتے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں دو دراز علاقوں میں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے یا ان کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع ہوجاتی ہیں جس کے تحت ان کیلیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، بعض اوقات اس پاداش میں کئی لوگ اپنی پروموشن تک سے بھی محروم ہوجاتے ہیں اس لیے یہ قانون لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ جو افسران اپنے سینئرز اور ڈپارٹمنٹ کے سربراہان کے ٹیکس چوری و فراڈ میں ملوث ہونے کی نشاندہی کریں انہیں مکمل قانونی تحفظ ہو اور ملک میں ٹیکس چوری و فراڈ کے کیسوں کی نشاندہی کرنے کا کلچر فروغ پاسکے۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس قانون کے تحت نہ صرف نشاندہی کرنے والے سرکاری ملازمین یا کسی بھی عام پاکستانی شہری کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا بلکہ جس سرکاری ملازم یا شہری کی طرف سے ٹیکس چوری و فراڈ کے کیس کی نشاندہی کی جائے گی اور اسکے ثبوت کی فراہمی میں بھی مدد کی جائے تو اس کیس کے درست ثابت ہونے پر جو ٹیکس کی رقم ریکور ہوگی اس کا ایک مخصوص شرح کے حساب سے حصہ اس کیس کی نشاندہی کرنے والے کو بھی فراہم کیا جائیگا۔